امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی وزارت داخلہ کے سابق اعلیٰ عہدیدار سعد الجبری نے مبینہ طور پر حکومتی فنڈز سے 11 ارب ڈالر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔

سعودی گزیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایس جے نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا کہ سعد الجبری کینیڈا میں از خود جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں جنہوں نے طویل عرصے تک وزارت داخلہ کے لیے خصوصی فنڈ کی نگرانی کی جو انسداد دہشت گردی کے لیے مختص تھا۔

مزیدپڑھیں: سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا

رپورٹ کے مطابق سعد الجبری اور ان کے ماتحت دیگر ملازمین نے 17برس کے دوران تقریباً 11ارب ڈالر کا غلط استعمال کیا۔

ڈبلیو ایس جے کے مطابق وزارت داخلہ کے سابق عہدیدار اور دیگر نے اپنے کنبے اور جاننے والوں کو خطیر رقم فراہم کی۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ’61 سالہ سعد الجبری وزارت داخلہ میں دوسرے اہم عہدیدار تھے، انہوں نے وزارت کے لیے ایک خصوصی فنڈ کا انتظام کیا جو انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر سرکاری اخراجات کے لیے استعمال ہوتا تھا، الجبری اور اس کے رشتہ دار غیرمجاز طریقے سے رقوم حاصل کرتے رہے‘ ۔

امریکی جریدے کے مطابق سعد الجبری نے17برس کے دوران 19ارب 70کروڑ ڈالر کے فنڈز استعمال کیے جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ11ارب ڈالر غیر مجاز طریقے سے غیرملکی اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے جو سعد الجبری کے رشتے داروں یا ان کے خصوصی حلقے سے تعلق رکھنے والے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: کرپشن کے خلاف مہم کا اختتام، خزانے میں 107 ارب ڈالر کا اضافہ

ڈبلیو ایس جے کے مطابق کارپوریٹ فائلنگ کے ذریعے معلوم ہوا کہ حکومتی فنڈز سے ٹیکنالوجی کنٹرول کمپنی قائم کی گئی اس کے ساتھ ہی الجبری کا بھائی، بھتیجا اور دو قریبی ساتھی کمپنی کے مالک بھی تھے۔

سعودی تحقیقاتی ٹیم میں شامل ذرائع نے بتایا کہ ’ٹیکنالوجی کنٹرول حکومت کو منتقل کردی گئی، سعودی تفتیش کاروں نے دریافت کیا کہ وزارت داخلہ نے کمپنی کو 2 ہزار محفوظ لینڈ لائن اور موبائل فون کے لیے 11 ہزار ڈالر سے زائد رقم اداکی جبکہ یہ کام محض 500 ڈالر میں کیا جا سکتا تھا‘۔

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق مذکورہ سامان بعد میں ضائع کردیا گیا تھا کیونکہ وہ بہتر کام نہیں کررہا تھا۔

واضح رہے کہ 31 جنوری 2018 میں سعودی عرب کے حکام نے ملک میں اعلیٰ سطح کی انسداد بد عنوانی تحقیقات کا اعلان کردیا تھا جس کی وجہ سے ریاست کو 100 ارب سے زائد کا فائدہ ہوا اور درجنوں افراد حراست میں بھی لیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز 2017 میں کیا گیا تھا جس میں شاہی خاندان کے کئی افراد، وزیر اور کاروباری شخصیات کو سعودی دارالحکومت ریاض کے عالی شان رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں چلنے والی انسداد بدعنوانی مہم پر تنقید بھی سامنے آئی تھی اور اسے اختیارات پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیا گیا تھا تاہم حکام کا کہنا تھا کہ یہ مہم کرپشن کے خاتمے کے لیے کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں