برطانیہ و اٹلی میں بچوں کو ہونے والی نئی بیماری کا تعلق کورونا سے ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
پراسرار بیماری سے متعدد بچے جاں بحق بھی ہو چکے ہیں—فوٹو: رائٹرز
پراسرار بیماری سے متعدد بچے جاں بحق بھی ہو چکے ہیں—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ و اٹلی کے طبی ماہرین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ہاں کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں جاں بحق ہونے والے متعدد بچے ایسی پراسرار بیماری میں چل بسے ہیں جو بیماری انہوں نے پہلے نہیں دیکھی۔

دونوں ممالک کے طبی ماہرین نے شبہ ظاہر کیا کہ جاں بحق ہونے والے بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی سینڈروم اور کاواساکی نامی بیماری سے ملتی جلتی بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے بتایا کہ برطانیہ میں کچھ ایسے بچوں کی اموات ہوئیں جو بظاہر سینڈروم جیسی کسی بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد چل بسے اور ماہرین کو شبہ ہے کہ ممکنہ طور پر مذکورہ بیماری کورونا وائرس کی وجہ سے شروع ہوئی ہوگی۔

برطانیہ کی طرح کورونا وائرس سے متاثر یورپی ملک اٹلی کے طبی ماہرین بھی ایسے ہی کیسز پر تحقیق کر رہے ہیں اور وہاں بھی کچھ بچوں کی اموات ایک پراسرار بیماری سے ہوئی تھی۔

دونوں ممالک کے ماہرین کو شبہ ہے کہ بخار، سوزش اور غنودگی جیسی علامات والی بیماری میں مبتلا کم عمر بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ ایسے چند بچوں کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے۔

دونوں ممالک کے ماہرین کے مطابق اب تک انتہائی کم تعداد میں ایسے بچوں کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں لایا گیا، جنہیں بظاہر سینڈروم یا پھر کاواساکی نامی بیماری جیسی علامات تھیں اور ان بیماریوں سمیت کورونا کے شکار بھی نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے مریضوں کا دوران علاج خون جم جانے کا انکشاف

ماہرین کو شک ہے کہ ایسی پراسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے یا پھر وہ ارد گرد وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے متاثر ہوئے ہوں گے تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

برطانیہ کے وزیر صحت نے پراسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے بچوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین اس نئی بیماری کے حوالے سے مزید تحقیق کر رہے ہیں اور دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں اس بیماری کا تعلق کورونا سے تو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے بچوں کی تعداد کم ہے، اس لیے اس حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، تاہم ماہرین اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور مذکورہ بچے ایشیائی ممالک میں بچوں میں پھیلنے والی بیماری کاواساکی میں مبتلا ہوئے ہوں گے، کیوں کہ جن بچوں کو ہسپتال لایا گیا ان میں کاواساکی کی طرح شدید بخار، جسم میں درد اور سوزش جیسی علامات تھیں۔

بعض ماہرین نے بچوں میں رونما ہونے والی اس بیماری کو سینڈروم کی نایاب قسم کا نام بھی دیا ہے، تاہم ماہرین اس حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ برطانیہ و اٹلی میں ایسی بیماری سے کتنے بچے جاں بحق ہوئے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ایسی بیماری سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن ساتھ ہی کہا کہ بیماری کی تشخیص نہ ہونا خطرناک بھی ہے۔

لندن کے رائل کالج آف نرسنگ کی صدر میری ریفرٹے کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھی بچوں میں ایسی ہی کسی پراسرار بیماری کے حوالے سے کچھ خبریں سنی ہیں، تاہم ابھی ایسی بیماری کے حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ پراسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے بچوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال ہے اور اس مسئلے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں