بھارتی طالبہ نے شہریت قانون کیخلاف احتجاجاً گولڈ میڈل ٹھکرا دیا

24 دسمبر 2019
پونڈی چری یونیورسٹی کی طالبہ ربیعہ عبدالرحیم نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا— فوٹو: اے ایف پی
پونڈی چری یونیورسٹی کی طالبہ ربیعہ عبدالرحیم نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا— فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون پر مظاہرے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں اور پونڈی چری یونیورسٹی کی طالبہ نے اس قانون کے خلاف احتجاجاً گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔

ربیعہ عبدالرحیم نے پونڈی چری یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن کی ڈگری حاصل کی اور عمدہ کارکردگی کی بدولت پہلی پوزیشن حاصل کر کے گولڈ میڈل کی حقدار قرار پائیں۔

مزید پڑھیں: ’متنازع شہریت قانون‘ کو غیر قانونی کہنے پر بھارتی جاوید جعفری پر برس پڑے

23دسمبر کو یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے کانووکیشن میں بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے گولڈ میڈل دینا تھا لیکن طالبہ نے یہ اعزاز لینے سے انکار کردیا۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ربیعہ نے بتایا کہ جیسے ہی وہ آڈیٹوریم میں داخل ہوئیں تو بھارت کے صدر کے آنے کے بعد ہال میں موجود سیکیورٹی نے انہیں باہر نکل جانے کو کہا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ہال سے باہر جانے کے لیے کوئی زبردستی نہیں کی گئی لیکن میں جانتی ہوں کہ میرا ساتھ یہ رویہ کیوں روا رکھا گیا، یہ اس لیے ہو سکتا ہے کیونکہ میں نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تھی اور اس معاملے پر احتجاج میں بھی شریک ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’متنازع شہریت قانون‘ پر بولی وڈ شخصیات بول پڑیں

ربیعہ نے کہا کہ انہیں کانووکیشن میں روکنے کی کوشش بھارت کے ان تمام لوگوں کی توہین ہے جو اس وقت جدوجہد کر رہے ہیں۔

جب طالبہ کو اندر جانے کی اجازت دی گئی تو اس وقت تک بھارت کے صدر رام ناتھ کووند وہاں سے جا چکے تھے، انہوں نے اسٹیج پر جا کر سرٹیفکیٹ تو لے لیا لیکن احتجاجاً گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ گولڈ میڈل ٹھکراتی ہوں، میں ایک پڑھی لکھی لڑکی ہوں اور مجھے خود کو یہ بتانے کے لیے گولڈ میڈل نہیں چاہیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، یہ میرا احتجاج اور ان تمام لوگوں سے اظہار یکجہتی ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر ہندو طالبہ کا ردعمل

بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پونڈی چری یونیورسٹی میں کانووکیشن سے خطاب کے بارے میں ٹوئٹ کی لیکن اس واقعے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون پر بھارت بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں کم از کم 25افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں