کریملن نے صدر پیوٹن کی صحت کے باعث استعفے کی خبروں کی تردید کردی

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2020
پیوٹن روس میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے سیاست دان ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
پیوٹن روس میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے سیاست دان ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

روس نے صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے صحت کی خرابی کے باعث صدارت سے کنارہ کشی کے فیصلے سے متعلق عالمی میڈیا میں زیر گردش خبروں کی تردید کردی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے روسی صدر کی تندرستی کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں برطانوی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پیوٹن صحت کی خرابی کے باعث استعفے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس: حکومتی تضحیک اور جھوٹی خبر جرم قرار دینے کا بل منظور

روسی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترجمان نے اس حوالے سے ایک سوال پر دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور ‘ان کی صحت بہترین ہے’۔

قبل ازیں ’دی سن‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن موذی مرض کی ممکنہ علامات ظاہر ہونے کے بعد اگلے برس اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق مبصرین نے پیوٹن کی حالیہ ویڈیوز کا جائزہ لیا جس میں وہ ٹانگوں کے درد میں مبتلا پائے گئے اور ان کی انگلیاں بھی کانپ رہی تھیں۔

خیال رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس کی پارلیمنٹ نے سابق صدور کو کریمنل کارروائی سے تاحیات استثنیٰ دینے کا قانون منظور کرلیا ہے۔

حکومت کی ویب سائٹ پر یہ بل جاری کیا گیا تھا جو دیگر آئینی اصلاحات کا حصہ ہے اور ان میں سے ایک بل میں پیوٹن کو 2024 میں صدارتی مدت ختم ہونے کے بعد بھی عہدے پر فائز رہنے کی اجازت بھی شامل ہے۔

اس قانون کے بعد سابق صدور کو دی گئی وسیع توسیع کو ختم کرنا بھی بہت مشکل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو زہر دے دیا گیا

رپورٹ کے مطابق اس شق کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں واضح اکثریت سے ختم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ایوان زیریں میں صدر کی غداری یا دیگر بڑے جرائم پر بحث کلیدی کردار ادا کرے گی۔

بل منظوری کے بعد قانون بن جائے گا جس کے لیے ایوان زیریں تین مرتبہ ووٹنگ سے منظوری دے گا اور ایوان بالا اس کی تائید کرے گا اور آخر میں صدر پیوٹن دستخط کریں گے۔

یاد رہے کہ پیوٹن پہلی مرتبہ 2000 میں روس کے صدر منتخب ہوئے تھے اور اب تک اس منصب پر ہیں جو 1950 کے کی دہائی کے اوائل سے اب تک روس میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے سیاست دان بن گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں