'بہتر اقدامات کے باوجود 2040 تک زمین پر 70 کروڑ ٹن پلاسٹک ہوگا'

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2020
محققین کے مطابق کچرا جمع کرنے کی سہولت کو بہتر بنا کر آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے—تصویر: شٹر اسٹاک
محققین کے مطابق کچرا جمع کرنے کی سہولت کو بہتر بنا کر آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے—تصویر: شٹر اسٹاک

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر پلاسٹک کی آلودگی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات اٹھا بھی لیے گئے تو 2040 تک زمین پر 69 کروڑ 80 لاکھ ٹن (710 ملین میٹرک ٹن) پلاسٹک موجود ہوگا۔

تاہم عالمی سطح پر مربوط کوششوں اور پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے سے 2040 تک پلاسٹک کی آلودگی کو 80 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اگر بہترین صورتحال بھی رہی تو ماحول میں 2040 تک 69 کروڑ 80 لاکھ ٹن کچرے کا اضافہ ہوگا جس میں سے 45 کروڑ 20 لاکھ ٹن زمین پر جبکہ 24 کروڑ 60 لاکھ ٹن کچرا آبی ذخائر میں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پلاسٹک کا استعمال ہمارے لیے زہرقاتل کیوں؟

اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اگر ٹھوس اور بامعنی پالیسی ایکشن نہ لیے گئے تو سال 2040 تک ایک ارب 27 کروڑ ٹن پلاسٹک زمین کی نذر اور سمندر برد کیا جاچکا ہوگا۔

مذکورہ تمام اعداد و شمار 17 عالمی ماہرین کی جانب سے دنیا بھر میں پلاسٹک کے بہاؤ اور ڈھیر کا جائزہ لینے کے لیے بنائے گئے ایک کمپیوٹر ماڈل سے لیے گئے۔

اسی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ آئندہ 20 برسوں میں سمندر برد کیے جانے والے پلاسٹک کی مقدار ایک کروڑ 80 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2 کروڑ 85 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی۔

سائنسدانوں نے خبردار کیا کہ پلاسٹک کے کچرے کو جلانے سے اس کا حجم کم ہوسکتا ہے لیکن اس سے نکلنے والے زہریلی بخارات گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا سبب بنتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا پلاسٹک بیگ ہی سب سے بڑا ماحولیاتی مسئلہ ہیں؟

محققین کے مطابق کچرا جمع کرنے کی سہولت کو بہتر بنا کر آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن 70 کروڑ ٹن کے اعداد و شمار کو حقیقت بنانے کے لیے عالمی سطح پر پلاسٹک کی فراہمی کے نظام میں بھی تبدیلی لانا ہوگی۔

اس وقت سالانہ 3 کروڑ ٹن پلاسٹک زمین پر جمع ہورہا ہے جبکہ 5 کروڑ ٹن پلاسٹک کو کھلے عام نذرِ آتش کیا جارہا ہے اس کے علاوہ ایک کروڑ 80 لاکھ ٹن پلاسٹک کو سمندر میں بہایا جارہا ہے۔

سال 2040 تک یہ صورتحال 7 کروڑ 57 لاکھ ٹن پلاسٹک زمین پر، 13 کروڑ 80 لاکھ ٹن کھلے عام جلانے اور 8 کروڑ 85 لاکھ ٹن سمندر برد کرنے تک پہنچ سکتی ہے۔

کمپیوٹر ماڈل کے مطابق اگر کوئی کارروائی نہ کی گئی تو 2016 سے 2040 تک 2 ارب 20 کروڑ ٹن پلاسٹک کھلے عام نذر آتش کیا جاچکا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پلاسٹک سے جان چھڑانے میں مجھے ہفتہ لگا، لیکن میں کامیاب ہوگئی!

تاہم پلاسٹک کو جلانا ایک دو دھاری تلوار ہے اور اس سے جہاں پلاسٹک کے حجم میں کمی ہوتی ہے وہیں یہ سنگین ماحولیاتی خطرات پیدا کرتا ہے جس میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ بھی شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے استعمال میں کمی، متبادل چیزوں کا استعمال، ری سائیکل یا درست طریقے سے تلف کر کے پلاسٹک کی آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں