پشاور: 'غفلت' کے باعث کورونا مریضوں کی اموات پر ہسپتال ڈائریکٹر سمیت 7 افراد معطل

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
کے ٹی ایچ میں مریضوں کی اموات کا واقعہ پیش آیا تھا—فوٹو: سراج الدین
کے ٹی ایچ میں مریضوں کی اموات کا واقعہ پیش آیا تھا—فوٹو: سراج الدین

پشاور: خیبرٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) میں بروقت آکسیجن کی فراہمی نہ ہونے پر کورونا متاثرین سمیت 6 مریضوں کی اموات کے معاملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ہسپتال ڈائریکٹر سمیت 7 ملازمین کو معطل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ہفتے کی شب خیبرٹیچنگ ہسپتال میں بروقت آکسیجن نہ ملنے پر 6 مریض دم توڑ گئے تھے جس میں سے 5 کورونا آئیسولیشن وارڈ میں تھے جبکہ ایک آئی سی یو میں تھا۔

مذکورہ واقعے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت صوبائی وزیر صحت نے نوٹس لیا تھا اور ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد اب ایک ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی گئی، جس میں مختلف وجوہات بیان کی گئیں جبکہ کچھ ملازمین کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔

بورڈ آف گورنرز کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ شواہد اور حکام/ افسران کے بیانات کے جائزے کے بعد ان نتائج پر پہنچے کہ خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن ٹینک کی گنجائش 10 ہزار کیوبک میٹر ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: بروقت آکسیجن نہ ملنے پر کورونا وائرس کے 5 مریض جاں بحق

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے ٹی ایچ نے پاکستان آکسیجن لمیٹڈ (سابق لنڈے پاکستان لمیٹڈ) سے 11 فروری 2015 کو ٹھیکا دیا تھا تاہم سپلائی چین منیجر کے ٹیلی فون پر دیے گئے بیان کے مطابق یہ ٹھیکا 30 جون 2017 کو ایکسپائر ہوگیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فارمیسی منیجر کی جانب سے فراہم کیے گئے ریکارڈ میں ٹھیکے کی تجدید/توسیع سے متعلق آفس آرڈر موجود نہیں، تاہم سپلائی چین منیجر نے ٹیلی فون پر 30 جون 2020 تک معاہدے میں توسیع کی تصدیق کی۔

ابتدائی رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ اگرچہ ہسپتال کے آکسیجن ٹینک کی گنجائش 10 ہزار کیوبک میٹرز تھی لیکن دستیاب ریکارڈ کے مطابق فراہم کردہ کمپنی نے کبھی مطلوبہ مقدار تک ٹینک کو نہیں بھرا جبکہ 4 دسمبر 2020 کو فراہم کنندہ نے ٹینک کو صرف 3040 کیوبک میٹر آکسیجن فراہم کیا تھا جو اس کی گنجائش سے 7 ہزار 140 کیوبک میٹر کم تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ واقعے کے وقت 90 مریض آئیسولیشن وارڈ میں تھے جس میں سے 20 بائی پیپ پر، 2 وینٹی لیٹر اور باقی ماسک آکسیجن پر تھے۔

نتیجہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعہ سسٹم کے ناکام ہونے کی وجہ سے رونما ہوا جبکہ ٹینک کے آکسیجن بھرنے میں دائمی کمی تھی جسے نہ نوٹس کیا گیا نہ اس کی نگرانی کی گئی اور نہ ہی اسے دیکھا گیا۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ہسپتال میں ہیلتھ ٹیکنیکل میمورنڈم (ایچ ٹی ایم) کی تجاویز کے مطابق کوئی بیک اپ اسٹوریج/ سپلائی سسٹم نہیں تھا۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ آکسیجن کے اسٹاف کی غیرحاضری کی رپورٹ کرنے میں ناکام رہی۔

اس کے علاوہ سپلائی چین ڈپارٹمنٹ آکسیجن سلنڈرز کے لیے مطلوبہ تعداد میں آکسیجن فلو میٹرز فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: موسم کی تبدیلی، حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کورونا کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ

رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں کوئی ایمرجنسی ریسکیو اسکواڈ نہیں تھا۔

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ آکسیجن پلانٹ اسٹاف کو مزید تربیت اور مہارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بائیو میڈیکل انجینیئر اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام رہے۔

کارروائی

رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعے پر 6 کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جس کے مطابق فوری طور پر 7 ملازمین کو معطل کردیا گیا۔

  • جن میں ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم خان، فیسیلٹی منیجر طاہر شہزاد، منیجر سپلائی چین علی وقاص، بائیو میڈیکل انجینیئر بلال بابک، آکسیجن پلانٹ اسسٹنٹ نعمت، آکسین پلانٹ ڈیوٹی ملازم وحید اور شہزاد اکبر شامل ہیں۔
  • رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان آکسیجن لمیٹڈ کے معیار کی نگرانی اور فراہمی کے نظام کی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
  • اس کے علاوہ آکسیجن پلانٹ کے لیے قابل اور تربیت یافتہ اسٹاف رکھا جائے گا۔
  • رپورٹ کے مطابق ہنگامی بنیادوں پر آکسیجن پلانٹ کے لیے پرائمری اور سیکنڈری بیک اپ قائم کیا جائے گا۔
  • ساتھ ہی آکسیجن کی فراہمی کے لیے مکمل کمانڈ اینڈ آپریشن سسٹم تشکیل دیا جائے گا۔
  • رپورٹ میں کہا گیا کہ ہسپتال کے لیے ایک مکمل ایمرجنسی ریسکیو اسکواڈ منظم کیا جائے گا اور وہ مستقبل میں بہتر انتظام کے لیے روزانہ مشقیں کرے گا۔

دوسری جانب صوبے کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں 24 گھنٹوں کے اندر خود تحقیقات کی نگرانی کرنے اور اپنا کام مکمل کرنے پر بورڈ آف گورنرز کا شکریہ ادا کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے سوگوار خاندانوں کے لیے دعا کا کہتے ہوئے لکھا کہ ہم رپورٹ کو عام کریں گے اور ہوسکتا ہے ملک بھر کے ہسپتال یہاں ہونے والے سسٹم کی ناکامی سے سیکھ سکیں۔

یاد رہے کہ ہفتے کی شب پشاور کے خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی بروقت فراہمی نہ ہونے پر کورونا وائرس کے متاثرین سمیت 6 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔

ہسپتال کے ترجمان فرہاد خان نے ڈان نیوز سے گفتگو میں آکسیجن نہ ملنے کے باعث 6 افراد کی اموات کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ اس میں 5 کورونا وارڈ کے اندر تھے جبکہ ایک میڈیکل آئی سی یو میں تھا۔

وہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وزیر صحت کے پی نے لکھا تھا خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی فراہمی کی کمی کا واقعہ پیش آیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں