ٹی10 لیگ کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کو اجازت نہ دینے پر 'قلندرز' برہم

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2019
قلندرز نے ٹی10 لیگ کے لیے شاہد آفریدی کو آئیکون کھلاڑی مقرر کیا تھا— فو
قلندرز نے ٹی10 لیگ کے لیے شاہد آفریدی کو آئیکون کھلاڑی مقرر کیا تھا— فو

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کی فرنچائز لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمین رانا نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے ٹی10 لیگ کے لیے کھلاڑیوں کو اجازت نہ دینے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

لاہور قلندرز نے ٹی10 لیگ میں بھی 'قلندرز' کے نام سے ایک فرنچائز خریدی تھی اور قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کو آئیکون کھلاڑی مقرر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی10 لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی

جس نے پہلی مرتبہ 2019 کے ٹی10 لیگ کے سیزن میں شرکت کرنا تھی لیکن گزشتہ پی سی بی پاکستانی کھلاڑیوں کو لیگ کے لیے جاری کیے گئے این او سی منسوخ کر دیے تھے۔

اس فیصلے سے جہاں دیگر ٹیموں کو نقصان پہنچا وہیں سب سے زیادہ متاثر قلندرز کی ٹیم ہوئی ہے جس نے عماد وسیم، محمد حفیظ اور فہیم اشرف کی خدمات حاصل کی تھیں لیکن پی سی بی کی جانب سے اجازت نامے منسوخ کیے جانے کے بعد یہ کھلاڑی اب لیگ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

ٹی10 کی فرنچائز قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سمین رانا نے پی سی بی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بورڈ ڈرافٹ کے عمل سے قبل یہ فیصلہ کر لیتا تو وہ ٹیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کے بجائے دیگر کھلاڑیوں کو شامل کر لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: قلندرز ٹی10 لیگ کا حصہ بن گئی، شاہد آفریدی آئیکون کھلاڑی قرار

انہوں نے کہا کہ پی سی بی ایک باقاعدہ ادارہ ہے اور انہیں یقیناً یکدم یہ پتہ نہیں چلا ہو گا کہ لیگ کے میچز کا براہ راست قائد اعظم ٹرافی کے میچز سے ٹکراؤ ہو رہا ہے۔

قلندرز کے مالک نے کہا کہ اس کھلاڑی سے پاکستانی کھلاڑی بھی مایوس ہوئے ہیں کیونکہ اب وہ ٹی10 کی طرح کے ایک عالمی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو دنیا کے دیگر بورڈ سے سبق سیکھنا چاہیے جہاں کرکٹ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ سمیت دنیا کے متعدد کرکٹ بورڈز اس لیگ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

سمین رانا نے کہا کہ ہمیں اس فیصلے سے یقیناً نقصان پہنچا ہے لیکن پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے پروان چڑھنے والے کئی کھلاڑی ہمیں لیگ کے لیے دستیاب ہوں گے جن کو کھلانے کے لیے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کھلاڑیوں کو ہم نے خود تیار کیا ہے تاہم ہمیں خوشی ہوتی اگر پی سی بی اسے سپورٹ کرتا کیونکہ یہ بنیادی طور پر ایک پاکستانی ٹیم ہے۔

مزید پڑھیں: نیشنل ٹی20 کپ: سنسنی خیز مقابلوں کے بعد بلوچستان اور ناردرن فائنل میں

ٹی10 لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد 15 سے 24نومبر تک ابوظہبی میں ہو گا اور لیگ میں ایسا کوئی بھی کھلاڑی شرکت نہیں کر سکے گا جس کا پی سی بی سے کسی بھی سطح پر معاہدہ ہے۔

پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے علاوہ بورڈ سے منظور شدہ مزید ایک لیگ میں شرکت کی اجازت دے رکھی ہے البتہ بورڈ کی یہ پالیسی کھلاڑیوں کے معاشی مفادات سے براہ راست متصادم ہے اور اس حوالے سے متعدد کھلاڑی اپنے تحفظات کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے پی سی بی کی جانب سے ٹی10 لیگ کے حوالے سے جاری اعلامیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، جب انہوں نے کیریبیئن پریمیئر لیگ کے لیے محمد حفیظ کو این او سی جاری کیا تھا تو کیا اس وقت کھلاڑیوں کے ورک لوڈ کے بارے میں سوچا تھا؟۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ سے جنوبی افریقہ کرکٹ کا کیا فائدہ ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ پالیسی سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیریبیئن پریمیئر لیگ کھیل سکتے ہیں، کینیڈا میں کھیل سکتے ہیں، دنیا میں ہر جگہ کھیل سکتے ہیں لیکن ٹی10 لیگ کے لیے آپ اجازت دینے سے انکار کر دیتے ہیں جبکہ اس میں آپ کے اپنے ملک کی ٹیم شریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی10 لیگ کے ذریعے ہمارا مقصد نوجوان پاکستانی کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کرنا ہے اور ہماری ٹیم سلیکشن سے یہ واضح ہے جس میں ہم نے کپتان سہیل اختر سمیت 10پاکستانی کرکٹرز کو اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے۔

قلندرز کے مالک نے کہا کہ اگر ہمیں پی سی بی کے اس اقدام کا علم ہوتا تو ہمارا فیصلہ بہت مختلف ہوتا۔

تبصرے (0) بند ہیں