امریکا نے الزام لگایا ہے کہ سان فرانسکو میں واقع چین کے قونصل خانے میں ایک چینی سائنس دان نے پناہ لی ہے جو ویزا فراڈ میں ملوث ہے اور اس کے فوج سے خفیہ تعلقات ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ یہ کیس چین کے پروگرام کا حصہ ہے جو فوج کے سائنس دانوں کو خفیہ طریقے سے امریکا بھیجنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم، دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی

بعدازاں خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایف بی آئی نے ویزا فراڈ کے الزام میں 3 چینی شہریوں کو گرفتار کیا ہے ، جبکہ چوتھا چین کے قونصل خانے میں مفرور ہے۔

محکمہ نے بتایا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے حال ہی میں ویزا رکھنے والوں کا انٹرویو کیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 25 امریکی شہروں میں چینی فوج کے ممبر ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ الزام ایسے وقت پر لگایا گیا ہے جب حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیوسٹن میں چین کے مشن کو بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دانشورانہ املاک چوری کرنے میں ملوث ہے۔

دوسری جانب چین نے امریکا میں اپنے سائنس دانوں اور قونصل خانوں کے خلاف اقدامات کی مذمت کی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں چینی اسکالرز کی نقل و حرکت کو محدود، انہیں ہراساں یا ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بہانے استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں امریکی الزامات کو 'بدنیتی پر مبنی غیبت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'امریکا کے غیر معقول اقدامات کے جواب میں چین کو لازمی جوابی کارروائی اور اس کے جائز حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے'۔

ہیوسٹن کے قونصل خانے کے معاملے پر تنازع کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ مزید چینی مشن کو اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکا کی چین کو ہانگ کانگ پر قانون سازی کے معاملے پر دھمکی

سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں استغاثہ چینی سائنس دان ژان ٹانگ کیلیفورنیا میں ڈیوس یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات کے محقق تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ایف بی آئی کے ایجنٹس کے ساتھ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے چینی فوج میں خدمات انجام نہیں دی۔

استغاثہ نے عدالت میں کہا کہ اوپن سورس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ چینی سائنسدان کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ساتھ وابستگی رہی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی تصاویر موجود ہیں جس میں انہیں فوجی وردی پہنے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی الگ تھلگ معاملہ نہیں ہے لیکن 'پی ایل اے کے ذریعہ کیے گئے کسی پروگرام کا حصہ ہے' جو فوجی سائنس دانوں کو خفیہ طریقے سے امریکا بھیجنے کے لیے مرتب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس کی احتجاج کرنے والے شخص پر براہ راست فائرنگ

خیال رہے کہ امریکا اور چین کےدرمیان ہانگ کانگ کا معاملہ نئی کشیدگی کا باعث بن گیا ہے۔

حال ہی میں چین کی جانب سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کے خاتمے کے فیصلے پر امریکا نے دھمکی دی تھی اس کی خصوصی تجارتی حیثیت ختم کردی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں