’متنازع شہریت قانون‘ کو غیر قانونی کہنے پر بھارتی جاوید جعفری پر برس پڑے

24 دسمبر 2019
جاوید جعفری زیادہ تر کامیڈین کے کردار ادا کرتے ہیں—فوٹو: فیس بک
جاوید جعفری زیادہ تر کامیڈین کے کردار ادا کرتے ہیں—فوٹو: فیس بک

’دھمال‘ جیسی بلاک بسٹر کامیڈی بولی وڈ فلموں میں شاندار اداکاری کرنے والے مسلمان اداکار جاوید جعفری نے بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے آن لائن تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد کچھ عرصے کے لیے سوشل میڈیا کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا۔

جاوید جعفری کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر اداکار کی ایک ویڈیو انتہائی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مودی سرکار پر سخت تنقید کرنے سمیت حال ہی میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ’متنازع شہریت بل‘ کے قانون کو غیر قانونی قرار دیتے دکھائی دیے۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جہاں سیکولر بھارتی افراد اور مسلمان ہندوستانیوں نے جاوید جعفری کی تعریف کی، وہیں انتہاپسند ہندوؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا اور انہیں ’دہری شخصیت‘ کا مالک قرار دیا۔

کئی انتہاپسند ہندوؤں نے اداکار کو آن لائن تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ اداکاری تو اچھی کرتے ہیں، تاہم شہریت قانون پر کی گئی تقریر سے ان کی دہری شخصیت کا پردہ فاش ہوگیا۔

خود کو دھمکیاں ملنے کے بعد جاوید جعفری نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کچھ وقت کے لیے سوشل میڈیا سے دور رہنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک ’متنازع شہریت قانون‘ کے معاملے پر حالات نارمل نہیں ہوجاتے تب تک وہ سوشل میڈیا سے دور رہیں گے۔

اداکارہ نے مذکورہ ٹوئٹ کرنے سے قبل دو دن قبل بھارت میں ہونے والے ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کی تھی، جس میں انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرنے سمیت وہاں پر آخر میں بھارتی شاعر راحت اندوری کا ایک شعر بھی پڑھا تھا اور اداکار کی مذکورہ ویڈیو بے حد وائرل ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’متنازع شہریت قانون‘ پر بولی وڈ شخصیات بول پڑیں

وائرل ہونے والی ویڈیو میں جاوید جعفری کو مودی سرکار پر سخت تنقید کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جاوید جعفری ویڈیو میں تقریر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’مانا کہ کانگریس بہت ہی بڑی کرپٹ ہوگی مگر بی جے پی نے کیا کیا ہے، جب سے وہ حکومت میں آئے ہیں تب سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ’مندر‘ بنائیں گے‘۔

اداکار کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت کے پاس ’مندر‘ بنانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہے، وہ نہ تو اسکول بنا رہے ہیں اور نہ ہی ہسپتال جب کہ لوگ بھوک مر رہے ہیں اور عوام کے پاس روزگار نہیں۔

اداکار نے اپنی تقریر میں مودی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے متنازع بل کو غیر قانونی بھی قرار دیا۔

جاوید جعفری نے تقریر کے آخر میں راحت اندوری کا شعر پڑھا تو مظاہرین پرجوش ہوگئے اور ان کے حق میں نعرے لگنے سمیت بھارتی حکومت کے خلاف نعرے لگنا شروع ہوئے۔

اداکار نے راحت اندوری کے شہرہ آفاق شعر کے دو مصرع پڑھے کہ ’گے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں، یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے‘!؟ ’سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں، کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے!؟’

مزید پڑھیں: سوشانت سنگھ کو متنازع شہریت قانون کی مخالفت پر ٹی وی شو سے نکالا گیا؟

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد اداکار کو آن لائن دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے عارضی وقت کے لیے سوشل میڈیا کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا۔

متنازع شہریت قانون کے خلاف بات کرنے والے جاوید جعفری واحد اداکار نہیں ہیں، ان سے قبل بھی کئی اداکار اس بل کے خلاف بات کر چکے ہیں اور اس بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت بھی کر چکے ہیں۔

متنازع قانون کے خلاف دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں 14 دسمبر سے 16 دسمبر تک شدید مظاہرے رہے—فوٹو: رائٹرز
متنازع قانون کے خلاف دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں 14 دسمبر سے 16 دسمبر تک شدید مظاہرے رہے—فوٹو: رائٹرز

جاوید جعفری سے قبل معروف اداکار سوشانت سنگھ کو بھی متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ انہیں ایسا کرنے پر ان کے ٹی وی شو ’ساودھان انڈیا‘ سے بھی نکال دیا گیا تھا۔

سوشانت سنگھ اور جاوید جعفری کے علاوہ بھی کئی اداکاروں و بولی وڈ شخصیات نے متنازع شہریت قانون کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج کیا اور اس بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی حمایت کی۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے 12دسمر کو ’متنازع شہریت بل‘ کو قانون بنایا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت کی فراہمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر ہندو طالبہ کا ردعمل

اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائےگی۔

بھارت بھر میں بل کی منظوری سے قبل ہی مظاہرے شروع ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز
بھارت بھر میں بل کی منظوری سے قبل ہی مظاہرے شروع ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز

بل کے قانون بن جانے کے بعد اس کے خلاف نئی دہلی سمیت بھارت کے دیگر کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور 16 دسمبر تک بھارت میں ہونے والے مظاہروں میں 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس بل کے خلاف 16 دسمبر کے بعد مظاہروں میں مزید شدت آگئی اور 23 دسمبر تک ان مظاہروں میں 25 افراد ہلاک جب کہ 250 سے زائد زخمی ہوچکے تھے اور پولیس نے درجنوں مطاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے 25 افراد میں سے 18 افراد ریاست اترپردیش میں ہلاک ہوئے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر کی عمریں 30 سے کم ہیں اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان ہے، تاہم مسیحی اور ہندو نوجوان بھی پولیس تشدد اور مظاہرین کی فائرنگ سمیت تشدد سے ہلاک ہوئے۔

مظاہروں کے دوران 23 دسمبر تک 25 افراد ہلاک 250 سے زائد زخمی ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز
مظاہروں کے دوران 23 دسمبر تک 25 افراد ہلاک 250 سے زائد زخمی ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں