کورونا وائرس کے خلاف ناکامی، اوباما کی پھر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ پر تنقید

اپ ڈیٹ 17 مئ 2020
سابق صدر بارک اوباما موجودہ امریکی انتظامیہ کو مستقل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق صدر بارک اوباما موجودہ امریکی انتظامیہ کو مستقل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق امریکی صدر بارک اوباما نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر اپنے جانشین اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ حالیہ عرصے میں دوسرا موقع ہے کہ سابق امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کےخلاف ناقص پالیسی پر اوباما کی ٹرمپ پر تنقید

کالج سے گریجویٹ کرنے والے طلبہ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ اس وبا نے ثابت کردیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے سربراہان حتیٰ کے انچارج ہونے کا بہانہ یا ڈراما تک نہیں کررہے۔

سابق صدر نے ہائی اسکول کے طلبہ سے خطاب کیا جہاں اس تقریب کی میزبانی اور تمام تر انتظامات سابق این بی اے اسٹار لی بورن جیمز نے کیے تھے۔

ان کا یہ خطاب ایک پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت ملالہ یوسفزئی، جوناس برادرز، میگن ریپینو سمیت دیگر شخصیات اس پروگرام میں شرکت کر چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ڈینیئل پرل قتل کیس کے فیصلے پر تنقید

گریجویٹ کرنے والے کئی درجن طلبہ سے اپنے خطاب میں اوباما نے کہا کہ اس وبا کے پھیلنے کے بعد ملکی قیادت کی ناکامیوں کا راز فاش ہو گیا اور ساتھ ساتھ اس بات سے بھی پردہ اٹھ گیا ہے کہ اکثر افراد جو ذمے دار بنے گھوم رہے ہیں وہ یہ تک نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اکثر انچارج تو ایسے بھی ہیں جو غلطی سے انچارج دکھنے کا بہانہ تک نہیں کرتے'۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ اس سے قبل بھی وہ ایسا کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ کے مابین ’اقتدار میں اشتراک‘ کا معاہدہ

رواں ماہ کے اوائل میں ہی سابق امریکی صدر نے کورونا وائرس سے نمٹنے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے 'انتشار سے بھرپور اور تباہ کن صورتحال' قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ کوورنا وائرس کی صورتحال سے امریکا سے جس طرح سے نمٹا گیا ہے وہ ہمیں ایک مرتبہ پھر اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے ملک کو مضبوط قیادت کی ضرورت ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ایک ہزار 200 مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں جس کے بعد ملک میں مجموعی اموات کی تعداد 89 ہزار ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں چینی سفیر پراسرار طور پر ہلاک

سابق امریکی صدر نے کورونا وائرس کی وبا کے امریکا کے سیاہ فام طبقے پر مرتب ہونے والے اثرات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بیماریاں ہمارے ملک میں عدم مساوات اور اضافی بوجھ کی نشاندہی کرتی ہیں جس کا ہمارے سیاہ فارم طبقے کو تاریخی طور پر ہمیشہ سے سامنا کرنا پڑا ہے۔

اوباما نے اس خطاب کے دوران سیاہ فام امریکیوں سے ہونے والی زیادتیوں خصوصاً فروری میں جاگنگ کرتے ہوئے سفید فام افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص احمد آربری کا ذکر بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں نسل پرستانہ رویہ اور عدم مساوات واضح ہے جہاں جاگنگ پر جانے والے ایک شخص کو کچھ گورے لوگ سوال کرتے ہیں اور پھر گولی مار کر قتل کر دیتے ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اگر دنیا کو بہتر بنانا ہے تو اس کا مکمل طور پر انحصار آپ پر ہے۔

مزید پڑھیں: جزیرے میں موجود روہنگیا مہاجرین کو کیمپ منتقل کیا جائے، سربراہ اقوام متحدہ

یاد رہے کہ صدارت کا منصب چھوڑنے کے بعد اوباما سیاست میں زیادہ متحرک نظر نہیں آئے اور چند سال میڈیا کی نظروں سے بھی اوجھل رہے۔

البتہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ان کی جانب سے بیان بازی میں اضافہ ہوا ہے جس کی ممکنہ وجہ رواں سال شیڈول امریکی انتخابات ہیں جس میں اوباما نے اپنی پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں