ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کیلئے انتہائی اہم بل قومی اسمبلی میں منظور

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2020
بل کو وزیر پارلیمانی امور نے ایوان میں پیش کیا—تصویر : اے پی پی
بل کو وزیر پارلیمانی امور نے ایوان میں پیش کیا—تصویر : اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی اے) کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ معلومات اور مجرمان کے تبادلے کا اہم ترین بل منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے ابتدا میں اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور کو بل پیش کرنے کے لیے دی گئی زبانی ووٹ لینے کی رولنگ کو چیلنج کیا اور بل کی منظوری کو روکنے کی کوشش کی لیکن بعد ازاں انہیں 87 کے مقابلے 83 ووٹس ملے اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

جس کے بعد بل میں 4 معمولی ترامیم کی گئیں اور ان میں 2 کو بل میں شامل بھی کردیا گیا۔

اجلاس میں جیسے ہی میوچوئل لیگل اسسٹنس (مجرمانہ معاملات) بل 2019 پیش کرنے کے لئے وزیر فلور پر آئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید نوید قمر نے بل کو پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے حکومت دیگر ممالک سے معلومات حاصل کرے گی اور اُن کے مطالبے پر اپنے شہریوں کو بغیر کوئی معاہدہ کیے ان کے حوالے کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ دیگر ممالک پاکستانی حکومت کی جانب سے مطلوبہ ملزمان کو حوالے کرنے کی درخواست پر عمل نہیں کرتے کیوں کہ یہ تاثر موجود ہے کہ پاکستان میں مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بل وفاقی سیکریٹری داخلہ کو کسی بھی شہری کے غیر ملکی بینک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشن کی معلومات حاصل کرنے کے ’پے پناہ اختیارات‘ دے گا۔

اس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اس بل کو منظور کرنا ملکی سالمیت پر سمجھوتہ ہوگا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان جیسے اُن ممالک کو کالونیز بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو ان پر معاشی انحصار کرتے ہیں، اسی دوران بل کی مخالفت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کسی کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے جلدی نہ کریں بلکہ پہلے اس معاملے پر بات چیت کریں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گا

وزیر پارلیمانی امور کے ساتھ ساتھ وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بل کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ انتہائی اہم قانون سازی کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

مذکورہ قانون کے تحت حکومت کسی ملک سے قصورواروں، مجرموں، ملزمان اور گواہاں کی لوکیشن اور شناخت کے ساتھ لگائی گئی دفعات، دستاویزات اور شواہد جاننے کے بارے میں درخواست کرسکے گی۔

اس کے علاوہ حکومت پاکستان میں چلنے والی کارروائی یا تفتیش، یا ملکی قانون کے تحت آنے والے معاملات کے سلسلے میں متعلقہ شواہد تلاش کرنے کے لیے سرچ وارنٹ اور دیگر قانونی راہیں حاصل کرسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلے گا‘

علاوہ ازیں اس بل کے ذریعے حکومت قانونی کارروائی کے ذریعے ایسی املاک کو منجمد یا قبضہ کرسکتی ہے جو اس ملک میں چلنے والی قانونی کارروائی یا تفتیش سے متعلق ہو۔

اس بل کے ذریعے جو ملک پاکستان کے ساتھ تعاون پر رضامند ہو اس میں موجود کسی شخص سے متعلقہ تفتیش یا کارروائی کے سلسلے میں اس کی زیر حراست منتقلی کی جاسکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں