کورونا وائرس سے ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد اموات، متاثرین کی تعداد 25 لاکھ سے متجاوز

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2020
بنکاک میں لوگوں کو وائرس سے بچانے کے لیے جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی
بنکاک میں لوگوں کو وائرس سے بچانے کے لیے جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک وائرس کی زد میں آ کر ایک لاکھ 75ہزار 621 افراد ہلاک اور 25 لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

دنیا بھر میں ہر گزرے دن کے ساتھ کورونا وائرس سے اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے اور اب تک ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 25لاکھ 44ہزار 769 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

امریکا میں 43 ہزار سے زائد افراد ہلاک

وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ امریکا متاثر ہوا ہے جہاں 43 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ 8 لاکھ سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کورونا وائرس اور امریکا میں روزگار کے تحفظ کے لیے تمام امیگریشنز کو انتظامی حکم نامے کے ذریعے عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'نظر نہ آنے والے دشمن کے حملوں اور اپنے عظیم شہریوں کے روزگار کے تحفظ کی ضرورت کے پیش نظر امریکی امیگریشن کو عارضی طور پر معطل کرنے کے لیے میں ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کروں گا'۔

خوراک کی قلت کے باعث کورونا سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں، اقوام متحدہ

ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں کیونکہ دنیا میں خوراک کی قلت بڑھنے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے جاری تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں کیونکہ دنیا بھر میں لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 2020 میں دنیا بھر میں بھوک کے خطرات سے دوچار افراد کی تعداد 26 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ چکی ہے جو 2019 کے مقابلے میں 13 کروڑ زیادہ ہے جبکہ گزشتہ برس 13 کروڑ 50 لاکھ افراد اس فہرست میں تھے۔

عالمی ادارے کی جانب سے یہ بیان ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے خوراک کے بحران سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے معاشیات کے سربراہ عارف حسین نے کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ہمیں اس کی عالمی سطح پر بھاری قیمت چکانا ہو گی، کئی لوگ جانوں اور اپنے روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔

اسپین میں بچوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت

اسپین میں وائرس سے اموات میں نسبتاً کمی کے بعد ایک ماہ سے لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں بند بچوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

12سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو گھروں کو 90منٹ تک گھر سے باہر ہرنے کی اجازت ہو گی اور اس موقع پر ان کے ساتھ ایک بڑے کا ہونا لازمی ہے۔

یورپ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک اسپین میں مزید 430 افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 21 ہزار 282 ہو چکی ہے۔

ملک میں نئے رپورٹ ہونے والے کیسز کی شرح میں کمی آئی ہے لیکن 24 گھنٹوں میں مزید 4 ہزار افراد وائرس کا شکار ہوئے جس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ 4 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

اٹلی میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے وائرس میں شدت کا خدشہ

ادھر یورپ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک اٹلی کے وزیر اعظم گوئسیپ کونٹے نے خبردار کیا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث وائرس کے پھیلاؤ میں ایک مرتبہ پھر شدت آ سکتی ہے۔

اٹلی میں 4 مئی سے ملک گیر لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اٹلی کی جانب سے یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے اور اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ سحت نے بھی انتباہ جاری کیا ہے کہ قبل از وقت لاک ڈاؤن میں نرمی دنیا بھر میں مزید بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔

اٹلی میں وائرس سے 24 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

تمام ممالک ادویات اور ویکسن بنانے کا کام تیز کریں، اقوام متحدہ

ادھر اقوام متحدہ نے دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ادویات اور ویکسین بنانے کا کام تیز کردیں۔

اقوام متحدہ کی قرارداد میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دیگر ممالک اور عالمی ادارہ صحیت کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام افراد کی ادویات، صحت کی سہولیات اور ٹیسٹنگ تک رسائی ہو سکے۔

مراکش کی جیل میں 68 افراد وائرس کا شکار

مراکش کی جیل میں 68 افراد میں وائرس کی تشخیص کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

مراکش کے شہر اورزازاتے کی جیل میں 68 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس میں سے اکثریت عملے کی ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں ہی مراکش کی جیل سے 5 ہزار 645 قیدیوں کو رہا کردیا گیا تھا تاکہ ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

مراکش میں اب تک کورونا وائرس سے 3 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 144 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

جنگ عظیم دوئم کے بعد وائرس سب سے بڑا عالمی بحران

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ معیشت پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات کے باعث کورونا وائرس دوسری جنگ عظیم کے بعد دوسرا بڑا عالمی بحران بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کے زیاں اور معاشی تباہی کے سبب یہ وائرس دنیا بھر میں اس عہد کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اس کے حوالے سے عالمی سطح پر جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

ترکی بھی وائرس سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور وہاں اب تک 2 ہزار 140 افراد ہلاک جبکہ 90 ہزار سے زائد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

سعودی عرب اور عراق میں رمضان کے پیش نظر کرفیو میں نرمی

ادھر سعودی عرب نے رمضان کے پیش نظر کرفیو میں نسبتاً نرمی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام ماہ مقدس کی مناسبت سے ضروری اشیا کی خریداری کر سکیں۔

سعودی عرب میں اس وقت 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ ہے اور لوگ صرف صحت کے مسائل اور سپر مارکیٹس تک صبح 6 بجے سے دوپہر 3 بجے تک جا سکتے ہیں۔

رمضان میں کرفیو میں نرمی کے بعد لوگ صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک خریداری کر سکیں گے۔

سعودی عرب میں وائرس سے 109 افراد ہلاک اور 11 ہزار سے زائد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

عراق نے بھی سعودی عرب کی طرح رمضان المبارک میں کرفیو میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔

اب عراق میں 21 اپریل سے 11 مئی تک شام 7 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو لگا رہے گا البتہ جمعہ اور ہفتہ کو چھٹی کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہو گا۔

عراق وائرس سے نسبتاً کم متاثر ہوا ہے جہاں اب تک ڈیڑھ ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 82 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

انڈونیشیا نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔

مشرقی ایشیا کے اس ملک میں کورونا وائرس سے چین کے بعد سب سے زیادہ 616 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد ی تعداد 7 ہزار سے زائد ہے۔

آسٹریا کا 15مئی سے اسکول، ریسٹورنٹس کھولنے کا اعلان

آسٹریا نے ملک میں وائرس پر قابو پانے میں کامیابی کے بعد 15 مئی سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ریسٹورنٹس، اسکول اور چرچوں کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔

چانسلر سباستین کرز نے بتایا کہ 15مئی سے اسکول بتدریج کھلنا شروع ہو جائیں گے، رواں ماہ اگلے ہفتے اہم دکانیں کھول دی جائیں گی جبکہ یکم مئی سے بڑے مالز اور دکانوں کو بھی کھولنے کی اجازت ہو گی۔

آسٹریا میں کورونا وائرس سے 491 افراد ہلاک اور تقریباً 15 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

نیدرلینڈز میں مزید 729 افراد میں وائرس کی تصدیق کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

ملک میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 165 اموات کے بعد مجموعی طور پر 3 ہزار 916 لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں