اسرائیل اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ کی مذاکرات کیلئے جرمنی میں ملاقات

06 اکتوبر 2020
سفارتکاری میں سب سے اہم کرنسی بھروسہ ہے، ہیکو ماس — فائل فوٹو/اے ایف پی
سفارتکاری میں سب سے اہم کرنسی بھروسہ ہے، ہیکو ماس — فائل فوٹو/اے ایف پی

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے وزرائے خارجہ نے مذاکرات کے لیے برلن میں ملاقات کی جس سے متعلق جرمنی کو امید ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مضبوطی لانے اور مشرق وسطیٰ میں امن کوششوں کو فروغ ملے گا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ 'یہ ہمارے لیے بہت فخر کی بات ہے کہ اسرائیلی اور اماراتی وزرائے خارجہ نے اپنی تاریخی پہلی ملاقات کے لیے برلن کا انتخاب کیا ہے۔'

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'سفارتکاری میں سب سے اہم کرنسی بھروسہ ہے اور میں ذاتی طور پر اپنے دونوں ہم منصبوں کا جرمنی پر اس اعتماد کے اظہار پر شکر گزار ہوں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے دوطرفہ تعلقات کو شکل دینے کے لیے مذاکرات کے اچھے میزبان بننے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: بحرین اور امارات کے اسرائیل سے تعلقات کیلئے معاہدے پر دستخط

قبل ازیں اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اَشکینازی اور ان کے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے جرمنی کے دارالحکومت کے نواح میں واقع ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ہیکو ماس کی موجودگی میں بند دروازوں کے پیچھے ملاقات کی۔

ہیکو ماس نے کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان جرات مندانہ امن معاہدہ طویل عرصے بعد مشرق وسطیٰ سے آنے والی پہلی اچھی خبر ہے اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات میں نئی تحریک کا اچھا موقع ہے۔'

جرمنی، اسرائیل کا مضبوط حامی ملک ہے لیکن ساتھ ہی اس کی آبادکاری پالیسیوں کا ناقد بھی ہے اور 'دوریاستی' حل کے لیے فلسطین کی حمایت بھی کرتا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے 'جرات اور اعتماد' کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور جرمنی اور یورپ مدد کرنا چاہتے ہیں، مجھے امید ہے کہ برلن اس راستے کے اگلے مراحل سے متعلق اچھے فریم ورک کی پیشکش کر سکتا ہے۔'

مزید پڑھیں: اسرائیل سے امن معاہدہ مسئلہ فلسطین کی قیمت پر نہیں کیا، متحدہ عرب امارات

واضح رہے کہ 15 اگست کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرکے اس سے باہمی تعلقات استوار کرنے کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اپنا اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والا قانون منسوخ کردیا تھا۔

دونوں ممالک میں تعلقات کی بحالی کے بعد پہلی بار 31 اگست کو اسرائیلی سرزمین سے اڑان بھرنے والا طیارہ یروشلم سے ابوظہبی پہنچا تھا۔

دونوں ممالک میں تعلقات کی بحالی کے بعد جہاں مسلم دنیا نے متحدہ عرب امارات پر سخت تنقید کی، وہیں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ ممکنہ طور پر دوسرے عرب ممالک بھی اسرائیل کو جلد تسلیم کرلیں گے۔

بحرین نے بھی متحدہ عرب امارات کی پیروی کرتے ہوئے اسرائیل سے تعلقات بحال کر لیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں