افغانستان: امریکا نے قیدیوں کا تبادلہ ’اہم پیش رفت‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2020
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات معطل ہوگئے تھے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات معطل ہوگئے تھے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

کابل: طالبان سے معاہدے پر بات چیت کرنے والے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے جنگجوؤں اور افغان حکومت کے مابین قیدیوں کے تبادلے کو امن کے لیے ایک ’اہم پیش رفت' قرار دیا ہے۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے مطابق طالبان نے سیکیورٹی فورس کے 20 قیدیوں کو رہا کیا۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت نے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا

یہ اقدام گزشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے سیکڑوں جنگجوؤں کو رہا کرنے کے بعد کیا گیا۔

افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ قیدیوں کی رہائی امن عمل اور تشدد کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو جلد از جلد امریکی طالبان معاہدے میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔

محکمہ خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد اس معاہدے کے ’چیلنجز‘ پر قابو پانے کے لیے طالبان کے نمائندوں کے ساتھ تازہ ملاقاتوں کے لیے قطر روانہ ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت نے مزید 100 طالبان قیدی رہا کردیے، مجموعی تعداد 300 ہوگئی

خلیل زاد اور طالبان نے 29 فروری کو ہونے والے معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت امریکیوں اور دیگر غیر ملکی افواج کو طالبان جنگجوؤں کے مختلف وعدوں کے بدلے میں افغانستان چھوڑنے کی راہ ہموار ہوگی۔

اس معاہدے میں کہا گیا تھا کہ افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ طالبان ایک ہزار افغان سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں کو آزاد کریں گے۔

اگرچہ یہ تبادلہ 10 مارچ تک ہوا تھا جس کے نتیجے میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کا آغاز ہوگیا تھا لیکن یہ عمل مسائل سے دوچار ہے۔

دوسری جانب کابل نے دعوی کیا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ ان کے 15 ’اعلی کمانڈروں‘ کو رہا کیا جائے۔


یہ خبر 14 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

https://www.dawn.com/news/1549024/us-envoy-hails-prisoner-exchange-in-afghanistan

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں