آکسیجن کی عدم فراہمی پر جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 10 لاکھ روپے کا اعلان

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
معاون خصوصی اور صوبائی وزیر صحت نے پریس کانفرنس کی—تصویر: ڈان نیوز
معاون خصوصی اور صوبائی وزیر صحت نے پریس کانفرنس کی—تصویر: ڈان نیوز

خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور میں آکسیجن کی عدم فراہمی پر کورونا متاثرین سمیت 6 مریضوں کے جاں بحق ہونے پر ان کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کردیا۔

پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی کامران بنگش اور صوبائی وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا۔

کامران بنگش نے کہا کہ مالی سال 16-2015 میں خیبرٹیچنگ ہسپتال کو ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت مالی اور انتظامی طور پر خود مختاری دی گئی اور اسی خود مختاری کی بنیاد پر اس ہسپتال کو ایک بورڈ آف گورنرز چلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بورڈ آف گورنرز کو یہ ہدایت دی کہ وہ 48 گھنٹے میں واقعے کی ایک ابتدائی رپورٹ دیں جسے ہم منظر عام پر لائیں گے تاہم بورڈ آف گورنرز نے 24 گھنٹوں میں رپورٹ تیار کی اور ہم نے عوام سے کیے گئے وعدے کے مطابق اسے عام کیا۔

مزید پڑھیں: پشاور: 'غفلت' کے باعث کورونا مریضوں کی اموات پر ہسپتال ڈائریکٹر سمیت 7 افراد معطل

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں بورڈ آف گورنرز کو تفصیلی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے 5 دن کا وقت دیا گیا ہے جس میں ذمہ داروں کا تعین اور ایکشن بھی واضح نظر آئے گا اور ہم اس رپورٹ کو بھی عام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد حکومت خیبرپختونخوا یہ فیصلہ کرے گی کہ ہم نے مزید آزادانہ تحقیقات کرنی ہے یا نہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں جاں بحق افراد کا معاوضہ کسی صورت ممکن نہیں ہے لیکن ’بطور ایک شفیق حکومت‘ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جاں بحق ہونے والے ہر فرد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ جلد از جلد دیا جائے گا۔

دوران پریس کانفرنس صوبائی وزیر صحت تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو کے ٹی ایچ کے اسٹاف، رضاکاروں اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے جو آپریشن کیا اس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ ہم نے پبلک کردی، بورڈ آف گورنرز کی رپورٹ میں ہسپتال کی خامیاں چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ اس لیے آیا کہ ہسپتالوں میں ذمہ داریاں تقسیم ہوں لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ ہسپتالوں میں بہتری کے لیے اسی سسٹم کو استعمال کریں کیونکہ بورڈ حکومت کو جوابدہ ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پڑسوں رات کو جو آکسیجن کی کمی آئی وہ ہسپتال میں معلوم نہیں ہوئی جو واقعہ کی بنیادی وجہ ہے، 7 یا 8 بجے اس کا معلوم ہوجانا چاہیے تھا۔

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ اس میں 2 قسم کی غلطیاں ہوئیں، 7 سے 12 بجے کے درمیان 5 گھنٹوں میں یہ معلوم ہوجانا چاہیے تھا کہ آکسیجن کی سطح کم ہے لیکن یہ نہیں ہوا، دوسرا انتظامی خامیاں ہیں جو اسٹاف کی تربیت وغیرہ سے متعلق ہیں اور اس وجہ سے ایمرجنسی ردعمل واقعے سے پہلے نہیں ہوا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کہا گیا کہ شفافیت اور کارروائی پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے اور رپورٹ عام ہونی چاہیے۔

اگلے قدم سے متعلق بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا جو اقدامات ضروری ہیں ان میں بورڈ آف گورنرز نے نظام میں بہتری سے متعلق آگاہ کرنا ہے، اس کے علاوہ جن لوگوں کو معطل کیا گیا ہے اس کی وجہ بتانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: بروقت آکسیجن نہ ملنے پر کورونا وائرس کے 5 مریض جاں بحق

انہوں نے کہا کہ واضح کارروائی کرنی ہے لیکن مکمل طریقہ کار پر عمل کرنا ہے اور لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہے، اس سلسلے میں ہسپتال کو 5 دن دیے ہیں۔

دوران گفتگو ان کا کہنا تھا کہ ہم تفصیلی رپورٹ بھی اسی شفافیت کے ساتھ سامنے لائیں گے۔

واضح رہے کہ ہفتے کی شب خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بروقت آکسیجن نہ ملنے پر 6 مریض دم توڑ گئے تھے جس میں سے 5 کورونا آئیسولیشن وارڈ میں تھے جبکہ ایک آئی سی یو میں تھا۔

مذکورہ واقعے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت صوبائی وزیر صحت نے نوٹس لیا تھا اور ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد اب ایک ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی گئی، جس میں مختلف وجوہات بیان کی گئیں جبکہ ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت 7 افراد کو معطل کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں