خوشاب: بینک منیجر توہین رسالت کے الزام پر سیکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں قتل

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے— فائل/فوٹو: کریٹو کامنز
پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے— فائل/فوٹو: کریٹو کامنز

پنجاب کے ضلع خوشاب میں بینک کے منیجر کو اس کے سیکیورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر توہین رسالت پر قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں واقع نیشنل بینک آف پاکستان کی برانچ کے منیجر ملک عمران حنیف کو سیکیورٹی گارڈ نے رائفل سے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا جنہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

زخمی بینک منیجر کو تشویش ناک حالت میں لاہور منتقل کیا گیا جہاں وہ سروسز ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں: پشاور جوڈیشل کمپلیکس کے کمرہ عدالت میں توہین مذہب کا ملزم قتل

خوشاب ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کیپٹن (ر) طارق ولایت نے ڈان کو بتایا کہ قتل کے محرکات کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، لیکن گرفتار سیکیورٹی گارڈ نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ملک عمران حنیف کو توہین رسالت پر قتل کردیا۔

سوشل میڈیا میں زیر گردش ویڈیو میں سیکیورٹی گارڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مقتول بینک منیجر نے ‘توہین رسالت’ کی تھی۔

ڈی پی او ولایت کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی گارڈ اور بینک منیجر کا آپس میں جھگڑا بھی چل رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ گارڈ نے چند ماہ قبل بھی فائرنگ کی تھی لیکن اسے دوبارہ نوکری پر رکھا گیا تھا اور چند روز قبل بینک منیجر عمران حنیف سے اس کا جھگڑا ہوا تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پولیس ذرائع نے سیکیورٹی گارڈ کے دعوؤں پر شک کا اظہار کیا اور کہا کہ سیکیورٹی گارڈ نے بینک منیجر کو ذاتی وجوہات کی وجہ سے قتل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب و رسالت کے ملزم کے قتل کیس میں 3 افراد پر فرد جرم عائد

بینک منیجر کے قتل کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب دوسرا گارڈ رزاق اپنی شفٹ مکمل کرکے جا رہا تھا اور انہوں نے کہا کہ مبینہ قاتل نے 7 بجے اپنی ڈیوٹی شروع کی تھی جبکہ بینک منیجر تقریباً 8:40 بجے دفتر پہنچے تھے۔

سیکیورٹی گارڈ رزاق کا کہنا تھا کہ میں جب اپنی وردی تبدیل کر رہا تھا تو اسی دوران فائرنگ کی آواز آئی اور میں بینک کےدفتر کی طرف بھاگا جہاں ملزم نے دو فائر کیے تھے لیکن اس کو تیسرے فائر سے روک دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فائرنگ سے قبل بینک منیجر اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان تلخ کلامی کی آواز نہیں سنی۔

واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تاحال درج نہیں کی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے لواحقین کی جانب سے درخواست پر ایف آئی آر درج کی جائے گی جو مقتول کی لاش لاہور سے خوشاب منتقل کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر خوشاب میں پوسٹ مارٹم بھی کیا جائے گا۔

ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ سیکیورٹی گارڈ کو بینک منیجر پر فائرنگ کے بعد ان کے حامیوں کا گروپ مبارک باد دے رہا ہے، جس کے بعد لوگوں کا ہجوم نعرے لگاتے ہوئے چکر لگا رہا ہے۔

ملزم اس کے بعد ایک مذہبی گروپ کے رہنماؤں سے بھی ملتا ہے اور سب نعرے لگا رہے ہیں اور قائد آباد تھانے کی چھت سے اپنے حامیوں سے خطاب بھی کر رہا ہے، جہاں ویڈیو بنانے والے کے قریب پولیس اہلکار کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والا شخص جیل منتقل

ایک اور ویڈیو میں مقتول کے ماموں کہتے ہیں کہ سیکیورٹی گارڈ نے عمران حنیف کو ذاتی وجوہات پر قتل کیا ہے اور ملزم کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم احمدی نہیں ہیں بلکہ مسلمان ہیں اور مطالبہ کیا کہ قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

انسانی حقوق کی تنظمیوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کو ذاتی رنجشوں پر اقلیتوں اور یہاں تک کہ مسلمانوں کے خلاف بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

مذہبی آزادی سے متعلق امریکا کے کمیشن کے مطابق ملک میں اس وقت تقریباً 80 افراد توہین رسالت کے الزامات پر قید ہیں جن میں سے نصف کو عمر قید یا سزائے موت سنائی گئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

قلم Nov 05, 2020 01:10am
انتہا پسندی کی جو فصل بوئی گئی ہے اب جگہ جگہ اپنا پھل دے رہئ ہے پاکستان میں توہین رسالت کے قریبا سو فیصد کیس جھوٹے ہوتے ہیں لوگ اپنی دشمنی جھگڑے کی وجہ سے توہین کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کرتے ہیں اس پاگل پن کو سختی سے روکنا ہوگا ورنہ ہر کوئی خطرے میں ہے