شہباز شریف کو بجٹ اجلاس میں شرکت کا خطرہ مول لینا پڑے گا، احسن اقبال

07 جون 2020
رہنما مسلم لیگ(ن) کے مطابق بجٹ اجلاس میں اراکین اسمبلی کا موجود ہونا بہت ضروری ہے
—فائل فوٹو: اے پی پی
رہنما مسلم لیگ(ن) کے مطابق بجٹ اجلاس میں اراکین اسمبلی کا موجود ہونا بہت ضروری ہے —فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ اجلاس میں شرکت کا خطرہ مول لینا پڑے گا۔

نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام جیو پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ورچوئل اجلاس سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی 3 شاخیں ایگزیکٹو، عدلیہ اور پارلیمنٹ ہیں، اس وقت ایگزیکٹو فعال ہے کابینہ کے اجلاس بھی ہوتے ہیں جس میں پورے ملک سے لوگ آتے ہیں، اس میں افسران بھی شریک ہوتے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کابینہ کے اجلاس ہوسکتے ہیں تو پارلیمنٹ کے اجلاس میں کیا قباحت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہائی کورٹس کے سیشن ہورہے ہیں، سپریم کورٹ میں مختلف علاقوں سے سائلین اور وکلا آرہے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کرنا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر ایس او پیز کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ورنہ بہت غلط پیغام جائے گا کہ دیگر تمام ادارے کام کررہے ہیں اور پارلیمنٹ لاک ڈاؤن کردے کہ ہم تو ورچوئل اجلاس کی طرف جارہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ ملک نارمل ہورہا ہے، سیاحت کے لیے ملک کھولا جارہا ہے، دفاتر کھولے جارہے ہیں، پارکس کھول دیے گئے ہیں سب کھولا جارہا ہے دوسری طرف ہم پارلیمنٹ کے اجلاس پر جو اراکین اسمبلی خود کو اتنے کمزور ظاہر کریں کہ ہماری جان بہت پیاری ہے، لوگ مرتے ہیں تو مریں، یہ مناسب بات نہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یورپ، لبنان، مشرق وسطیٰ کی مثال دیکھ لیں، برطانیہ اور امریکا میں اجلاس ہورہا ہے ہر ملک میں پارلیمنٹ کے اراکین مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سارے ممالک کی ڈومیسٹک پارلیمنٹس نے لوگوں کی تعداد محدود کی ہے اور ہر جماعت کے تناسب سے شرکت یقینی بناتے ہیں تو ہم نے بھی کہا ہے کہ ایس او پیز طے کرلیں کہ سماجی فاصلے کے تحت کتنے افراد کو اجلاس میں آنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: وبا کے دوران عوام کے نمائندوں کو یکجہتی دکھانی چاہیئے، خواجہ آصف

احسن اقبال نے کہا کہ ورچوئل اجلاس میں اسمبلی کی کارروائی میں اس طریقے سے حصہ نہیں لے سکتے اور انہوں نے کہا کہ ورچوئل اجلاس میں اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر جس کو چاہے شٹ ڈاؤن کردے اور آپ اس پر بات نہ کرسکیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ابھی ملک میں بجٹ پاس ہونا ہے، بجٹ کی بحث بہت اہم چیز ہے، یہ کوئی معمول کی کارروائی نہیں ہے اس میں اراکین اسمبلی کا موجود ہونا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ملک میں کورونا کی صورتحال، ٹڈی دل کا مسئلہ، کورونا کے بعد معاشی بحالی یہ بہت اہم مسئلے ہیں اور میں یہ کہوں گا کہ ہر شعبے کے پیشہ وارانہ خطرات ہوتے ہیں ہم سیاستدان، عوام سے دور نہیں ہوسکتے، احتیاط ضرور کرنی چاہیے۔

'ورچوئل اجلاس میں اسپیکر، اپوزیشن کو بولنے نہیں دیں گے'

احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کوئی بات کرتی ہے تو حکومت کا کوئی بندہ کھڑا ہو کر گالی گلوچ شروع کردیتا ہے، جس طرح اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کو چلایا ہے تو وہ اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے اگر ورچوئل اجلاس بلایا گیا تو وہ اپوزیشن میں سے کسی کو بھی بولنے نہیں دیں گے۔

اجلاس میں شہباز شریف کی شرکت سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ بجٹ سیشن ہے اور بہت اہم اجلاس ہے اس حوالے سے جو بھی ضابطہ یا ایس او پیز ہوں گی تو شہباز شریف کویہ رسک لینا پڑے گا اور انشااللہ وہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

خطرات کے باعث اجلاس میں شرکت مشکل ہے، فواد چوہدری

اسی پروگرام میں بطور مہمان شریک وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران اجلاس بلانے سے متعلق 3 تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آنے والے اکثر افراد کی عمر 60 برس سے زائد ہے، دوسرا یہ کہ اجلاس میں پورے ملک سے لوگ جمع ہوتے ہیں اور تیسرا یہ کہ اجلاس بند ہال میں ہوگا جو سینٹرلی ایئرکنڈیشنڈ ہے جس کے بعد کورونا وائرس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جب اس حوالے سے متبادل موجود ہیں تو ہمیں اسی طرف جانا چاہیے، کچھ لوگ ٹیکنالوجی کے استعمال میں جھجک محسوس کرتے ہیں لیکن ہمیں اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے ہم ورچوئل پارلیمنٹ کی طرف جاسکتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ خطرات کے باعث اجلاس میں میری شرکت مشکل ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں 44 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ کچھ لوگ جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت خطرہ بہت زیادہ ہے اور جو لوگ اجلاس میں جارہے ہیں اللہ ان کی حفاظت کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز کے ملازمین کا کیا قصور ہے، اسدعمر استعفیٰ کیوں نہیں دیتے؟ مشاہد اللہ

فواد چوہدری نے کہا کہ احسن اقبال نے کابینہ کی مثال غلط دی ہے کیونکہ وہ تو ویڈیو اجلاس ہورہا ہے، ایک جگہ پر 10 سے 15 سے زائد لوگ نہیں ہوتے جبکہ دیگر 4 جگہوں سے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احسن اقبل نے برطانیہ کی مثال دی تو وہاں پارلیمنٹ میں 30 سے 35 لوگ آتے ہیں اور دیگر افراد ورچوئلی شریک ہوتے ہیں، اسی طرح دنیا کی دیگر پارلیمان کے بھی ورچوئل اجلاس ہورہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ احسن اقبال ورچوئل اجلاس کی مخالفت کررہے ہیں اور آخر میں ان کی ایک ہی بات ہے کہ اسپیکر کو اس معاملے میں بہت زیادہ کنٹرول حاصل ہوجاتا ہے، کہ اجلاس کے دوران شور شرابا نہیں ہوسکے گا یا بجٹ کے کاغذ نہیں پھینکیں جاسکیں گے اور اپوزیشن کی کارکردگی متاثر ہوگی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی کارکردگی یہی ہوتی ہے اور ان کا کوئی اور کردار نہیں ہوتا ہے۔

ورچوئل اجلاس کے سیکیورٹی مسائل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ محفوظ پارلیمان کے اجلاس کے لیے خصوصی پروگرام ڈیزائن کیا جاسکتا ہے جس تک صرف پارلیمان اور سیکریٹریٹ کو رسائی حاصل ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ورچوئل اجلاس کی زیادہ تر مخالفت وہ لوگ کرتے ہیں جو واٹس ایپ بھی نہیں کھول سکتے، اسپیکر اسمبلی نے ورچوئل اجلاس سے متعلق کمیٹی میں مجھے یا وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو شریک ہی نہیں کیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری سے متعلق لکھے گئے خط حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے نوازشریف کی رپورٹس کے بارے میں تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی رپورٹس، پاکستان کی رپورٹس کی تصدیق نہیں کرتیں تو جب تک اس پر بات اور تحقیق نہیں ہوتی تو یہ کیسے معلوم ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات میں کُھرا جس کی طرف بھی جائے اسے بھگتنا چاہیے۔

اس حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نوازشریف مسلم لیگ(ن) کے میڈیکل ونگ کی رپورٹس کی تجاویز پر باہر نہیں گئے بلکہ انہیں حکومتی ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھیجا گیا تھا اور ڈاکٹروں کی جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی کہ وہ کہیں دباؤ میں تو نہیں۔

خیال رہے کہ مئی میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا طویل ترین اجلاس 5 جون کو شام 4 بجے طلب کیا جائے گا جو 13 اگست تک جاری رہے گا۔

بابر اعوان نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب طویل میراتھون اجلاس ہوگا جس میں بجٹ بھی آئےگا اور قانون سازی بھی ہوگی۔

جس کے بعد 5 جون کو سینیٹ کا اجلاس صبح 10 بجے شروع ہوا تھا اور 2 گھنٹے جاری رہنے کے بعد 8 جون کی شام 4 بجے تک ملتوی ہوگیا تھا۔

علاوہ ازیں اسی روز شام 4 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہوا تھا تاہم رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی کی وفات کے باعث روایت کے تحت کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی اور اراکین کی جانب سے اظہار تعزیت کے بعد اجلاس کو 8 جون کی شام 4 بجے تک ملتوی کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مئی میں کورونا وائرس سے متعلق بحث کے لیے اجلاس بلایا گیا تھا جس میں شہباز شریف نے شرکت نہیں کی تھی تاہم اب احسن اقبال نے ان کی شرکت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں