پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کا اجتماع یا توند صرف سطحی طور پر باعث تشویش نہیں بلکہ متعدد سنگین امراض جیسے ذیابیطس اور امراض قلب کا باعث بننے والے عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔

ویسے تو ہر شخص کے پیٹ اور کمر کے ارگرد کچھ مقدار میں چربی ہوتی ہے مگر اس کی مقدار زیادہ بڑھ جانا ضرور خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

اس مقصد کے لیے لوگ گولیاں، سرجری، ٹوٹکے اور ہربل نسخے آزماتے ہیں جو اکثر محفوظ ثابت نہیں ہوتے، مگر قدرتی طور پر بھی اس چربی کو گھلانا ممکن ہے، جس کے لیے بس غذا اور ورزش کے صحت بخش امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

توند کی چربی کی سب سے خطرناک قسم کو Visceral fat کہا جاتا ہے جسے متحرک چربی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ متعدد اقسام کے ہارمونز بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

یہ قسم بہت زیادہ نمایاں نہیں ہوتی کیونکہ یہ شکم کی دیوار کے ساتھ جمع ہوتی ہے اور اہم اعضا کے گرد اکٹھی ہوکر ہارمونز کا اخراج کرتی ہے جس سے ذیابیطس، دائمی ورم اور دیگر سنگین بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ چربی کی یہ قسم واضح نہیں ہوتی مگر توند میں آہستگی سے اضافہ اس کی موجودگی کا عندیہ ہوتا ہے کیونکہ Visceral fat بڑھنے سے توند بھی بڑھتی ہے۔

یہ مسئلہ کسی بھی عمر کے مردوں یا خواتین میں سامنے آسکتا ہے مگر کچھ گروپس میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے جیسے سفیدفام مرد، افریقی امریکی خواتین، جنوبی ایشیائی مردوں اور خواتین، موٹاپے کے شکار افراد اور بہت زیادہ میٹھے مشروبات پینے والے افراد۔

اس سے بچنے کے لیے درج ذیل غذائی عادات کو اپنالیں۔

میٹھے مشروبات سے گریز

کچھ تحقیقی رپورٹس میں میٹھے مشروبات جیسے سوڈا، میٹھی چائے اور کافی وغیرہ اور توند بننے کے عمل میں تعلق کو دریافت کیا گیا ہے، تو اگر توند کی چربی بڑھ رہی ہو تو چائے یا کافی میں چینی کی مقدار کم کردیں جبکہ میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس کو مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

ریفائن کاربوہائیڈریٹس سے بچیں

سادہ کاربوہائیڈریٹس جیسے سفید ڈبل روٹی، ریفائن اجناس اور زیادہ کیلوریز والی میٹھی غذائیں جیسے کیک، پیسٹری یا بسکٹ وغیرہ توند کی چربی بڑھانے کا باعث بن سکتی ہیں تو ان کی جگہ پاستا، پھلوں اور سبزیوں کو دے دیں۔

پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال

پھلوں اور سبزیون کا زیادہ استعمال سادہ کاربوہائیڈریٹس کا صحت بخش متبادل ہے، جبکہ ان کے ذریعے غذا میں فائبر کا اضافہ بھی ہوجاتا ہے جو کہ بلڈ شوگر کو ریگولیٹ کرنے والا جز ہے، کیونکہ توند کی چربی سے انسولین کی مزاحمت اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کم چکنائی مگر زیادہ پروٹین والی غذائیں

ایسی غذائیں جیسے گریاں، دالیں اور بہت کم چربی والا گوشت پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مددگار ہیں جبکہ ان سے میٹھی اشیا کی خواہش بھی کم ہوتی ہے۔

چربی کے استعمال پر کنٹرول

غذا میں چکنائی یا چربی سے مکمل گریز بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے، اس کے مقابلے میں کم چربی والے گوشت اور ایسی ہی دیگر غذاﺅں کا انتخاب کریں۔

نقصان دہ چکنائی سے بچیں

ٹرانس فیٹ (تلی ہوئی اشیا یا بیکری کی مصنوعات میں زیادہ ہوتا ہے)اور سچورٹیڈ فیٹ (غذائی چربی یا چکنائی)دل کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں، اور اس کے ساتھ وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ Visceral fat بھی بڑھتا ہے۔ ان دونوں کا استعمال کم از کم رکھنے کی کوشش کریں۔

ورزش

تحقیقی رپورٹس کے مطابق ورزش توند کی چربی گھلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور اس کے لیے ضروری نہیں کوئی مخصوص ورزش ہی کی جائے درحقیقت جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد دیتا ہے، جو لوگ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارے ہیں، انہیں کچھ دیر چہل قدمی کے لیے وقت نکالنا چاہیے، سیڑھیاں چڑھنا عادت بنائیں یا چہل قدمی کرنے سے زیادہ کیلوریز جلتی ہے اور دل کی بہتر ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ کارڈیو ورزشیں بھی کیلوریز جلانے میں مدد دیتی ہیں اور توند کی چربی خصوصاً Visceral fat کو گھلانے میں انتہائی موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان ورزشوں کا آغاز چہل قدمی یا تیراکی سے کریں اور پھر اس کی شدت بڑھاتے جائیں جسیے دوڑنا یا رسی کودنا وغیرہ۔

اس سے آگے ذرا سخت ورزشیں بھی زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد دے سکتی ہیں جیسے 3 منٹ کی چہل قدمی اور پھر 30 سیکنڈ تک دوڑنا، یہ امتزاج توند کی چربی کو زیادہ گھلا سکتا ہے اور ان افراد کے لیے بہترین ہے جو زیادہ سخت ورزشیں یا جم جانے کے لیے تیار نہیں۔

مسلز بنانے والی ورزشیں بھی جسمانی وزن کو بہتر کرتی ہیں کیونکہ ان کے دوران مسلز زیادہ کیلوریز جلاتے ہیں جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ وزن اٹھانے یا یوگا وغیرہ کو ہفتے میں کم از کم تین بار کرنا عادت بنائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں