'امہ میں ممکنہ تقسیم روکنے کیلئے بعض ملکوں کے خدشات دور کرنا ضروری ہے'

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اتحاد ناگزیر ہے، دفتر خارجہ — فائل فوٹو / سہیل یوسف
مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اتحاد ناگزیر ہے، دفتر خارجہ — فائل فوٹو / سہیل یوسف

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسلم امہ میں ممکنہ تقسیم روکنے کے لیے بعض ملکوں کے خدشات دور کرنا ضروری ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق ترجمان نے کہا 'مسلم امہ کی ممکنہ تقسیم روکنے کے لیے کئی اہم مسلم ممالک کے خدشات دور کرنے کے لیے وقت اور کوششوں کی ضرورت ہے، اس لیے پاکستان نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا، جو مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے۔'

مزید پڑھیں: عمران خان کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہیں کریں گے، ملائیشیا کی تصدیق

واضح رہے کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب ملائیشیا میں منعقد ہونے والی چار روزہ کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

یہ مانا جا رہا تھا کہ اس سمٹ کے انعقاد کی تجویز وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے دوران دی تھی۔

دوسری جانب سعودی عرب نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پونے 2 ارب مسلمانوں کے اہم مسائل پر گفتگو کے لیے یہ سمٹ غلط فورم ہے، تاہم چند ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی عرب کو خطرہ ہے کہ ایران، ترکی اور قطر جیسے علاقائی حریف اسے مسلم دنیا میں تنہا کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کوالالمپور سمٹ: غیر مسلموں پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت پر زور

18 دسمبر سے شروع ہونے والی کانفرنس میں 52 ملکوں کے مسلمان رہنما، دانشور، اسکالر اور مفکرین شرکت کر رہے ہیں جبکہ 19 دسمبر کو سربراہان مملکت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مسلم امہ اور اسلامی ممالک کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی کوششوں پر غور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں