مسلم لیگ (ن) کا کسی معاملے میں قانون سازی کا حصہ نہ بننے کا اعلان

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2019
خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ سیاست کو ذاتی دشمنیوں میں تبدیل نہ کریں—فوٹو:ڈان نیوز
خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ سیاست کو ذاتی دشمنیوں میں تبدیل نہ کریں—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے قوم اسمبلی میں قانون سازی کا حصہ نہ بننے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو جنگ کا پیغام دیا جارہا ہے اگر تشدد کی یہ روایت جاری رہی تو ہم بھی جواب دیں گے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ‘لندن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے نواز شریف کے بیٹے کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا اور حملے کی کوشش کی جہاں نواز شریف علاج کے لیے گئے ہوئے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی سیاست میں بڑے اتار چڑھاؤ آتے رہے، ہماری 70 سالہ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جس میں شاید کسی دن ہمیں اور مورخ کو بھی شرمندگی ہو’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘ہماری تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ مخالفین کے گھروں کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی جائے جہاں ان کی خواتین اور اہل خانہ رہتے ہوں وہاں پر سیاسی مخالف جا کر حملے کرے’۔

مزید پڑھیں:ملازمت میں توسیع کا معاملہ: وزیراعظم نے نئی قانون سازی کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

لندن میں ہونے والے مظاہرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ پہلی دفعہ ہے کہ اس روایت کی بنیاد ڈالی جارہی ہے، یہ خطرناک روایت ہے، میں ایوان کے توسط سے پاکستان کے طول و عرض میں جہاں بھی یہ پیغام پہنچ سکتا ہے بتانا چاہتا ہوں کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو پھر یہ بند نہیں ہوگا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر سیاست میں اس قسم کے رویے کو ترویج دی گئی اور اس قسم کے رویے کو بڑھاوا دیا گیا، حوصلہ افزائی اور سرپرستی کی گئی تو پھر یہ رکے گی نہیں اور کوئی نہیں روک سکے گا پھر ہماری سیاست میں تشدد کی ایک ایسی لہر ابھرے گی جو ہر چیز کو بہا کر لے جائے گی’۔

'جن لوگوں کی مظاہرے کی سرپرستی کی ان کو جانتے ہیں'

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘جن لوگوں نے سرپرستی کی اور جن لوگوں نے فنڈنگ کی ان کو ہم جانتے ہیں اور ان کے چہروں کی ہمیں شناخت ہے، ان کے چہرے ہم بھولیں گے نہیں لیکن پھر بھی میری استدعا ہے کہ ایسے رویے کی حوصلہ افزائی نہ کریں، ایسے رویے کی سرپرستی نہ کریں’۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ‘نواز شریف عدالت کے حکم اور عدالت کی اجازت سے علاج کے لیے باہر گئے ہوئے ہیں اور وہاں پر ان کا قیام عدالت کی مرضی اور اجازت پر منحصر ہے، وہاں ہم چند لوگ ان کی عیادت کے لیے گئے تھے جبکہ سیاسی ملاقات ایک ریسٹورنٹ میں شہباز شریف کی صدارت میں ہوئی’۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کو علاج کیلئے 16 دسمبر کو امریکا منتقل کیے جانے کا امکان

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر کا کہنا تھا کہ ‘میڈیا وہاں موجود تھا، وہاں مظاہرہ کرنے اور گیٹ توڑنے کی کوشش کی گئی حالانکہ وہاں دیگر لوگوں کے بھی گھر ہیں اور بہت سی جماعتوں کے خاندان کے لوگ بھی رہتے ہیں’۔

لندن میں ہونے والے مظاہرے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں اس معاملے پر زیادہ کھل کر بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور میری ایک تربیت اور روایت ہے، میری استدعا ہے کہ ایسی روایات کو جنم نہ دیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسی روایات کو جنم نہ دیں کہ پاکستان کی سیاست میں تشدد اتنا بڑھ جائے کہ ہم ایسے مقام پر پہنچ جائیں جہاں سے واپسی نہ ہو، یہاں حکومت کے معتبر لوگ ماحول کو اچھا بنانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس تمام ماحول کو نقصان پہنچایا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پروڈکشن آرڈر پر آج کوئی یہاں نہیں پہنچ سکا حالانکہ یہاں سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر اڈیالہ جیل میں شاہد خاقان عباسی قید ہیں ان کو نہیں لایا گیا’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘یہ وقت گزر جائے گا، اقتدار بصارت بھی چھین لیتا ہے اور قوت سماعت بھی چھین لیتا ہے، اس وقت حکمرانوں کی نہ کوئی بصارت ہے اور نہ کوئی سماعت ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کل خدانخواستہ ہم لندن میں اپنے کارکنوں سے کہیں کہ فلاں فلاں کے گھروں میں جاکر مظاہرہ کرو، یہاں ہوسکتا ہے، یہاں لوگوں کے گھر ہیں جہاں ان کے اہل خانہ ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے’۔

تشدد کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘گھروں اور چار دیواری کی ایک حرمت ہوتی ہے اور آپ اس کی خلاف ورزی کررہے ہیں، آپ اس کشیدگی اور تلخی کو کہاں تک لے کر جائیں گے’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘اس اجلاس کو طلب کرنے کا ایک مقصد تھا اس سیشن اور اگلے سیشنز کو چلانے کے لیے سرکاری بینچ ہم سے کئی ملاقاتیں کرچکا ہے، ایک نہیں دو نہیں کم ازکم 5، 6 ملاقات کرچکے ہیں لیکن جو رویہ اپنایا جارہا ہے وہ یہ پیغام ہے کہ ہم اپوزیشن سے کوئی تعاون نہیں چاہتے بلکہ اس دشمنی کو بڑھانا چاہتے ہیں’۔

'سیاسی دشمنی کو ذاتی دشمنیوں میں تبدیل نہ کریں'

اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘سیاسی دشمنیوں کو ذاتی دشمنیوں میں تبدیل نہ کریں، ہم دشمنیاں نبھانا بھی جانتے ہیں، ہمیں مجبور نہ کریں، اگر ہمارے قائد کے گھر کے اوپر جہاں وہ اور ان کے اہل خانہ رہ رہے ہیں اس پر حملہ ہوسکتا ہے تو یہاں پر ہمارا ہر مخالف ہے وہاں پر بھی حملہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ لندن ہو چاہے وہ پاکستان ہو’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘ہماری سیاسی روایات میں یہ چیزیں شامل ہیں اور نہ ہی ہماری تربیت کا حصہ ہیں، یہ گزشتہ 4،5 سال میں ہماری سیاست میں متعارف کروادی گئی ہیں جو آپ کی میری، اس نظام اور اس ایوان کی تباہی کا باعث بنیں گی’۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع

ان کا کہنا تھا کہ ‘پرویز خٹک اس وقت ایوان میں موجود نہیں لیکن کیا آپ اس طرح ہم سے تعاون چاہتے ہیں، یہ تو ہمیں جنگ کا پیغام دیا جارہا ہے، ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں لیکن یہ نظام لپیٹا جائے گا’۔

'نوٹی فکیشن کے حوالے جو کچھ ہوا وہ غلطی نہیں تھی'

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘تین دن میں جو ہوا جس پر آپ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں، اس کے پیچھے جو سازش ہے وہ بھی ہمیں پتہ ہے کہ کیوں ہوا ہے اور کیوں کیا گیا، سرکاری جماعت کا کیا ارادہ تھا کہ بار بار سپریم کورٹ میں جاکر کیس ایسے پیش کیا جائے جیسے غلطیاں ہوئی ہیں’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘ان کے پاس تین مہینے تھے جس میں انہوں نے کیا کیا، میں نے اپنے ہاتھ سے 8 نوٹی فکیشن پر دستخط کیے ہیں، 72 سال میں کبھی ایسی غلطی نہیں ہوئی تھی، اس پر ایک میتھڈ تھا، یہ اتنا آسان نہیں کہ غلطی ہوگئی، 248 کی جگہ 255 آگیا بلکہ ایک میتھڈ تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اسپیکر صاحب! میں اس مقدس ایوان کا گواہ بنا کر کہنا چاہتا ہوں کہ اگر حکومتی پارتی کی جانب سے نواز شریف یا کسی سیاست دان کے گھر یا چاردیواری کے تقدس کا پامال کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اسی طرح جواب دیں گے’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘ہم بھی پیچھا کریں گے اور آخری حد تک پیچھا کریں گے، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے کیونکہ ہم سیاست کی روایت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کرنا نہیں چاہتے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کا وہاں جانا حکومت کا مرہون منت نہیں ہے بلکہ عدالت کا فیصلہ ہے جس پر وہ باہر گئے ہیں،اگر ان کا علاج ہورہا ہے تو یہ کون لوگ ہوتے ہیں لیکن لندن میں جن لوگوں نے یہ منصوبہ بنایا ان کو میں جانتا ہوں اور ان کے نام بھی بتا سکتا ہوں، وقت آنے پر ضرور نام بتاؤں گا’۔

'قانون سازی کا حصہ نہیں ہوں گے'

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘حکومتی جماعت سے جو رابطہ کیا گیا تھا ان حالات میں ہماری پارٹی کی جانب سے یہ جاری نہیں رکھا جاسکتا اور میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی یہی درخواست کروں گا’۔

ایوان میں قانون سازی کے لیے اتفاق رائے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘جس ماحول کے بیج حکومتی جماعت بو رہی ہے اسی کا پھل ملے گا، یہ کڑوی فصل خود کاٹیں ہم کیوں کاٹیں’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘اس ایوان میں بہت سے مسئلے ہیں جن پر بحث ہورہی ہے، الیکشن کمیشن پر بحث ہورہی، قانون سازی ہورہی اور اس ایوان کا کیسے چلایا جائے اس پر بحث ہورہی ہے لیکن ہم اس کا حصہ نہیں ہوں گے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں