پنوعاقل: باپ اور بیٹوں نے بچوں سمیت گھر کے 11 افراد کو قتل کردیا

اپ ڈیٹ 20 اگست 2020
ملزم نے مقتولین کو اس وقت تیز دھار آلے سے قتل کیا جب وہ سو رہے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز
ملزم نے مقتولین کو اس وقت تیز دھار آلے سے قتل کیا جب وہ سو رہے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز

پنوعاقل میں جنونی شخص نے اپنے چار بیٹوں کے ہمراہ بیوی، بچیوں، بھابھی اور بھتیجیوں سمیت گھر کے 11 افراد کو قتل کردیا جبکہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر کی تحصیل پنوعاقل کے کینٹ تھانے کی حدود کے گاؤں محمد حسن انڈھڑ میں وہاب اللہ انڈھڑ نامی شخص نے تیز دھار آلے سے اپنی بیوی، چار بیٹیوں اقرا، اسرہ، ثریا، حاجانی، تین بیٹوں محمد احسن، محمد اسد، ایک سالہ بیٹے، بہو نسیم زوجہ حبیب اللہ، پوتی بے بی نازیہ اور پوتے علی شیر سمیت گھر کے 11 افراد کو اس وقت قتل کردیا جب وہ گھر میں سو رہے تھے۔

مزید پڑھیں: لاہور: 'نامحرم مردوں' کے ساتھ ویڈیو کال سے روکنے پر بیوی خلع کیلئے عدالت پہنچ گئی

گھر کے دیگر افراد جب اٹھے تھے تو ان 11 افراد کو مردہ حالت میں پایا جبکہ واقعے کی اطلاع پر پولیس نے پہنچ کر ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا۔

مقتولین کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے لیے پنوعاقل ہسپتال پہنچا دی گئی ہیں جہاں پر ان کا پوسٹ مارٹم جاری ہے۔

واقعہ کی اطلاع پر ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے علاقے میں پہنچ کر جائے وقوع کا دورہ کیا اور واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کردی۔

پولیس کے مطابق قتل ہونے والوں میں 6 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں، ملزم کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے تاہم اس سے تفتیش کر رہے ہیں۔

بعد ازاں دوران تفتیش وہاب اللہ انڈھڑ نے اپنے چار بیٹوں کے ساتھ مل کر قتل کی لرزہ خیز واردات انجام دینے کا اعتراف کیا۔

ملزم کے اعتراف کا ویڈیو بیان بھی جاری کردیا گیا جس میں ملزم نے اپنی بیوی، بیٹیوں اور دیگر افراد کو بیٹوں کے ساتھ مل کر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: تربت میں طالبعلم کے قتل کے الزام میں ایف سی اہلکار گرفتار

ایس ایس پی سکھر عرفان سموں کا کہنا تھا کہ والد کے ساتھ چاروں بیٹے بھی اپنے پورے خاندان کے قتل میں ملوث نکلے اور پانچوں ملزمان نے مل کر اپنے کی خاندان کے 11 افراد کو گلے کاٹ کر قتل کردیا۔

ملزم وہاب اللہ نے پولیس کو ابتدائی ویڈیو بیان میں بتایا کہ بھائیوں کے ساتھ جھگڑے اور صدمے کی وجہ سے بیوی اور بیٹی کا تیز دھار آلے سے قتل میں نے کیا، باقی 9 افراد کو میرے بیٹے کلیم اللہ نے قتل کیا۔

ملزم کلیم اللہ نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ والدہ اور بڑی بہن کو والد نے قتل کیا، باقی 9 افراد کو میں نے قتل کیا ہے۔

تیسرے ملزم حبیب اللہ نے بتایا کہ ہم نے زمین کے تنازع کے باعث گھر والوں کو مار کر اپنے مخالفین کو پھنسانے کا پروگرام بنایا تھا، والدہ اور ایک بہن کو والد نے جبکہ میری بیوی، بچوں سمیت سب کو میرے بھائی کلیم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا۔

ملزم مجیب کا کہنا تھا کہ جب بہن بھائیوں کو مارا تو مجھے پوچھا تمہیں بھی مار دیں، میں نے کہا مجھے چھوڑ دو جیسا بولو گے کروں گا، اس لیے مجھے چھوڑ دیا گیا جبکہ روتے ہوئے والد نے کہا ہم اپنے لیے نہیں اللہ کے لیے انہیں مار رہے ہیں۔

واضح رہے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئے دن چھوٹے چھوٹے تنازعات پر قتل کی وارداتیں رونما ہوتی رہتی ہیں۔

رواں سال خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع دیر بالا میں دو گروہوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

رواں سال کے اوائل میں سندھ کے ضلع مٹیاری میں شادی کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو نیند کی حالت میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

گزشتہ سال اسی طرح خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں دو قبائلی گروپوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں