امریکی انتخابات میں پہلی بار تین 'خواجہ سرا' کامیاب

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
ایک ٹرانس جینڈر سینٹ جب کہ دو ریاستی اسمبلیوں کی نشست پر کامیاب ہوئے—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر/ انسٹاگرام،
ایک ٹرانس جینڈر سینٹ جب کہ دو ریاستی اسمبلیوں کی نشست پر کامیاب ہوئے—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر/ انسٹاگرام،

امریکا میں 3 نومبر کو صدارتی انتخابات کے ساتھ، سینیٹ، ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بھی ہوئے، جس میں پہلی بار ایسے ارکان بھی منتخب ہوئے جن کی جیت نے نئے ریکارڈز بنا دیے۔

امریکا میں 3 نومبر کو صرف صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے بلکہ اسی دن امریکیوں نے سینیٹ، کانگریس اور ایوان زیریں کے نئے ارکان کے لیے بھی ووٹ ڈالے۔

علاوہ ازیں 3 نومبر کو امریکا کی کم از کم 10 ریاستوں میں گورنر کے انتخاب اور ریاستی اسمبلیوں کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے، تاہم عالمی سطح پر صرف امریکی صدر کے انتخاب کو توجہ حاصل رہی۔

صدر کے انتخاب کے علاوہ سینیٹ،مرکزی ایوان نمائندگان اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات میں کئی ریکارڈز بنے، جو حالیہ الیکشن کو تاریخ کے منفرد انتخابات بھی بنا رہے ہیں۔

تین نومبر کو ہونے والے انتخابات میں امریکا میں پہلی بار ایک 'ٹرانس جینڈر' سینیٹر کے منتخب ہونے سمیت ریاستی اسمبلی کے دو 'خواجہ سرا'' ارکان بھی منتخب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ بننے والی مسلم خواتین دوبارہ رکن کانگریس منتخب

جی ہاں، تین نومبر کو ہونے والے انتخابات میں امریکی ریاست ڈیلاویئر سے پہلی بار 'ٹرانس جینڈر' سینیٹر منتخب ہوئیں جب کہ ریاست کنساس اور ورمونت سے ریاستی اسمبلی کے دو 'ٹرانس جینڈر' بھی منتخب ہوئے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ریاست ڈیلاویئر کے شہر ویلمینگٹن کے حلقے سے 30 سالہ 'خواجہ سرا'' سارا مک برائیڈ نے انتخابات جیت کر تاریخ رقم کردی۔

سارا مک برائیڈ نہ صرف ڈیلاویئر سے منتخب ہونے والی پہلی 'خواجہ سرا'' سینیٹر ہیں بلکہ وہ امریکا کی بھی پہلی 'ٹرانس جینڈر' سینیٹر بن گئیں۔

سارا مک برائیڈ پہلی ٹرانس جینڈر سینیٹر بن گئیں—فوٹو: فیس بک
سارا مک برائیڈ پہلی ٹرانس جینڈر سینیٹر بن گئیں—فوٹو: فیس بک

ان کا تعلق جوبائیڈن کی پارٹی ڈیموکریٹک سے ہے اور وہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں وائٹ ہاؤس میں پہلے 'ٹرانس جینڈر' ملازم کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔

سارا مک برائیڈ مخلوط الجنس افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرتی رہی ہیں جب کہ وہ ریاست ڈیلاویئر میں صحت، انسانی حقوق اور صنفی مساوات سے متعلق اہم سرکاری عہدوں پر خدمات بھی دے چکی ہیں۔

سارا مک برائیڈ کے علاوہ امریکی انتخابات میں دو 'خواجہ سرا'' ریاستی اراکین بھی پہلی بار منتخب ہوئے ہیں۔

ریاست کنساس کی قانون ساز اسمبلی کے لیے اسٹیفنی بائرز بھی انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں۔

اسٹیفنی بائرز کنساس کی پہلی ریاستی اسمبلی کی ٹرانس جینڈر رکن بن گئیں—فوٹو: 8 ایس کے این ٹی وی
اسٹیفنی بائرز کنساس کی پہلی ریاستی اسمبلی کی ٹرانس جینڈر رکن بن گئیں—فوٹو: 8 ایس کے این ٹی وی

نیویارک پوسٹ کے مطابق 57 سالہ اسٹیفنی بائرز کنساس کی پہلی 'ٹرانس جینڈر' رکن ہیں اور وہ ماضی میں ہائی اسکول کی استانی رہی ہیں، انہوں نے جوبائیڈن کی پارٹی ڈیموکریٹک کی ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا۔

اسی طرح ریاست ورمونت کی ریاستی اسمبلی کے لیے بھی پہلی بار 26 سالہ 'خواجہ سرا'' رکن کا انتخاب ہوا ہے۔

ویب سائٹ برلنگٹن فری پریس کے مطابق 26 سالہ ٹیلر سمال ورمونت سے انتخاب جیتنے والی پہلی 'ٹرانس جینڈر' شخصیت ہیں اور انہوں نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

اگرچہ اس بار منتخب ہونے والے تینوں 'خواجہ سرا'' اراکین نے نئی تاریخ رقم کی، تاہم وہ امریکی تاریخ کے منتخب ہونے والے پہلے قانون ساز افراد نہیں ہیں بلکہ ان سے قبل بھی دیگر ریاستوں سے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلی کے لیے ایسے افراد پہلے بھی منتخب ہوچکے ہیں۔

تاہم پہلی بار 'خواجہ سرا'' سینیٹر کے انتخاب سمیت ریاست ڈیلاویئر اور ورمونت سے پہلی بار ایسے افراد کامیاب ہوئے ہیں۔

ٹیلر سمال ریاست ورمونت کی پہلی ٹرانس جینڈر ریاستی رکن بن گئیں—فوٹو: بوسٹن اسپرٹ میگزین
ٹیلر سمال ریاست ورمونت کی پہلی ٹرانس جینڈر ریاستی رکن بن گئیں—فوٹو: بوسٹن اسپرٹ میگزین

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں