دوہری شہریت سے متعلق معاونین خصوصی معید یوسف، شہباز گِل کی وضاحت

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2020
وزیراعظم عمران خان کے 4 معاونین کی دوہری شہریت سامنے آئی تھی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان کے 4 معاونین کی دوہری شہریت سامنے آئی تھی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی کی دوہری شہریت اور ان سمیت دیگر معاونین اور مشیروں کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد کچھ معاونین کی جانب سے دوہری شہریت کی تردید کردی گئی۔

معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے یہ وضاحتی ٹوئٹ کی کہ جب سے میں نے اپنی موجودہ ذمہ داری سنبھالی ہے میں واپس امریکا نہیں گیا۔

انہوں نے لکھا کہ میری امریکا میں کوئی نوکری یا آمدنی نہیں ہے اور نہ ہی میرے پاس بیرون ملک کوئی لاکھوں مالیت کی جائیدادیں ہیں جیسا کہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

معید یوسف کا کہنا تھا ان کی یا ان کے اہل خانہ کی پاکستان سے باہر کوئی غیرمنقولہ جائیداد نہیں ہے، جھوٹ پھیلانا بند کریں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

معاون خصوصی نے ساتھ ہی ایک اور ٹوئٹ میں ایک حلف نامہ بھی شیئر کیا جس پر انہوں نے لکھا کہ میرے بارے میں پھیلائی جانے والی من گھڑت کہانی کے برعکس میں صرف ایک ملک کا شہری ہوں اور وہ پاکستان ہے، یہ میرا حلف نامہ ہے جو میں نے حکومت پاکستان کو پہلے جمع کروایا تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گِل نے بھی اس معاملے پر ٹوئٹر کے ذریعے ردعمل دیا۔

انہوں نے ملک کے 2 بڑے اخبارات روزنامہ ڈان اور جنگ کی خبروں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں اخبار تصحیح کرلیں، میں صرف پاکستانی شہری ہوں، میرے پاس کسی اور ملک کی نہ شہریت ہے اور نہ ہی پاسپورٹ ہے۔

شہباز گِل کا کہنا تھا کہ میرے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ ہے، میں نے یہ کبھی نہیں چھپایا اور جیو اور ڈان دونوں کے ٹی وی پروگرام میں بہت پہلے یہ بتا چکا ہوں۔

دوہری شہریت کا معاملہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کی تھیں۔

کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری نوٹیفکیشن سے معلوم ہوا تھا کہ 19 غیر منتخب کابینہ اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

جن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر (امریکا)، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری (برطانیہ)، معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن شہزاد قاسم (امریکا) اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایس ایدروس (کینیڈا) کی شہریت کے حامل ہیں۔

اس کے علاوہ جو معاونین دیگر ممالک کی رہائش رکھتے ہیں، ان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل (امریکا)، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف (امریکا)، معاون خصوصی برائے پارلیمانی کوآرڈینیشن ندیم افضل گوندل (کینیڈا) اور تانیہ ایدروس (سنگاپور) شامل ہیں۔

مزید یہ کہ ندیم بابر کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد کی مالیت 16 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کے کاروبار کی مالیت 2 ارب 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، زلفی بخاری پاکستان اور برطانیہ دونوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں، اس کے علاوہ ان کے پاس پاکستان میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر جبکہ برطانیہ میں 4 گاڑیاں بینٹ لے (2017)، رینج روور اور 2 مرسڈیز ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد کے مالک ہیں۔

اس کے علاوہ تانیہ ایدروس امریکا، برطانیہ اور سنگاپور میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں،مزید یہ کہ معاون خصوصی شہباز گل کے پاس 11 کروڑ روپے سے زائد کی جائیدادیں ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ثانیہ نشتر کی پشاور کے علاقے میں صدر میں 9.4 مرلے کی ایک مشترکہ جائیداد ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس اپنے شوہر کے نام کی ہونڈا سوک (2014) بھی ہے۔

مزید پڑھیں:معاونین خصوصی کی دوہری شہریت کا معاملہ: اپوزیشن کی تنقید، مستعفی ہونے کا مطالبہ

معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ایک گھر، پلاٹس اور دکانوں کے مالک ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام پر 2 کروڑ روپے فکسڈ ڈیپازٹ بھی ہیں، اسی طرح وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ 8 جائیدادیں رکھتے ہیں جس میں ایک گھر، پلاٹس، کمرشل پلاٹس اور (65 ایکڑز) زرعی زمین ہے، جس کی مالیت 15 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی چھتر اور اسلام آباد میں ایک گھر اور جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 2 کروڑ روپے اور ڈی ایچ اے راولپنڈی اور ٹیکسلا میں ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 2 پلاٹس بھی ہیں، مزید برآں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر 5 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ تقریباً 30 کروڑ روپے مالیت کی جائیدادیں اور اثاثوں کے مالک ہیں، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد 2 ارب روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں، مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم 14 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے پاس 11 کروڑ روپے کے اثاثے اور 56 کروڑ 70 لاکھ روپے نقد موجود ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں