ایاز صادق نے ابھی نندن سے متعلق بیان پر وزیرخارجہ کا نام لیا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
فواد چوہدری نے بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وضاحت کی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
فواد چوہدری نے بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وضاحت کی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق نے ابھی نندن سے متعلق بیان پر آرمی چیف کا نام نہیں لیا جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر بات کی جس کی وجہ سیاسی مخالفت ہے۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارت کے ٹی وی چینل 'آج تک' میں میزبان سے گفتگو کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے اپنی تقریر 26 فروری کے واقعے سے متعلق کی ہے جب بھارت نے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی جرات تھی اور ہم نے اس کا جواب دیا تھا’۔

بھارتی ٹی وی کے میزبان سے انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے جےایف تھنڈر جہاز نے بھارت کے اندر گھس کر ابھی نندن کو بھی پکڑا تھا اور آپ کے جہازوں کو بھی تباہ کیا تھا، مجھے امید ہے آپ آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے’۔

مزید پڑھیں: ایاز صادق کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے نہ ہی زبان پر کنٹرول، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ ’14 تاریخ کو پلواما میں جو ہوا تھا وہ دہشت گردی تھی اور اس پر وزیراعظم عمران خان نے بھی بات کی، ہم نے پیش کش کی تھی کہ ہمارے ساتھ بیٹھیے اور ثبوت دیجیے تاکہ اس کی تفتیش کی جائے لیکن ایسا نہیں کیا’۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں بھارت کو لے کر زیادہ اشتعال نہیں پھیلایا جاتا لیکن بھارت میں مودی کی حکومت آئی ہے بہت زیادہ اشتعال انگیزی آئی ہے، چین سے جنگ لڑنے اور پاکستان جنگ لڑنے، بنگلہ دیش اور نیپال سے جنگ لڑنے کی بات کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت میں جن لوگوں کو میں جانتا ہوں وہ اتنے اشتعال پسند تو نہیں اور لڑنا نہیں چاہتے لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ بھارت میں ایک حلقہ ہر وقت جنگ اور لڑائی میں پڑنا چاہتا ہے’۔

بھارتی صحافی کی جانب سے سابق اسپیکر ایاز صادق کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے اس طرح کے بیان دیتے ہیں، انہوں نے اپنے بیان میں آرمی چیف کا نام نہیں لیا، وہ ہمارے وزیرخارجہ کی بات کررہے تھے، وہ اس لیے کہہ رہے تھے کیونکہ وہ ہمارے خلاف ہیں’۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘ظاہر ہے جس طرح بھارت کے اندر سیاست ایک دوسرے ٹانگ کھینچتے رہتے ہیں، پاکستان میں بھی ایسا ہی اور پوری دنیا میں ایسا ہے لیکن انہوں نے آرمی چیف کا نام نہیں لیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بھارت کے بہت سے افسران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جانتے ہیں کہ وہ ٹانگین کانپنے والا بندہ نہیں ہیں، وہ بہت تگڑا آدمی ہے اور اس کو پتہ ہے کہ کب کیا کرنا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: ابھی نندن سے متعلق بیان میں تاریخ مسخ کی گئی، میجر جنرل بابر افتخار

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت میں بھی بہت لوگ مجھے دیکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ دہشت گردی، انتہاپسندی اور باقی معاملات اور پاک-بھارت امن پر میرا مؤقف کیا رہا ہے اور اس وقت کیا مؤقف ہے اور لوگ جانتے ہیں میں نے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی اور آئندہ بھی نہیں کروں گا’۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’26 فروری کو بھارت نے جس طرح بالاکوٹ میں مداخلت کی اس پر جو جواب دیا گیا وہ پاکستان کا حق تھا اور اگر بھارت نے دوبارہ ایسا کیا تو ہم پھر گھس کر ماریں گے’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘آپ کہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، پاکستان باہر بیٹھ کر سب کچھ کر رہا جبکہ کشمیر میں سیاست بھی ٹھیک ہے اور عوام بھی خوش ہیں اور اگر پاکستان نہ ہوتا تو کشمیر میں امن ہوتا، ایسا نہیں ہوتا، آپ حقیقت سے نظریں چرانا چاہتے ہیں تو آپ کی اپنی مرضی ہے’۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ‘حقیقت کو جاننا چاہتے تو وہ یہ ہے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے’۔

ایاز صادق کا متنازع بیان

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیے جارہا تھا۔

دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے ایاز صادق کے اس بیان پر شدید ردِ عمل دیا اور ان کے خلاف ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ابھی نندن سے متعلق ایاز صادق کا بیان حقیقت کے برعکس ہے، شاہ محمود قریشی

ایاز صادق کی وضاحت

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے دیے گئے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے۔

پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری وضاحتی ویڈیو میں ایاز صادق نے بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق بیان کے حوالے سے کہا تھا کہ ابھی نندن کو چھوڑنے کے حوالے سے وزیر اعظم نے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمانی لیڈروں کو بلاکر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دی، عمران خان کے پاس اتنی ہمت نہیں تھی،ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں