’حکومت کی تاجر مخالف پالیسی‘ کے خلاف اسلام آباد، راولپنڈی میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2019
تاجروں کے مطابق موجودہ حکومت تاجربرادری کیلئے مسائل پیدا کررہی ہے —فوٹو: ڈان نیوز
تاجروں کے مطابق موجودہ حکومت تاجربرادری کیلئے مسائل پیدا کررہی ہے —فوٹو: ڈان نیوز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 'ہراسانی' اور ’تاجر مخالف حکومتی پالیسیوں‘ کے خلاف آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی احتجاج کی کال پر راولپنڈی اور اسلام آباد کی تاجر برادری نے کل (29 اکتوبر) سے تمام بازار اور مارکیٹس 2 دن کے لیے بند کرنے کا اعلان کردیا۔

راولپنڈی شہر اور کنٹونمنٹ کے تاجروں نے اعلان کیا کہ تمام بازار اور مارکیٹس منگل اور بدھ کو مکمل طور پر بند رہیں گی۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر اگست کے ریونیو اہداف حاصل کرنے میں ناکام

اس حوالے سے مقامی ہوٹل میں مشترکہ پریس کانفرنس میں راولپنڈی ٹریڈرز ایسوسی ایشن اور کنٹونمنٹ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا کہ مرکزی ایسوسی ایشن کی کال پر تمام مارکیٹس اور بازار بند کردیے جائیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اور ایف بی آر ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے تاجر برادری کو ہراساں کررہی ہے، تاجر ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور حکومتیں مراعات اور سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں، تاہم موجودہ حکومت تاجر برادری کے لیے مسائل پیدا کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا ایک لاکھ نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ورنہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دورانیے میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

تاجر برادری نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ ان کے مسائل دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دوسری جانب اسلام آباد میں تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چھوٹے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس متعارف کرائے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ گروپ کے وائس چیئرمین سرفراز مغل نے کہا کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے معیشت کو بڑا نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر کا اسمگلرز کے خلاف 'جنگ' کا اعلان

انہوں نے کہا یہ ناممکن ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے ایف بی آر کی تمام شرائط تسلیم کرلی جائیں، حکومت کو تاجروں کے ساتھ مذاکرات کر کے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھوٹے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کرنے سے انہیں معلوم ہوگا کہ سالانہ ٹیکس کی ادائیگی کتنی کرنا ہوگی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف بی آر حکام رشوت کی پیشکش پر مجبور کرتے ہیں اور آدھا ٹیکس حکومت کو جمع کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں، تاہم فکسڈ ٹیکس کی وجہ سے حکام کی بلیک میلنگ تھم سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ری فنڈ دعووں کے طریقہ کار آسان بنانے کے لیے نئے قوانین تیار کرلیے

تمام معاملے پر ایک تاجر حبیب اللہ زاہد نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ محکمہ ٹیکس کے 22 ہزار افسران کی وجہ سے ٹیکس جمع کرنے میں مشکلات ہورہی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 50 ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرائط ختم کرکے فکسڈ ٹیکس نافذ کردیا جائے۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں