ہنگامہ آرائی کا مقدمہ: خواجہ عمران نذیر 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
لاہور پولیس نے خواجہ عمران نذیر کو 7 نومبر کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو / یوٹیوب
لاہور پولیس نے خواجہ عمران نذیر کو 7 نومبر کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو / یوٹیوب

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مریم نواز کی پیشی پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ عمران نذیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے ارشد حسین بھٹہ نے پولیس کی جانب سے لیگی رہنما کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا کہ خواجہ عمران نذیر کے موبائل فون کا ڈیٹا ریکور کرنا ہے۔

پروسکیوشن نے کہا کہ فون ریکور کر کے اس بات کی تحقیق کرنی ہے کہ واقعے کی منصوبہ بندی کس کس ساتھ کی گئی، جبکہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ مکمل ہے جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

خواجہ عمران کے وکیل فرہاد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ موبائل ڈیٹا جسمانی ریمانڈ کے بغیر بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار رکن صوبائی اسمبلی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

انہوں نے کہا کہ اسی مقدمے کے دیگر ملزمان کا کوئی جسمانی ریمانڈ نہیں لیا گیا، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر بھی منصوبہ بندی کا الزام تھا لیکن ان کی ضمانت بھی کنفرم ہوئی۔

عدالت نے پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو تفتیش کے لیے تحویل میں دینے کا کوئی جواز نہیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے خواجہ عمران نذیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

درخواست ضمانت دائر

دوسری جانب خواجہ عمران نذیر نے انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست ضمانت دائر کر دی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے درخواست ضمانت پر فریقین کو کل کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے گرفتار رکن صوبائی اسمبلی ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

خواجہ عمران نذیر نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مریم نواز سے اظہار یکجہتی کے لیے نیب آفس گئے اور ہم نے کسی قسم کی ہنگامہ آرائی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں دیگر ملزمان بھی عبوری ضمانت پر ہیں لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے۔

گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت نے خواجہ عمران نذیر کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

یاد رہے کہ لاہور پولیس نے خواجہ عمران نذیر کو 7 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔

خواجہ عمران نذیر کے زیر استعمال گاڑی ’ایل ای اے 8029‘ پولیس کو مریم نواز کی پیشی کے موقع پر نیب دفتر پر پتھراؤ سے متعلق مقدمے میں مطلوب تھی۔

اگست میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی نیب دفتر میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی تھی جس کے خلاف نیب افسران کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکنان نامزد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی: مریم نواز کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

چنانچہ 7 نومبر کو پولیس نے مذکورہ گاڑی کو سیف سٹی اتھارٹی کی مدد سے ماڈل ٹاؤن لنک روڈ پر روکا جس میں رکن صوبائی اسمبلی سوار تھے۔

بعد ازاں پولیس خواجہ عمران نذیر اور مطلوبہ گاڑی کو تھانہ فیصل ٹاؤن لے گئی، جہاں سے چوہنگ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں