کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2020
تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور یہ 77.92 فیصد کم ہوکر 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیا

مالی سال 20-2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77.92 فیصد کم ہوکر 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا جبکہ جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 90.21 فیصد کمی کے بعد 9 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوگیا۔

درآمدات میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے کے مثبت اثرات کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑی کمی کی صورت میں سامنے آ گئے اور تحریک انصاف کی حکومت دو سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 16 ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کم کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

دو سال قبل مالی سال 2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 19 ارب 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی سطح پر تھا جبکہ مالی سال 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھا جو اب کم ہوکر 2 ارب 96 کروڑ 60 ڈالرز رہ گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 20-2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77.92 فیصد اور سالانہ بنیاد پر جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 90.21 فیصد کم ہوا-

یہ بھی پڑھیں: برآمدات میں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 20-2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 10 ارب 46 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی اور جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جو جون 2019 میں 98 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا۔

اس طرح گزشتہ ماہ سالانہ بنیادوں پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ماہانہ بنیاد پر 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کم ہوا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا ہے۔

یہ گزشتہ سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا تھا اور اس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا تھا۔

اس سے قبل اپریل کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مارچ کے صرف 9 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقتصادی سروے: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی، عبدالحفیظ شیخ

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات آمدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں۔

اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔

حکومت رواں مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو 20 ارب ڈالر کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس سے اس کے غیر ملکی ادائیگیوں کی صلاحیت خطرے میں تھی۔

سہ ماہی کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو جنوری تا مارچ میں اکتوبر سے دسمبر کے مقابلے میں زیادہ خسارہ رہا۔

جنوری تا مارچ کے دوران خسارہ اکتوبر سے دسمبر میں 54 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جنوری سے مارچ میں 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہ

رواں مالی سال میں جاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے والے رجحان پر رہا ہے تاہم کورونا وائرس نے مزید بہتری لانے کے نقطہ نظر کو تبدیل کردیا کیونکہ پوری دنیا میں اشیا کی طلب میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو زبردست دھچکا لگا۔

تاہم جی-20 قرض ریلیف اقدام سے حکومت کو انتہائی مطلوبہ ریلیف فراہم کرنے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس سے حکومت 12 ماہ کی مدت کے لیے 2 ارب 40 کروڑ روپے کے قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کردے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں