'افواہوں پر کان نہ دھریں، سندھ میں کورونا وائرس کے ہر کیس پر فوری آگاہ کریں گے'

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2020
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لوگوں کو افواہوں پر کان نہ دھرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کا جو بھی کیس آیا ہے یا آئے گا ہم فوری طور پر آگاہ کریں گے کیونکہ اس کو چھپانے سے ہم اپنا نقصان کریں گے۔

کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کورونا وائرس کا مسئلہ کافی سنگین ہے، یہ وائرس گزشتہ ماہ چین میں سامنے آیا اور انہوں نے اس کا مقابلہ کیا جس کے بعد ہمارے یہاں چین سے آنے والی پروازیں معطل کردی گئی تھیں جو ایک اچھا فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ چین سے آنے والے 34 افراد کو ٹیسٹ کیا گیا تھا جو سب منفی تھے اور اب تک ہمارے پاس چین سے آنے والا کوئی کیس نہیں لیکن 26 فروری کی شام کو ہمیں پتہ چلا کہ کراچی میں ایک شخص میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 26 کو ہی وفاقی سطح پر بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے ملک میں 2 کیسز ہیں۔

موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم 393 یا 394 افراد کا ٹیسٹ کرچکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں جبکہ کچھ ٹیسٹ کے لیے لاڑکانہ، حیدر آباد، خیرپور سے نمونے لے کر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں، یہ وہ ٹیسٹ ہیں جو تفتان سے آنے والوں کے ٹیسٹ سے پہلے کیے تھے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں کورونا کی تصدیق، ملک میں متاثرین کی تعداد 136 ہوگئی

انہوں نے کہا کہ ان 393 ٹیسٹ میں سے 27 مثبت ہیں جبکہ 2 افراد صحت یاب ہوکر گھر جاچکے ہیں اور 25 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ کچھ گھروں میں بھی آئیسولیشن میں ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد میں سے زیادہ تر ٹھیک ہیں، ایک یا دو میں علامات زیادہ ظاہر ہوئی تھیں تاہم ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا ہے کہ کوئی اس میں سنگین نہیں ہے۔

وائرس سے متعلق مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا ابھی تک علاج نہیں ہے کیونکہ اگر یہ وائرس کسی کو ہوجائے تو ہو سکتا ہے اسے کچھ نہ ہو لیکن وہ کسی اور کو متاثر کر سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ ابھی کیسز میں اضافہ ہوگا لیکن ضروری نہیں کہ تمام افراد کو ہسپتال لایا جائے، جو ٹھیک ہیں وہ ڈاکٹر کے مشورے سے اپنا علاج کریں۔

27 افراد کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 افراد ملک شام سے آئے، 3 افراد دبئی، 3 ایران، 5 سعودی عرب، ایک قطر، ایک بلوچستان سے آیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس ایران سے آئے، اس کے بعد شام اور دبئی سے کیسز آئے جس سے ہماری پریشانی بڑھی جبکہ حال ہی میں سعودی عرب سے بھی کیسز آئے، اس کے علاوہ بلوچستان سے تفتان کے ذریعے ایک کیس بھی سامنے آیا، یہ کیس ایک بچے کا تھا جسے پہلے کوئٹہ لے کر گئے جہاں اس کا ٹیسٹ ہوا تاہم اس کے نتیجے سے پہلے ہی بچے کو کراچی لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تقریباً 100 سے 125 کے درمیان ایسے افراد کو ٹیسٹ کیا جن کی ٹریول ہسٹری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ باقی جو کیسز ہیں ان کی ٹریول ہسٹری نہیں لیکن ان کے ان سے رابطے ہوئے ہیں اور انہیں بھی دیکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ نہیں کر رہے، ہم نے انڈس ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کرکے 10 ہزار کٹس منگوالی تھیں اور اس وقت ہمیں کٹس کا مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ وہ ہے جو انہیں ٹیسٹ کرے، ہم دن میں زیادہ سے زیادہ 200 ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرنا ضروری نہیں ہے، ٹیسٹ کرنے کے بعد اگر آپ منفی آگئے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ٹھیک ہے کیونکہ آپ کا ٹیسٹ آج منفی تو کل مثبت آسکتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ اس وقت خود سے احتیاط کرتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے حوالے سے گھبرانا نہیں چاہیے، اقدامات کررہے ہیں، ظفر مرزا

انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت صرف ان افراد کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے جن کی ٹریول ہسٹری ہو یا علامات ہوں یا اس فرد کا کسی ایسے فرد سے کوئی رابطہ ہوا ہو۔

دوران گفتگو تفتان میں زائرین کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا کہ سندھ سے 853 زائرین ہیں، جنہیں 14 دن وہاں قرنطینہ میں رکھنے کا کہا گیا لیکن ہمیں 7 سے 8 دن بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ قرنطینہ میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرنطینہ کا مطلب ہے کہ ایک کمرے میں ایک فرد ہو اور وہ 14 دن تک بالکل اکیلا رہے، لہٰذا زائرین کو قرنطینہ کرنے کا کام وفاقی حکومت کا تھا بلوچستان کی حکومت کا نہیں۔

مراد علی شاہ کے مطابق بہت قسم کی افواہیں چل رہی ہوتی ہیں، تاہم سندھ میں جو بھی مثبت کیس آیا ہے یا آئے گا ہم فوری طور پر بتائیں گے، مہربانی کرکے افواہوں پر نہ جائیں کیونکہ انہیں چھپانے سے ہم اپنا نقصان کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ہم نے فیصلہ کیا کہ جس دن یہ زائرین تفتان سے واپس آئیں گے تو ہم انہیں 14 دن تک قرنطینہ میں رکھیں گے، جس کے بعد ہم نے انہیں سکھر میں لیبر ڈیپارٹمنٹ میں قرنطینہ کا فیصلہ کیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سکھر کے لیبر ڈیپارٹمنٹ میں ہمارے پاس ایک ہزار 24 فلیٹ ہیں جس میں ہر فلیٹ میں 2 کمرے تھے، اس طرح ہمارے پاس 2 ہزار 48 کمرے موجود تھے، تاہم ہم نے ایک فلیٹ میں ایک فرد کو رکھنے کا فیصلہ کیا۔

مراد علی شاہ کا کہا تھا کہ ہمیں ان افراد کے ٹیسٹ مثبت ہونے کا ڈر تھا، لہٰذا ہم نے ان تمام افراد کے ٹیسٹ کا فیصلہ کیا اور گزشتہ دنوں آنے والے 291 افراد کا ٹیسٹ کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ کورونا کے ٹیسٹ میں خون کا نمونہ نہیں لینا ہوتا بلکہ دیگر طریقے سے اس کے نمونے لیتے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان 291 افراد کے نمونے میں سے 200 انڈس ہسپتال جبکہ 91 آغا خان ہسپتال کو ٹیسٹ کے لیے دیے، تاہم آغا خان ہسپتال کے پاس اپنے ٹیسٹ کے کام بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: وزیراعظم عمران خان سے مولانا طارق جمیل کی ملاقات

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 27 جبکہ سکھر میں 50 مثبت کیسز ہے، تاہم سکھر کے کیسز اتنے الارمنگ نہیں ہے کیونکہ ہم نے انہیں بند کیا ہوا ہے لیکن کراچی والے کیسز الارمنگ ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وائرس کسی سے جسمانی رابطہ کرنے سے یہ وائرس ہوسکتا ہے، تاہم یہ وائرس ہوا میں نہیں پھیل رہا لہٰذا اس سے محفوظ رہنے کا یہ طریقہ ہے کہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی 664 لوگ ابھی اور سکھر آنے ہیں جن کی ہم تیاری کر رہے ہیں، جس کے بعد میں نے اپنے وزرا کو علامہ شہنشاہ حسین نقوی کے پاس بھیجا تاکہ انہیں سکھر لے جایا جاسکے اور وہ لوگوں کو بتا سکیں کہ آپ نے آپس میں ملنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی صحت کا خیال ہے جبھی یہ سارے اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ قرنطینہ میں رکھنا ضروری ہے، اگر آپ میں یہ وائرس آگیا ہے تو آپ کا علامات کے لحاظ سے علاج ہوگا کیونکہ اس کا کوئی اور علاج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھر میں جولوگ موجود ہیں وہ سب سے زیادہ محفوظ ہیں، خطرناک وہ لوگ ہیں جو وہاں سے نکل گئے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں سے معافی مانگوں کا جن لوگوں وہاں رکھا ہوا ہے تاہم ہم ان کی بھلائی اور سب کی بھلائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

دوران پریس کانفرنس ہی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ابھی آغا خان یونیورسٹی نے تفتان سے آنے والوں کے ٹیسٹ کے نتائج بھیجے ہیں جس میں 11 مثبت جبکہ 12 منفی آئے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ خطرناک بات ہے لیکن ہم ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں