ایف اے ٹی ایف کا منی لانڈرنگ کیلئے بےنامی کمپنیوں کے مشکوک کردار کا انکشاف

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2019
ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکام کمپنیوں، فاؤنڈیشنز اور دیگر قانونی افراد سے متعلق تازہ ترین اور درست معلومات حاصل کرسکیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکام کمپنیوں، فاؤنڈیشنز اور دیگر قانونی افراد سے متعلق تازہ ترین اور درست معلومات حاصل کرسکیں — فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے کرپشن اور جرائم کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر 'گمنام شیل کمپنیوں' کے استعمال کا انکشاف کردیا۔

ایف اے ٹی ایف کی حالیہ رپورٹ میں کمپنی، فاؤنڈیشن، ایسوسی ایشن کے اصل مالک یا دیگر کسی قانونی شخص سے متعلق خفیہ رازوں سے چھٹکارا پانے میں ممالک کی مدد کے لیے بہترین طریقہ کار کی نشاندہی کی گئی تاکہ جرم اور دہشت گردی کے لیے ان تمام کے غلط استعمال سے بچا جاسکے۔

خیال رہے کہ 'شیل فرمز' وہ کمپنیاں ہوتی ہیں جو صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہوں اور ان کا کوئی دفتر یا ملازم موجود نہیں ہوتا۔

رپورٹ میں کہا کہ ’کمپنیز، ایسوی ایشنز یا منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے دیگر اداروں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بینیفشل اونر کی شفافیت لازمی ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلے گا‘

بینیفشل اونر ایک قانونی اصطلاح ہے جس کے مطابق ایک ایسا شخص جو ملکیت کے فوائد حاصل کرتا ہے جبکہ جائیداد یا کاروبار کسی اور کے نام پر موجود ہوتی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کے مطابق ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکام کمپنیوں، فاؤنڈیشنز اور دیگر قانونی افراد سے متعلق تازہ ترین اور درست معلومات حاصل کرسکیں۔

2016 کے آغاز میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے نام نہاد ’پاناما پیپرز‘ شائع کیے تھے، ان دستاویزات میں آف شور کمپنیوں کے لاکھوں بینیفشل اونرز ظاہر کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

پاناما پیپرز میں بہت سے افراد کو قانونی طور پر استعمال کیا گیا تھا اور ان دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کچھ افراد کی بینیفشل اونرشپ کو غیرقانونی مقاصد کے لیے چھپایا گیا تھا۔

ان پیپرز میں کئی بااثر پاکستانی شخصیات کی بھی بینیفشل اونرز کے طور پر نشاندہی کی گئی تھی، جنہوں نے آف شور کمپنیوں کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر نہ کرکے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کی خلاف ورزی کی تھی۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں