پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اٹھارھویں ترمیم پر مبینہ حملے کی سازش، نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) میں زیادتی، ٹڈی دل اور کورونا وائرس پر وفاقی حکومت کے کردارپرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رواں ہفتے کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کرنے کا اعلان کردیا۔

پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑوکے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اے پی سی کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جمعیت علمائے اسلام پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، نیشنل پارٹی، پختونخواہ عوامی ملی پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ایاز لطیف پلیجو اور ڈاکٹر قادر مگسی سے بھی فون پر رابطہ ہوا ہے اور تمام رہنماؤں کو اے پی سی کے معاملے پر اعتماد میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں:حکومت نے شہریوں، ڈاکٹروں کو لاوارث چھوڑ کر ان کی زندگی خطرے میں ڈال دی، بلاول بھٹو

ترجمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور قوم پرست رہنماؤں کو کانفرنس میں شرکت کے لیے باضابطہ دعوت نامے بھیجے جائیں گے۔

بیان کے مطابق نثار کھوڑو نے کہا کہ اے پی سی میں 18 ویں ترمیم، این ایف سی، ٹڈی دل کے حملوں سے فصلوں کی تباہی اور کورونا وائرس پر وفاق کی جانب سے کردار ادا نہ کرنے پر مشترکہ بیانیہ اپنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا اصل سردرد 18ویں ترمیم اور این ایف سی ہے اس لیے سندھ پر حملے کیے جا رہے ہیں، وفاق کو یہ بات چبھ رہی ہے کہ این ایف سی میں صوبوں کا حصہ مرکز سے زیادہ کیوں ہے۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ وفاق کسی طرح این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرکے صوبوں کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے، وفاقی حکومت مرکز کو قرضوں کی ادائیگی کا جواز بنا کر اور صوبوں کے معاشی حقوق پر ڈاکا ڈال کر وفاق کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کسی صورت این ایف سی میں کٹوتی والے ایسے کسی بھی فارمولے کو تسلیم نہیں کرے گا۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ آئینی طور پر قرضوں کی ادائیگی اور میگا پروجیکٹس چلانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے تو پھر صوبے این ایف سی کے اپنے حصے سے وفاق کو رقوم کیوں ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق جب صوبوں سے سروسز اور گڈز کی مد میں ٹیکس وصول کرتا ہے تو پھر این ایف سی میں صوبوں کے حصے سے کٹوتی صوبوں کے حق پر ڈاکا ہوگا۔

پی پی پی سندھ کے صدر نے واضح کیا کہ سندھ حکومت کسی صورت این ایف سی میں اپنے حصے سے کٹوتی برداشت نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، وزیراعلیٰ سندھ

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 18ویں ترمیم اور این ایف سی پر واویلا کرکے ہر محاذ پر ہونے والی اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے، وفاقی حکومت اگر قرضوں کی ادائیگی میں ناکام ثابت ہوئی تو اپنی ناکامی صوبوں کو معاشی طور پر کمزور کرکے نہ چھپائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ خوش حال صوبے خوش حال وفاق کی ضمانت ہیں مگر پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت ملک میں الٹی گنگا بہانا چاہتی ہے، ایسی سوچ سے ملک کو نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی آمرانہ سوچ صوبائی خودمختاری اور صوبوں کی معاشی مضبوطی کے خلاف ہے۔

این ایف سی پر بات کرتے ہوئے انہوٖں نے کہا کہ جب نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کے اجرا کے مطالبے ہورہے ہیں تو وفاق قرضوں کی ادائیگی اور میگا پروجیکٹس میں صوبوں کا حصہ شامل کرنے کے لیے این ایف سی کے فارمولے میں نظرثانی کی باتیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت آئینی طور پر این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا جا سکتا ہے مگر کم نہیں کیا جا سکتا، سندھ کو این ایف سی کی مالیاتی کمیشن کی تشکیل پر آئینی اعتراض ہے۔

پی پی پی رہنما نے مطالبہ کیا کہ مالیاتی کمیشن کی تشکیل آئینی طور پر کی جائے اور فوری طور پر نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کے اجرا کے لیے صوبوں سے مشاورت شروع کی جائے اور صوبوں کا حصہ 57 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد کا حصہ صوبوں کو نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میگا پروجیکٹس پر غیرملکی فنڈنگ کے باجود وفاق نے پہلے سال کے بجٹ میں ایک ہزار ارپ روپے ترقیاتی بجٹ سے کٹوتی کی جس سے صوبے میں ترقیاتی کام متاثر ہوئے اور اب این ایف سی کے حصے پر بھی نظر ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت سندھ آج بھی اسٹیل ملز چلانے کے لیے تیار ہے، سعید غنی

نثار کھوڑو نے کہا کہ ٹڈی دل نے سندھ کے مختلف اضلاع میں فصلوں کو تباہ کردیا ہے مگر وفاق ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نا سمجھ پالیسی کی وجہ سے کورونا کی وبا پھیلی اور زیادہ اموات ہوئیں، اگر کورونا کے پھیلاؤ کے روک تھام کے لیے سندھ کی تجاویز مان لی جاتیں تو آج کیسز اتنے نہیں ہوتے۔

پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ اے پی سی میں ان تمام معاملات پر تبادلہ خیال کے بعد مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں