مولانا فضل الرحمٰن پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، عمران خان

اپ ڈیٹ 14 فروری 2020
عمران خان نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عمران خان نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرانے سے متعلق بیان پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے۔

وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم نے مختلف معاملات پر بات کی۔

اپنی گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ 'حکومت گرانے سے متعلق بیان پر مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے'۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنا آزادی دھرنا اس لیے ختم کیا کیونکہ انہیں یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ عمران خان کا استعفیٰ ہوگا اور 3 ماہ میں نئے انتخابات ہوں گے۔

ویڈیو دیکھیں: وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سنادی

یاد رہے کہ یکم سے 13 نومبر 2019 میں اسلام آباد کے کشمیر روڈ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 13 دن تک آزادی دھرنا دیا تھا جو بعد ازاں پلان بی کے اس اعلان پر ختم کیا گیا تھا کہ اس پلان میں ملک بھر کی شاہراہوں پر احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ ادارے نواز-زرداری کی کرپشن سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اداروں کو یہ بھی پتہ ہے کہ میں پیسے نہیں بنا رہا بلکہ دن رات محنت کر رہا ہوں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی بلکہ اپنی مدت پوری کرے گی۔

'بجلی کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائیں گے'

دوران گفتگو وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس، حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ہے، ہم سے پہلے بجلی مہنگی خریدنے کے معاہدے کیے گئے، 24 سینٹ میں بجلی خریدنے کے معاہدے ہوئے جو بہت مہنگے ہیں۔

تاہم انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے متعلق کہا کہ فنڈز کو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے متعلق بتادیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت میں آئے تو 1250 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ہمیں دیا گیا، ہم نے پن بجلی کا صرف ایک معاہدہ 5 سینٹ پر کیا تاہم ہم بجلی کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائیں گے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس سے متعلق تمام فریقین کا ایمرجنسی اجلاس بلایا ہوا ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کا 15 سالہ معاہدہ کیا گیا، آج آدھی قیمت پر ایل این جی مل رہی ہے لیکن ہمیں معاہدے میں پھنسا دیا گیا کیونکہ مخالفین کو مہنگائی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا صرف معیشت کے حوالے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو دیکھتی ہے، ہم جب اقتدار میں آئے تو ساڑھے 19 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہو تو حالات خراب رہتے ہیں۔

'دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہوجاتے'

معیشت سے متعلق انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی وہیں اچھی ہوتی ہے جو برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہو، تاہم مسلم لیگ (ن) کے دور میں برآمدات 24 سے گھٹ کر 20 ارب ڈالر پر آگئی تھیں جبکہ تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

ماضی کی حکومتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں ہمارے اوپر 40 ارب ڈالر کا بیرونی قرض تھا، جو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے 10 برسوں میں 100 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے پہلے سال ہمیں 10 ارب ڈالر کا قرض واپس کرنا پڑا، اگر ہم پہلے سال 10 ارب ڈالر کا قرض واپس نہ کرتے تو دیوالیہ ہوجاتے، ایسی صورتحال میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 250 روپے تک پہنچ جاتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، یو اے ای اور چین ہماری مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہوجاتے اور اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے تو آج مہنگائی کئی گنا زیادہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین ساری صورتحال سے پوری طرح آگاہ تھے۔

ڈالر کی قدر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے روپے کی قدر مستحکم کرنے کے لیے 20 ارب ڈالر مارکیٹ میں ڈالے جس سے صورتحال خراب ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں روپیہ 122 سے بڑھ کر 155 پر آیا، روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی ہوئی اور ہر چیز پر اثر پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے سال 75 فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا اور پوری دنیا نے ہماری کارکردگی کو تسلیم کیا ہے۔

انتخابی اصلاحات بل لانے کا اعلان

دوران گفتگو وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات کا بل لانے کا اعلان کیا اور کہا کہ انتخاب بائیومیٹرک ووٹنگ کے ذریعے کرانے میں کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹرز کے انتخابات بھی خفیہ رائے شماری کے بجائے شو آف ہینڈ کرانے کے لیے ترمیم لے کر آرہے ہیں۔

'آٹے، چینی بحران میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام نہیں'

ملک میں آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق انہوں نے کہا کہ ان اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور ذخیرہ اندوزی کے بارے میں تحقیقات ہورہی ہیں اور ابتدائی تحقیقات میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام کہیں نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ نامکمل تھی جس کو مزید 20 سوالوں کے ساتھ دوبارہ بھیج دیا ہے اور اس معاملے کی مکمل انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے رکھیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں کہ اس پر اپوزیشن کیا ردعمل دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا حکومت سے انسانی ترقی پر توجہ دینے کا مطالبہ

واضح رہے کہ اپوزیشن کے قانون سازوں کی جانب سے بارہا یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ چینی اور آٹے کے حالیہ بحران پر پی ٹی آئی رہنماؤں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار سے تحقیقات ہونی چاہیئیں۔

ساتھ ہی عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جو عناصر قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھاتے ہیں ان کی بیخ کنی کرنا پڑے گی۔

دیگر معاملات پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مسابقتی کمیشن کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، مسابقتی کمیشن کی چیئرپرسن حکم امتناع پر بیٹھی ہیں، تاہم ہم نے مسابقتی کمیشن کو ٹھیک کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) صحیح کام نہیں کر رہا تھا، ہم نے اس کونسل کی جگہ عالمی معیار کے مطابق پاکستان میڈیکل کونسل بنایا، تاہم نجی میڈیکل کالجز کی مافیا اس کے آڑے آگئی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں بھی تبدیلی کی کوشش کرتے ہیں مفاد پرست مافیا آڑے آجاتی ہے۔

عمران خان کے مطابق ان کے اوپر بھی 6 کیس بنائے گئے تھے لیکن وہ لندن فرار نہیں ہوئے بلکہ حلال کے پیسے کی ایک ایک منی ٹریل دی۔

'میڈیا کو جتنا میں جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا'

ذرائع ابلاغ سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو جتنا میں جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا، ڈیڑھ 2 سال میں میرے اوپر میڈیا میں جتنے حملے ہوئے ہیں کسی پر نہیں ہوئے، میرے خلاف جھوٹی خبریں بھی جاتی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'میں نے کبھی بھی میڈیا کے حوالے سے چین اور سعودی عرب کی مثال نہیں دی بلکہ ہمیشہ برطانیہ کی بات کی ہے، برطانیہ میں کوئی جھوٹی خبر دے اور جھوٹا الزام لگائے تو وہ ادارے بند ہوتے ہیں'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا کوئی کیمپ آفس نہیں میں صرف تنخواہ پر گزارا کرتا ہوں اور اپنے بل خود ادا کرتا ہوں، دنیا میں سب سے کم کسی وزیراعظم کی تنخواہ ہوگی تو وہ میری ہوگی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک اینکر نے میرے اوپر بنی گالا کے گھر کو ریگولرائز کرنے کا الزام لگایا، میں اس کے خلاف عدالت میں گیا ہوں مجھے ابھی تک انصاف نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل کمپنیوں کا حکومت سے آن لائن ریگولیشن پر نظرثانی کا مطالبہ

اس کے علاوہ عمران خان کے مطابق ان کے وزیر حماد اظہر کے ٹیکس ریٹرن سے متعلق بھی جھوٹا لگایا گیا، حماد اظہر کو بھی ابھی تک انصاف نہیں ملا، اگر اس قسم کے الزامات اور جھوٹی خبریں لگائی جائیں تو چینل بند کردیے جاتے ہیں۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ کے ایک حلقے میں اپنے دورہ چین کے حوالے سے خبر کو 'غلط' کہتے ہوئے کہا کہ اس خبر کی وجہ سے ہمیں چین میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے بیان تک کو تبدیل کرکے پیش کیا جاتا ہے، یہ صرف میری نہیں بلکہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں