روس میں خاتون صحافی نے پولیس کی جانب سے گھر کی تلاشی لینے پر احتجاجاً وزارت داخلہ کے سامنے خود سوزی کرلی۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق روس کے شہر نوگوروڈ میں ارینا سلاوینا نامی خاتون صحافی نے پولیس کی جانب سے اپارٹمنٹ کی تلاشی لینے کے ایک روز بعد وزارت داخلہ کے مقامی دفتر کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔

مزیدپڑھیں: روس: صحافی کو نظر بند کرنے والے 2 سینئر پولیس افسران برطرف

خودکشی سے قبل ارینا سلاوینا نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’میں آپ سے کہنا چاہتی ہوں کہ میری موت کے لیے روسی فیڈریشن کو مورد الزام ٹھہرایا جائے‘۔

رپورٹ کے مطابق ارینا سلاوینا ’کوزا پریس‘ میں بطور چیف ایڈیٹر کام کر رہی تھیں، یہ ایک چھوٹا مقامی خبر رساں ادارہ ہے جس نے حال ہی میں ایک اشتہار شائع کیا تھا کہ ’اوپر سے کوئی سنسرشپ، کوئی آرڈر نہیں‘ ہے۔

اپنی موت سے ایک روز قبل انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ پولیس افسران اور تفتیش کاروں نے ان کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی اور وہ روس کے حزب اختلاف گروپ کے ’بروشرز، کتابچے اور اکاؤنٹس‘ تلاش کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں اور تفتیش کاروں نے ان کی نوٹ بک، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک سامان بشمول بیٹی کا لیپ ٹاپ اور شوہر کا موبائل فون بھی ضبط کرلیا۔

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ ماسکو سے تقریباً ڈھائی میل مشرق میں خاتون صحافی کی جانب سے خودکشی کی گئی تاہم ابتدائی تفتیش کا آغاز ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا نظر بند صحافی کو رہا کرنے کا فیصلہ

تاہم روسی کی تحقیقاتی کمیٹی نے ارینا سلوینا کا نام نہیں لیا۔

روس کی حزب اختلاف کے اراکین کا کہنا تھا کہ ارینا سلوینا پر حکام کا دباؤ تھا۔

اپوزیشن کے سیاستدان دیمتری گڈکوف نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’گزشتہ برس کے دوران سیکیورٹی حکام نے خاتون صحافی کی حکومت مخالف (سرگرمیوں) کی وجہ سے انہیں لاتعداد ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔

کریملن کی ایک اور ناقد الیا یشین نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’یہ کتنا ڈراؤنا خواب ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے یہ سارے کیسز خود ان کے لیے باعث توہین ہیں حکومت واقعتاً لوگوں کو نفسیاتی طور پر مفلوج کررہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں