2020 کو اب تک کا دوسرا گرم ترین سال قرار دیا جاسکتا ہے

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
سیکریٹری جنرل ڈبلیو ایم او  کے مطابق بدقسمتی سے 2020 ہماری آب و ہوا کے لیے ایک اور غیر معمولی سال رہا ہے —فوٹو: رائٹرز
سیکریٹری جنرل ڈبلیو ایم او کے مطابق بدقسمتی سے 2020 ہماری آب و ہوا کے لیے ایک اور غیر معمولی سال رہا ہے —فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سال 2020 کو اب تک کا دوسرا گرم ترین سال قرار دیا جاسکتا ہے اور یہ 2016 میں گرم ترین سال کا ریکارڈ بھی توڑ سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی 2020 سے متعلق اپنی گلوبل کلائمٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 سے لے کر 2020 تک تمام 6 سال سب سے زیادہ گرم ترین سال ریکارڈ ہوئے۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹیری طلاس نے کہا کہ 'بدقسمتی سے 2020 ہماری آب و ہوا کے لیے ایک اور غیر معمولی سال رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے سال 2020 میں 'گرم ترین موسم' کی پیشگوئی کردی

انہوں نے کہا کہ 2020 میں اوسط عالمی درجہ حرارت پری-انڈسٹریل لیول سے تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوسکتا ہے۔

ڈبلیو ایم او نے کہا کہ 2020 سال اب تک کا دوسرا گرم ترین سال ریکارڈ ہوسکتا ہے لیکن 3 گرم ترین سالوں کے مابین فرق کم ہے اور سال کے اعداد و شمار مکمل ہونے پر یہ اندازہ تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 سے 2020 تک یہ سال انفرادی طور پر ریکارڈ ہونے والے 6 گرم ترین سال ہیں۔

مزید کہا گیا کہ پچھلے 5 سالوں میں اور گزشتہ 10 برس کے عرصے میں اوسط درجہ حرارت بھی گرم ترین ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ 2020 کی رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ 'ہم موسمیاتی تباہی کے کتنے قریب ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: انٹارکٹیکا میں تاریخ کا گرم ترین دن ریکارڈ

انہوں نے نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی میں ایک تقریر میں کہا کہ خوفناک آگ اور سیلاب، طوفان تیزی سے نئے معمول کی حیثیت اختیار کر رہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل پیٹیری طلاس نے کہا کہ انسانیت فطرت کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، یہ خود کشی ہے، فطرت ہمیشہ جوابی وار کرتی ہے اور یہ پہلے ہی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ ایسا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2020 میں زمین، سمندر اور خاص طور پر آرکٹک میں انتہائی شدید نئے درجہ حرارت دیکھے گئے۔

پیٹیری طلاس نے کہا کہ آسٹریلیا، سائبیریا، امریکا کے مغربی ساحل اور جنوبی امریکا میں وسیع پیمانے پر جنگلات میں آگ لگی۔

انہوں نے کہا کہ افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے کچھ حصوں میں آنے والا سیلاب لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے اور غذائی تحفظ میں کمی لانے کی وجہ بنا۔

پیٹیری طلاس نے کہا کہ گزشتہ برس موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بننے والی گرین ہاؤس گیسز کی سطح میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے اقدامات کے باوجود 2020 میں اس میں اضافہ دیکھا گیا۔

کورونا وائرس کے بحران کے سالانہ اثرات کے تحت کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سالانہ اخراج میں 4.2 سے 7.5 فیصد کے درمیان کمی کی توقع کی گئی تھی۔

تاہم کاربن ڈائی آکسائیڈ صدیوں سے فضا میں موجود ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی وبا کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے۔

ڈبلیو ایم او نے کہا کہ 2020 میں اب تک سمندر کے 80 فیصد علاقے میں کم از کم ایک سمندری ہیٹ ویو دیکھی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے میں تیزی سے اضافے کے باعث سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔

آرکٹک میں سالانہ سمندر-برف کی کم ترین سطح اب تک ریکارڈ کی جانے والی سطح میں دوسری کم ترین تھی اور سمندر-برف کی ریکارڈ کم ترین سطح جولائی اور اکتوبر کے درمیان دیکھی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: 2015 سے 2019، تاریخ کے گرم ترین سال ہیں، اقوام متحدہ

دریں اثنا بحر اوقیانوس میں 13 سمندری طوفانوں سمیت 30 طوفان ریکارڈ کیے گئے۔

امریکا میں 12 لینڈ-فالنگ طوفان دیکھے گئے جنہوں نے 1916 میں آنے والے 9 طوفانوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔

علاوہ ازیں شمالی سائبیریا کے علاقے ویرخویانسک میں 20 جون کو درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا جو آرکٹک سرکل میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔

کیوبا میں 12 اپریل کو 39.7 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا، 24 جولائی کو تاپئی میں 39.7 ڈگری سینٹی گریڈ، یروشلم میں 4 ستمبر کو 42.7 سینٹی گریڈ اور ہاماماتسو میں درجہ حرارت 17 اگست کو 41.1 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ جاپان کا قومی ریکارڈ تک پہنچ گیا تھا۔

2020 کی پرووژنل اسٹیٹ آف گلوبل کلائمٹ رپورٹ جنوری سے اکتوبر تک کے درجہ حرارت پر مبنی ہے اور حتمی رپورٹ مارچ 2021 میں شائع کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں