ترقی پذیر ممالک قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے کورونا سے شدید متاثر ہوں گے،وزیراعظم

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
وزیر اعظم عمران خان نے جرمن چانسلر سے ٹیلی فونک گفتگو کی — فائل فوٹو
وزیر اعظم عمران خان نے جرمن چانسلر سے ٹیلی فونک گفتگو کی — فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک تنگ دستی اور قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوں گے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے قرضوں میں ریلیف کے لیے عالمی اقدامات کی اپیل کے حوالے سے جرمن چانسلر اینجلا مرکل سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

گفتگو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر صحت اور معیشت میں غیر معمولی بحران پیدا ہوا ہے اور ترقی پذیر ممالک تنگ دستی اور قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے اس سے شدید متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کو کورونا وائرس سے یا بھوک سے موت کے مشکل انتخاب کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم نے جرمن چانسلر کو آگاہ کیا کہ کووڈ-19 کے چیلنج سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی قابلیت کا انحصار فوری طور پر اور بغیر کسی شرط کے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف کی فراہمی پر ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے علاوہ جرمنی جیسے ممالک جی-20 ممالک کے وزرائے خزانہ کے اجلاس، بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے اجلاسوں میں اس مسئلے کو اجاگر کریں گے۔

مزید پڑھیں: ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں، وزیراعظم کی اپیل

یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے، ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ترقی یافتہ ممالک کے لیے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کرنا اور معاشی اثرات پر کام کرنے کا معاملہ تھا'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی معاملات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اب بڑا مسئلہ بھوک سے لوگوں کی اموات ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے، ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے'۔

عالمی برادری کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں'۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ

قبل ازیں فائنانسنگ سے متعلق پائیدار ترقیاتی رپورٹ 2020 (ایف ایس ڈی آر) میں قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وہ کم ترقی یافتہ ممالک جنہوں نے قرضوں کا تقاضا کیا ہے ان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی فوری معطلی بحران پیدا کردے گا۔

ایف ایس ڈی آر 2020 نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قرضوں کے تباہ کن بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور کووڈ 19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور مالی تباہی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حکمت عملی اختیار کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں