پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخط

09 دسمبر 2019
حکومت پاکستان اور اے ڈی بی کے نمائندوں نے معاہدے پر دستخط کیے—فوٹو: طاہر نسیر
حکومت پاکستان اور اے ڈی بی کے نمائندوں نے معاہدے پر دستخط کیے—فوٹو: طاہر نسیر

حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے درمیان بجٹ معاونت فنڈ اور اصلاحات کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے قرض کے معاہدے پر دستخظ ہوگئے۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری سید پرویز عباس اور اے بی ڈی کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاؤہانگ یانگ نے ایک تقریب کے دوران دستخط کیے، اس موقع پر وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بھی موجود تھے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے اس قرض کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 2.7ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان

اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کے تحت اے ڈی بی نے اقتصادی استحکام پروگرام کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے، جس کا مقصدف تبادلے کی شرح کے انتظام کو بہتر بنانا، عوامی مالیاتی نظام کو مضبوط کرنا، قلیل سرکای وسائل کی مختص کارکردگی کو بحال کرنا اور معاشی استحکام کے اقدامات کے معاشرتی اثرات کو کم کرنا ہے۔

اس ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے مجموعی قرض میں سے 30 کروڑ ڈالر توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیں،جس کا مقصد ملک میں توانائی کی کمی سمیت اس شعبے میں پالیسی سے متعلق کمیوں کو دور کرنا ہے۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پالیسی پر مبنی قرض سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ حکومت کو اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے مالی تقویت بھی فراہم کرے گا۔

اس موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاؤہانگ یانگ کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی اقتصادی خطرے کو کم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مالی مدد کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے پاکستانکے ساتھ اپنی شراکت داری کو وسیع کرنے اور مزید مضبوط کرنے کے بینک کے عزم کو دہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا

واضح رہے کہ ستمبر میں جاری ایک رپورٹ میں اے ڈی بی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ملکی معیشت گزشتہ سال کے مقابلے میں سست روی کا شکار رہے گی جبکہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.8 فیصد ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال 2019 کے دوران پاکستان میں معاشی نمو کم ہوئی ہے، یہ 'پالیسی غیر یقینی صورتحال اور مستقل معاشی عدم توازن کے درمیان کم سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہے'۔

رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی تھی کہ بڑھتی افراط زر 'بنیادی طور پر کرنسی کی گراوٹ اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کی عکاسی کرتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں