فرانسیسی حکام گھوڑوں پر ہونے والے وحشت ناک حملوں سے پریشان

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
چند ماہ کی تفتیش کے باوجود پولیس کو کوئی سراغ نہیں ملا — فوٹو: اے پی
چند ماہ کی تفتیش کے باوجود پولیس کو کوئی سراغ نہیں ملا — فوٹو: اے پی

یورپی ملک فرانس کی پولیس اور حکام گزشتہ چند ماہ سے گھوڑوں پر خاص طرز کے انتہائی وحشت ناک اور اذیت ناک حملوں کی تفتیش میں مشکلات کا شکار ہیں۔

فرانس بھر میں حال ہی میں پالتو اور گھڑ دوڑ میں دوڑنے والے گھوڑوں پر خاص طرز کے کرب ناک حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں حملہ آور انتہائی مہارت سے گھوڑوں کو اذیت ناک حملے کا شکار بنا رہے ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ (ایس سی ایم پی) نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فرانسیسی حکام اور پولیس کو اب تک حل نہ ہوپانے اور شاید کبھی حل نہ ہو پانے کے انتہائی دشوار گزار حملوں کی تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرانس بھر میں رواں برس فروری سے گھوڑوں پر خاص طرز کے انتہائی وحشت ناک اور کرب ناک حملے رپورٹ ہو رہے ہیں، جن میں حملہ آور انتہائی مہارت سے گھوڑوں کو ہلاک کرنے کے بجائے انہیں اذیت دے رہے ہیں۔

فرانسیسی وزرا اور پولیس حکام کے مطابق اب تک ملک بھر میں 30 گھوڑوں پر حملوں کے کیس رپورٹ کیے جا چکے ہیں، جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ گھوڑوں پر حملہ کرنے والے افراد گھوڑوں سے متعلق خصوصی معلومات رکھتے ہیں۔

فروری سے اگست کے آخری ہفتے تک فرانس بھر میں گھوڑوں پر حملوں کے 30 واقعات رپورٹ کیے گئے تھے—فوٹو: اے ایف پی
فروری سے اگست کے آخری ہفتے تک فرانس بھر میں گھوڑوں پر حملوں کے 30 واقعات رپورٹ کیے گئے تھے—فوٹو: اے ایف پی

حکام کے مطابق اب تک گھوڑوں پر ہونے والے حملوں میں حملہ آوروں نے گھوڑوں کے کان کاٹنے، آنکھ نکالنے یا انہیں بری طرح زخمی کرنے سمیت گھوڑے کے جسم کے کسی مخصوص حصے سے گوشت کا ٹکڑا نکالنے جیسے بھیانک حملے کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گھوڑوں کی خوبصورت ترین نسل

حکام کا کہنا تھا کہ اب تک گھوڑوں پر کیے جانے والے حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ حملہ آوروں کو گھوڑوں سے متعلق انتہائی معلومات ہے اور وہ جانتے ہیں کہ جانوروں پر کس طرح کے حملوں سے انہیں تڑپ تڑپ کر مرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

اسی حوالے سے جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) نے خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں کی جانب سے خاص طرز کے وحشت ناک حملوں سے گھوڑے اگرچہ فوری طور نہیں مرتے، تاہم وہ مسلسل اذیت میں رہتے ہیں اور بعض اوقات ان کے زخموں سے مسلسل خون ٹپکتا رہتا ہے۔

فرانس کے وزرا اور گھوڑوں کے تحفظ کی ایسوسی ایشن کے مطابق انہوں نے اس سے قبل اس طرح کے اذیت ناک حملے پہلے کبھی فرانس میں نہیں دیکھے۔

کئی حکام نے حملوں کو بل فائٹنگ سے تشبیح دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور اس طرح گھوڑوں پر حملہ کرکے انہیں اذیت پہنچا رہے ہیں، جسے بل فائٹنگ کے کھیل میں حملہ آور جانور کو تیز دھار آلے سے زخمی کردیتے ہیں۔

حکام کو گزشتہ چند ماہ کے دوران تفتیش کے باوجود تاحال گھوڑوں پر اذیت ناک حملوں سے متعلق کوئی اہم معلومات حاصل نہیں ہوسکی، جس کی وجہ سے حکام سخت پریشانی کا شکار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں