'نامعلوم طیاروں' کا شام میں فضائی حملہ، عراقی ملیشیا کے 8 جنگجو ہلاک

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2020
رپورٹس کے مطابق طیاروں نے امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی
رپورٹس کے مطابق طیاروں نے امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی

شام میں عراق کی سرحد کے قریب 'نامعلوم طیاروں' نے مختلف اہداف کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایران کی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے 8 افراد ہلاک ہو گئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے بتایا کہ طیاروں نے شام میں عراق کی سرحد کے قریب بوکمال کے علاقے میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: ایران-امریکا کشیدگی سے افغان امن عمل متاثر نہیں ہوگا، طالبان

رضاکاروں کے نیٹ ورک کی مدد سے شام میں جاری جنگ کے اعدادوشمار مرتب کرنے والی برطانوی تنظیم نے کہا کہ طیارے نے جن اہداف کا نشانہ بنایا ان میں ملیشیا کے اسلحہ ڈپو اور گاڑیاں شامل ہیں۔

عراقی ملیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی عہدیدار سمیت دیگر ذرائع نے بتایا کہ ان جنگی جہازوں نے دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا جو شام کی سرحد کے ساتھ میزائل لے کر جا رہی تھیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ حملے ممکنہ طور پر اسرائیلی جنگی جہازوں نے کیے ہوں گے تاہم وہ اس کا کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے۔

عراقی حکام کے مطابق حملے میں عراقی ملیشیا کے 8 جنگجو مارے گئے جبکہ انسانی حقوق کے نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ مرنے والے تمام شامی باشندے نہیں۔

تصاویر دیکھیں: آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ، ہزاروں افراد شریک

حکام کا کہنا تھا کہ حملے میں ملیشیا کے جنگجو بڑی تعداد میں زخمی ہوئے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

ایک اور عراقی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کی امام علی بریگیڈ پر کیے گئے۔

ان تینوں عراقی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کی کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

حالیہ سالوں میں اسرائیل، شام کے شہروں میں ایران سے منسلک تنصیبات اور جنگجوؤں کا نشانہ بناتا رہا ہے اور ایران کو خبردار کرتا رہا ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں ایران کے کسی بھی مستقل ٹھکانے کو وہ نشانہ بناتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا-ایران کشیدگی میں کمی، اسٹاک مارکیٹوں میں بہتری، تیل کی قیمتوں میں کمی

رپورٹس اکٹھی کرنے والے ایک 24 سالہ رضاکار ڈائیر ایزور نے کہا کہ طیاروں نے علاقے میں بیلسٹک میزائل کے لیے ہتھیار لے کر جانے والے ٹرکوں کو نشانہ بنایا۔

عمر ابو لیلہ نامی ایک رضاکار نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں زوردار دھماکا ہوا جس کی آواز عراق اور شام کے سرحدی علاقوں میں دور دور تک سنی گئی۔

ایک اور امدادی رضاکار نے بھی بوکمال کے علاقے میں نامعلوم طیاروں کی جانب سے عراقی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی تاہم ابھی تک شام کے حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ یہ فضائی حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب امریکا اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے۔

عراق میں فوجی اڈے پر راکٹ حملے میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے بعد امریکا نے 29 دسمبر کو اسی علاقے میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 25 جنگجو ہلاک ہو گئے تھے اور ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہو گیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں: بغداد میں ایک اور راکٹ حملہ، ویڈیو سامنے آگئی

ان حملوں کے بعد عراق میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا اور مشتعل مظاہرین نے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملہ کردیا تھا۔

ابھی اس معاملے کی گرد بیٹھی بھی نہ تھی کہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی تین جنوری کو امریکا نے عراق میں فضائی حملہ کیا تھا جس میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے۔

اس حوالے سے پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اس حملے کا مقصد مستقبل میں ایرانی حملوں کی منصوبہ بندی کو روکنا تھا اور امریکا اپنے شہریوں اور دنیا بھر میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ناگزیر اقدامات کرتا رہے گا‘ـ

مزید پڑھیں: امریکی سیکریٹری دفاع کا آرمی چیف کو فون،'خطے کی کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں'

قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا اور تہران نے امریکا کو سخت نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے اس قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔

بدھ کو ایران نے جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر 20 میزائل فائر کیے تھے اور ان حملوں میں 80 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم امریکا نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں