چینی کی قیمت میں کمی پر ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیراعظم

12 دسمبر 2020
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: فیس بک پیج
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: فیس بک پیج

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں چینی کی قیمت میں کمی کا بتاتے ہوئے اپنی ٹیم کو مبارک باد پیش کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم نے لکھا کہ ایک ماہ قبل کے 102 روپے کے مقابلے میں آج ماشااللہ سے ملک بھر میں چینی اوسطاً 81 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔

عمران خان نے لکھا کہ ایک کثیرالجہت حکمت عملے کے ذریعے چینی کی قیمتوں میں کمی پر اپنی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: شوگر ملرز نے گنے کی قلت پر ملوں کی بندش سے خبردار کردیا

اس سے قبل بھی 2 دسمبر کو وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ مؤثر حکومتی اقدامات کے نتیجے میں 20 روز میں چینی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو گرام کمی آئی ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ درآمدی چینی کی کنٹرول قیمت پر تقسیم اور کرشنگ سیزن کے بروقت آغاز کا بھی اہتمام کیا گیا جبکہ صوبائی حکومت کو ہدایت دی کہ گنے کے کاشتکاروں کو مناسب اور جلد معاوضے کی ادائیگی یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ کچھ عرصے سے چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا اور یہ 100 روپے کلو سے تجاوز کر گئی تھی۔

تاہم رواں ماہ کے اوائل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سندھ اور پنجاب میں گنے کی فصل کی کٹائی کی ابتدا کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد تک تیزی سے کمی ریکارڈ ہوئی۔

یکم دسمبر کو کراچی ریٹیل گراسیریز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی نے کہا تھا کہ 'گزشتہ دنوں چینی کی اوسطاً ریٹیل قیمت 100 روپے تھی اور اب یہ 85 روپے فی کلوگرام ہوگئی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'اس کی وجہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ہول سیل قیمت 75 روپے سے 78 روپے کے درمیان ہوجائے گی'۔

فرید قریشی نے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ ہفتے سے ملنے والی تازہ چینی اور درآمدات کے نتیجے میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: گنے کی بروقت کٹائی سے چینی کی قیمت کم ہو کر 85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی

اسی طرح لاہور اور پشاور میں بھی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اسی طرح کی کمی رپورٹ ہوئی تھی۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کے باعث قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا جس پر تحریک انصاف کی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برآمد اور سال 19-2018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برآمد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں