آزادی صحافت کی مہم: آسٹریلیا کے اخباروں نے پہلا صفحہ سینسر کردیا

21 اکتوبر 2019
اخبارات نے اپنے پہلے صفحے کی خبروں پر سیاہی لگادی — فوٹو: اے پی
اخبارات نے اپنے پہلے صفحے کی خبروں پر سیاہی لگادی — فوٹو: اے پی
صحافی اخبارات تھامے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود ہیں — فوٹو: اے پی
صحافی اخبارات تھامے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود ہیں — فوٹو: اے پی

آسٹریلیا کے اخبارات نے پیر کے روز حکومت کے سیکریٹ ایکٹ اور آزادی صحافت پر کریک ڈاؤن کے خلاف میڈیا کے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاجاً اپنا پہلے صفحے کو سینسر کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق قومی و مقامی اخبارات جن میں دی آسٹریلین، دی سڈنی، مارننگ ہیرالڈ اور آسٹریلین فنانشل ریویو شامل ہیں، کو جب اخبارات کے اسٹال پر لگایا گیا تو ان کے پہلے صفحے کی خبروں پر سیاہی لگی نظر آئی۔

ملک کے تقریباً تمام ٹی وی چینلز پر اشتہارات بھی چلائے گئے جس میں صارفین سے سوال کیا گیا کہ 'جب حکومت آپ کو سچ نہ بتائے تو وہ ایسا کیا چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

'رائٹ ٹو نو' (جاننے کا حق) اتحاد کا آغاز نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے ہیڈکوارٹرز اور نیوز کارپوریشن کے صحافی کے گھر پر رواں سال کے آغاز میں وفاقی پولیس کے چھاپے کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں آزادی صحافت کو حکومتوں سے سنگین خطرات کا سامنا

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ان دونوں اداروں کی 2 رپورٹس حکومت کے لیے باعث شرمندگی ثابت ہوئی تھیں۔

رائٹ ٹو نو اتحاد کے 6 مطالبات ہیں جن میں صحافیوں کو سخت قومی سلامتی کے قوانین سے مستثنیٰ قرار دینا شامل ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے صحافی اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کر پاتے ہیں۔

میڈیا انٹرٹینمنٹ اینڈ آرٹس الائنس یونین کے سربراہ پال مرفی کا کہنا تھا کہ 'خفیہ رکھنے کے رواج کی وجہ سے تمام آسٹریلوی شہریوں کا جاننے کا حق مجروح ہورہا ہے اور یہ قومی سلامتی کے مقصد سے کہیں آگے ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نیوز کارپوریشن کے صحافی انیکا اسمتھ رسٹ اور سڈنی میں اے بی سی کے ہیڈ کوارٹرز پر پولیس کا چھاپہ آسٹریلیا میں میڈیا کی آزادی پر حملہ تھا مگر یہ تو برف کے تودے کی صرف اوپری سطح تھی'۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا میں چھاپوں کے بعد 3 صحافیوں کو مقدمات کا بھی سامنا ہے جن میں انیکا اسمتھ رسٹ پر حکومت کا آسٹریلوی شہریوں کی جاسوسی کرنے کا انکشاف کرنے اور 2 اے بی سی کے رپورٹرز پر آسٹریلیا کے خصوصی فورسز کی جانب سے افغانستان میں مبینہ طور پر جنگی جرائم بے نقاب کرنا شامل ہیں۔

میڈیا اداروں نے حکومت کے اندرونی معاملات کے حوالے سے معلومات دینے والے سرکاری افسران کی حفاظت کا بھی مطالبہ کیا ہے جن کے خلاف بھی مقدمات چل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے، سی پی جے

واضح رہے کہ آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ ان کی حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے تاہم کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

انہوں نے جکارتہ کے سرکاری دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہمارے وسیع تر آزادی کے لیے قانون کا اطلاق سب پر برابری سے ہوگا'۔

اس حوالے سے آزادی صحافت کی انکوائری رہورٹ آئندہ سال پارلیمنٹ میں پیش کی جانی باقی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں