کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کررہا ہے اور پاکستان اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لانے میں کامیاب ہوا ہے۔

خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب موجود کشمیری آج (19 جولائی) یوم الحاق پاکستان کے طور پر منا رہے ہیں اور اس ہی سلسلے میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کے دوران شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمیں محض بیانات سے بڑھ کر دنیا اور بھارتی پالیسی سازوں کو احساس دلانا ہوگا کہ کشمیریوں نے اپنی شناخت اور پہچان پاکستان سے جوڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں اور ہم اپنی جان و مال دھرتی ماں پر قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

شہریار آفریدی نے بتایا کہ جس طرح ایمان کی بنیاد ختم نبوت پر ہے اور اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے بالکل اسی طرح کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

چیئرمین کشمیر کمیٹی نے واضح کیا کہ 'ہم ان طاقتوں کے آلہ کار نہیں بنیں گے جو ہمیں اس مقصد سے ہٹانا چاہتی ہیں'۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ 'کابینہ کے کسی بھی رکن سے پوچھ لیں، مسئلہ کشمیر پر ایک مؤقف ہے، وزیراعظم عمران خان نے مجھے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا تو کہا کہ کشمیر کا مقدمہ ایسا لڑنا ہے جیسے کوئی چیز آپ کی ذات سے جوڑی ہو اور اس کی بقا اور سلامتی کے لیے آپ جدوجہد کریں'۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پر کبھی سودے بازی نہیں ہوگی، 5 اگست سے قبل ایک مہم شروع کریں گے اور بتائیں گے کہ نیلسن منڈیلا کی جدوجہد کے برابر کشمیریوں نوجوان، بوڑھوں اور خواتین نے بھی کوشش کی ہے۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے کابینہ سے کہا کہ 5 اگست کے بعد دنیا میں جہاں جاسکتے ہیں جائیں اور مسئلہ کشمیر اجاگر کریں'۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ 'ٹوئٹر اور فیس بک کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے والوں کے اکاؤنٹس معطل کیے جارہے ہیں کیونکہ وہ بھارت میں اپنا مفاد دیکھتے ہیں'۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کشمیری آج کا دن اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ بھارتی تسلط سے آزادی اور جموں و کشمیر کے پاکستان سے مکمل الحاق تک جدوجہد آزادی جاری رکھی جائے گی۔

خیال رہے کہ 1947 میں آج کے دن سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیریوں کی حقیقی قیادت نے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 اور 35اے کیا ہے؟

19 جولائی 1947 کا فیصلہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ منسلک کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کے تحت آزاد ریاستوں کو دونوں نئے قائم شدہ ممالک میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرنے کا اختیار حاصل تھا۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر جاری رکھا ہوا ہے اور اس میں تیزی گزشتہ سال 5 اگست کو بھارت کے اس غیرقانونی اقدام کے بعد سامنے آئی جس میں اس نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے اسے 2 یونین ٹیرٹریز میں تبدیل کردیا۔

بھارت کے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت حاصل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ لاگو کردیا ہے جس کے مطابق جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکے گا۔

ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا ہو اور امتحان دیے ہوں۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ری ہیبیلٹیشن (بحالی) کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں