افغان اداکارہ اور فلم ڈائریکٹر حملے میں زخمی

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
اداکارہ تقریباً 20 گھنٹے تک کوما میں رہیں—فوٹو: ایمل ذکی
اداکارہ تقریباً 20 گھنٹے تک کوما میں رہیں—فوٹو: ایمل ذکی

افغان اداکارہ اور ملک کی اولین خاتون فلم ڈائریکٹرز میں سے ایک صبا سحر دارالحکومت کابل میں حملے کے نتیجے میں زخمی ہوگئیں۔

برطانوی خبررساں ادارے ' بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ اداکارہ کو ہسپتال لے جایا گیا تھا تاہم ان کے زخموں کی نوعیت ابتدائی طور پر واضح نہیں تھی۔

ان کے شوہر ایمل ذکی نے بتایا کہ وہ منگل کے روز کام پر جارہی تھیں جب 3 مسلح افراد نے صبا سحر کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔

تاہم اب تک کسی گروہ یا تنظیم کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

صبا سحر افغانستان کی معروف ترین اداکاراؤں میں سے ایک ہیں، وہ فلم ڈائریکٹر بھی ہیں اور خواتین کے حقوق کی مہم بھی چلاتی ہیں۔

ایمل ذکی نے بی بی سی کو بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ کابل کے مغربی علاقے میں پیش آیا۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں 5 لوگ سوار تھے جن میں صبا سحر، ان کے 2 گارڈز، ایک بچہ اور ڈرائیور شامل تھے۔

اداکارہ کے شوہر نے بتایا کہ حملے میں باڈی گارڈز بھی زخمی ہوئے جبکہ بچے اور ڈرائیور کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز

دوسری جانب برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ایمل ذکی نے بتایا کہ 'اداکارہ تقریباً 20 گھنٹے تک کوما میں رہیں کیونکہ ان کے معدے میں 4 گولیاں لگی تھیں اب وہ خطرے سے باہر ہیں'۔

خیال رہے کہ انہوں نے پولیس ڈپارٹمنٹ میں بھی 10 سال سے زائد عرصے تک خدمات سرانجام دی ہیں اور وہ حال ہی میں اسپیشل پولیس فورسز میں صنفی مسائل کی نگرانی کے لیے بطور ڈپٹی تعینات ہوئی تھیں۔

ترجمان پولیس کے مطابق حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے تھے اور افسران واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ انہوں نے اپنی پولیس ٹریننگ کو دستاویزی فلموں اور دیگر فلموں میں استعمال کیا جنہیں خوب پذیرائی بھی ملی۔

وہ طالبان اور سماجی و سیاسی اداروں میں قدامت پسند مردوں کے غالب کردار پر بھی تنقید کرتی رہی ہیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صبا سحر پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کے محافظوں، سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور فلمی اداکاروں پر حملے انتہائی تشویشناک ہیں۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ان حملوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور قصورواروں کو جوابدہ ہونا چاہیے، افغان حکام کو خطرے کا شکار ہر فرد کی حفاظت کرنی چاہیے۔  

 

تبصرے (0) بند ہیں