پاراچنار کے طوری بازار میں دھماکا، 16افراد زخمی

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2020
دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا— فوٹو بشکریہ جاوید حسین
دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا— فوٹو بشکریہ جاوید حسین
دھماکا خیز مواد کو سبزی کی ریڑھی میں نصب کیا گیا تھا— فوٹو بشکریہ جاوید حسین
دھماکا خیز مواد کو سبزی کی ریڑھی میں نصب کیا گیا تھا— فوٹو بشکریہ جاوید حسین

صوبہ خیبر پختونخوا کی کرم ایجنسی کے علاقے پاراچنار میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد زخمی ہو گئے۔

پارا چنار کے طوری بازار میں دھماکے کے نتیجے میں اطراف میں موجود املاک کو بھی نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: پاراچنار میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے، متعدد افراد ہلاک

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس نجب علی نے بتایا کہ آئی ای ڈی کے ذریعے دھماکا کیا گیا اور دھماکا خیز مواد سبزی کی ریڑھی میں نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں اکثر سبزی اور پھل فروش ہی موجود ہوتے ہیں اور زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قیصر عباس بنگش نے کہا کہ اب تک کم از کم 16 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پارا چنار: پاک سرزمین شاد باد

علاقے میں اس وقت ایک بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی موجود ہے جو آئی ای ڈی کو تلاش کررہی ہے تاکہ مزید کسی سانحے سے بچا جا سکے۔

دوسری جانب علاقے کے رہائشی افراد نے واقعے کے خلاف مقامی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاراچنار کے طوری بازار میں ہوئے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ کرنے سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کو فوری قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

انہوں نے دھماکے میں زخمی افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے پاراچنار میں پارٹی کے عہدیداران کو زخمیوں کی مدد کو پہچانے کی ہدایت کی۔

پاراچنار خیبرپختونخوا کی کرم ایجنسی کے چند حساس قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے کیونکہ اس کی سرحد افغانستان کے تین صوبوں سے منسلک ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران یہاں دہشت گردی، بم دھماکوں سمیت اغوا برائے تاوان کے واقعات بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔

50 ہزار سے زائد آبادی کے علاقے پارا چنار میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور وہاں فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چوکیاں بھی قائم ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاراچنار میں دہشت گردی کی کارروائی سامنے آئی ہو بلکہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اس علاقے کو دہشت گرد نشانہ بنا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پارا چنار کی سبزی منڈی میں دھماکا،25 جاں بحق

23 جون 2017 کو پارا چنار کے گنجان آباد علاقے میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 67 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے چند ماہ قبل ہی امام بارگاہ کے قریب کار میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

جنوری 2017 میں دہشت گردوں نے پاراچنار کو نشانہ بنایا تھا اور سبزی مارکیٹ میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں