امریکا کی جانب سے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی فروخت کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔

مگر چین سے تعلق رکھنے والے حکام ٹک ٹاک کے آمریکی آپریشنز کی فروخت کی بجائے وہاں اس کی بندش کو ترجیح دیں گے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی حکام بایئٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی) پر امریکی آپریشنز کی فروخت کے حوالے سے دباؤ پر خدشات کا شکار ہیں، کیونکہ اس سے چین اور یہ کمپنی کمزور محسوس ہونے لگے گی۔

بایئٹ ڈانس کے ایک ترجمان کا کہنا تھا 'چینی حکومت نے ہمیں کبھی مشورہ نہیں دیا کہ امریکا یا کسی اور مارکیٹ میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کو بند کردیا جائے'۔

ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ چین کی جانب سے 28 اگست کو ٹیکنالوجی برآمدات کے حوالے سے کی جانے والی نظرثانی کو اس صورت میں استعمال جائے گا جب بایئٹ ڈانس کسی معاہدے کو طے کرلے گی۔

خیال رہے کہ بایئٹ ڈانس کی جانب سے امریکی آپریشنز کی فروخت کے حوالے سے متعدد کمپنیوں سے مذاکرات جاری ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ 6 اگست کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو آئندہ 45 دن میں اپنے امریکی اثاثے کسی دوسری امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کی مہلت دی تھی۔

صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا اگر چینی ایپلی کیشنز کو آئندہ 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہیں کیا گیا تو ان پر امریکا میں پابندی لگادی جائے گی۔

ٹک ٹاک کو 15 ستمبر 2020 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم بعد ازاں 16 اگست کو ٹرمپ انتظامیہ نے مذکورہ مدت میں مزید 45 دن کا اضافہ کردیا تھا۔

16 اگست کو امریکی صدر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے حکم نامے میں قومی سلامتی کے تحفظات کو جواز بناتے ہوئے بائیٹ ڈانس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ امریکا میں اپنے کاروبار کو اگلے 90 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔

امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف بندش کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جانے کے بعد مائیکرو سافٹ، ایپل، ٹوئٹر اور اوریکل نامی امریکی کمپنیوں نے ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے خریدنے میں دلچسپی بھی ظاہر کی تھی۔

اگست کے آخر میں ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کی جانب سے اپنی سروس پر مجوزہ پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اس حوالے سے ٹک ٹاک نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 اگست کے ایگزیکٹیو آرڈر کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'بغیر کسی شواہد کے اتنا سخت فیصلہ کیا گیا اور وہ بھی مناسب طریقہ کار کے بغیر'۔

دوسری جانب اگست کے اختتام پر چین نے ملکی برآمدات کے قوانین کو اپ ڈیٹ کیا تھا جس میں حساس ٹیکنالوجیز کو شامل کیا گیا تھا۔

چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا نے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے قوانین کا مطلب یہ بھی ہے کہ ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بایئٹ ڈانس کو امریکا میں کاروبار فروخت کرنے کے لیے پہلے لائسنس لینا ہوگا۔

قوانین میں تبدیلیوں سے عندیہ ملتا ہے کہ چین فروخت کو روکنے کی بجائے شرائط کا تعین خود کرنا چاہتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں