پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیا

رواں مالی سال کے 11 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز، 73.70 فیصد کم ہوا۔فائل فوٹو:رائٹرز
رواں مالی سال کے 11 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز، 73.70 فیصد کم ہوا۔فائل فوٹو:رائٹرز

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا ہے۔

اس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا تھا۔

گزشتہ مالی سال کی بات کی جائے تو مئی کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب ڈالر تھا جو رواں مالی سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی سروے: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی، عبدالحفیظ شیخ

اپریل 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 53 کروڑ ڈالرز تھا جبکہ مئی 2019 میں یہ۔ ایک ارب ڈالر تھا۔

رواں مالی سال کے 11 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز (73.70 فیصد) کم ہو کر 3 ارب 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات آمدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات میں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کی شرح کے نظام میں استحکام لایا گیا ہے، گزشتہ حکومت نے جب اسے مصنوعی طریقے سے مستحکم کیا تھا تو درآمدات میں اضافہ ہوگیا تھا لیکن اب کئی ماہ سے درآمدات مستحکم ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 127 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف ایک ہزار ایک سو تھا اور حکومت نے ایک ہزار 6 سو ارب روپے جمع کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں