دوسرا ون ڈے: کیا حیدر کو آؤٹ قرار دینے کا فیصلہ درست تھا؟

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
حیدر علی نے اپنے پہلے ون ڈے میچ میں 29رنز بنائے تھے— فوٹو: اے ایف پی
حیدر علی نے اپنے پہلے ون ڈے میچ میں 29رنز بنائے تھے— فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ میں ٹیکنالوجی متعارف ہونے کے باوجود آئے دن ہم امپائرز کی جانب سے حیرت انگیز اور متنازع فیصلے دیکھتے رہتے ہیں۔

کچھ ایسا ہی گزشتہ روز اپنا ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے حیدر علی کے ساتھ ہوا جو امپائر کے متنازع فیصلے کی بھینٹ چڑھ گئے۔

مزید پڑھیں: زمبابوے کو دوسرے ون ڈے میں شکست، پاکستان کی سیریز میں فیصلہ کن برتری

زمبابوے کے خلاف دوسرے ون ڈے میچ میں ایک آسان ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم کامیابی کے ساتھ منزل کی جانب رواں دواں تھی اور کپتان بابر اعظم کے ہمراہ بیٹنگ کرتے ہوئے حیدر علی نے روایتی جارحانہ انداز اپنایا جس نے شائقین کو خوب محظوظ کیا۔

البتہ 24 گیندوں پر دو چھکوں اور ایک چوکے سے مزین 29 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلنے والے بلے باز ایک متنازع فیصلے کے نتیجے میں پویلین واپسی پر مجبور ہو گئے۔

پاکستان نے 207 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 22 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 137 رنز بنائے تھے جب شان ولیمز کی گیند پر بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں ناکام رہے اور گیند ان کے پیڈ پر لگی۔

210ویں ون ڈے میچ میں امپائرنگ کی بدولت گزشتہ روز عالمی ریکارڈ بنانے والے امپائر علیم ڈار نے قدرے ہچکچاہٹ کے بعد بلے باز کو آؤٹ قرار دے دیا۔

حیدر نے اس فیصلے پر فوری طور پر ریویو لیا اور ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ ان کے بلے کے پاس سے گزرتے ہوئے گیند کی سمت میں ہلکی سی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔

تھرڈ امپائر احسن رضا نے الٹرا ایج کی درخواست کی لیکن ٹیکنالوجی میں گیند بلے سے لگنے کا کوئی واضح ثبوت نہ مل سکا اور کئی مرتبہ ری پلے دیکھنے کے بعد بھی احسن رضا کوئی خاطر خواہ نتیجہ اخذ نہ کر سکے۔

پاکستانی امپائر نے بالآخر ٹیکنالوجی کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا کہ گیند حیدر کے بلے سے نہیں ٹکرائی اور ہاک آئی میں گیند وکٹ سے ٹکرانے کی وجہ سے امپائر نے حیدر علی کو آؤٹ قرار دیا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسانی آنکھ سے واضح طور پر آؤٹ نظر نہ آنے والے فیصلے پر بھی ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ایک درست فیصلہ ہے؟

یہ بھی پڑھیں: علیم ڈار کا 210 ون ڈے میچوں میں امپائرنگ کا ریکارڈ

آئی سی سی کے قوانین کے مطابق اگر کوئی ایسا فیصلہ جس میں ٹیکنالوجی کا فیصلہ درست نظر نہ آ رہا ہو تو تھرڈ امپائر اس حوالے سے فیلڈ امپائر کو آگاہ کر سکتا ہے۔

تاہم اس کی اگلی شق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے ابہام اور حتمی فیصلے پر نہ پہنچنے کے نتیجے میں آن فیلڈ امپائر کا فیصلہ برقرار رکھا جائے گا۔

حیدر علی امپائر کے اس فیصلے سے ناخوش نظر آئے اور مایوسی کے انداز میں سر ہلاتے ہوئے پویلین لوٹ گئے۔

یہ گزشتہ روز پیش آنے والا واحد ناخوشگوار واقعہ نہیں تھا بلکہ پاکستان کی اننگز کے دوران ایک اور ایسا ہی واقعہ دیکھنے کو ملا جس میں تھرڈ امپائر سے بڑی چوک ہو گئی۔

سکندر رضا کی گیند پر قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان باؤلڈ ہو گئے لیکن وہ اس فیصلے سے مطمئن نہ تھے اور انہیں لگا کہ وکٹ کیپرز نے بیلز گرائی ہیں۔

اس ابہام کو دور کرنے کے لیے تھرڈ امپائر کی مدد لی گئی اور ری پلے میں واضح تھا کہ گیند سیدھی وکٹوں سے ٹکرائی ہے لہٰذا رضوان آؤٹ ہیں۔

لیکن میدان میں موجود کھلاڑیوں اور ٹی وی پر میچ دیکھنے والوں کی اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب میدان میں نصب بڑی اسکرین پر ناٹ آؤٹ تحریر کردیا گیا البتہ چند ہی لمحوں بعد اس غلطی کو درست کرتے ہوئے وکٹ کیپر بلے باز کو آؤٹ قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز دوسرے ون ڈے میچ میں زمبابوے کو باآسانی 6 وکٹوں سے شکست دے کر تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی تھی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے کل کھیلا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں