وزیراعظم کی رہائش گاہ جانے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2020
اساتذہ نے احتجاجاً دھرنا بھی دے دیا—اسکرین شاٹ
اساتذہ نے احتجاجاً دھرنا بھی دے دیا—اسکرین شاٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ جانے والے اساتذہ پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے سیکڑوں اساتذہ پر اس وقت لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جب انہوں نے بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا۔

اس حوالے سے پولیس افسران نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس کا دستہ مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب رہا اور وزیراعظم کی رہائش گاہ جانے والی سڑک کو طاقت کا استعمال کرکے صاف کرالیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں علاقے کو ’سیل‘ کردیا گیا اور وہاں محکمہ انسداد دہشت گردی اور انسداد فساد یونٹ کے اہلکاروں سمیت پولیس کا تمام سامان سے لیس دستہ تعینات کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے درجنوں اساتذہ کو اٹھا کر مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا جہاں وہ زیر حراست ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ قبل ازیں پنجاب سے تقریباً 700 اساتذہ دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے اور انہوں نے اپنے محکمے کی نئی ریگولرائزیشن (مستقلی) پالیسی کے خلاف وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کرتے ہوئے اس کے قریب احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

احتجاج کرنے والے اساتذہ کا مؤقف تھا کہ صرف ان اساتذہ کی ملازمتوں، جنہوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان اور انٹریو پاس کیا ہے، ریگولرائز کرنے کی نئی پالیسی ناانصافی ہے کیونکہ وہ لوگ 7 برسوں سے محکمے میں کانٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں۔

افسران کا کہنا تھا کہ ان مظاہرین کو بنی گالا چوک پر روک دیا گیا تھا اور ان سے پیچھے جانے کا کہا گیا تاہم جب مظاہرین نے پرامن طور پر منتشر ہونے سے منع کیا تو پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں درجنوں اساتذہ زخمی ہوگئے، جس کے بعد مزید نفری کو طلب کرکے انہیں بنی گالا اور مختلف مقامات پر تعینات کردیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بعدازاں مظاہرین ملپور چوک پر جمع ہوئے اور وہاں دھرنا دے دیا، جس کے باعث مری روڈ بند ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹریفک کو منتقل کرنے کے باعث دیگر سڑکوں پر بھی روانی میں خلل پڑا۔

دوسری جانب اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات، ملپور چوک پہنچے اور مظاہرین سے بات چیت کی تاہم اساتذہ نے اپنا احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔

حمزہ شفقات نے ڈان کو بتایا کہ اساتذہ سے کہا گیا کہ وہ نیشنل پریس کلب کی طرف چلے جائیں لیکن انہوں نے واضح انکار کردیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ اور حکومت پنجاب کے درمیان معاملات کے لیے پیغام پہنچاتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب پہلے ہی اساتذہ کے اکثر مطالبات تسلیم کرچکی ہے، اساتذہ چاہتے ہیں کہ ان کی ملازمتیں ریگولرائز ہوں اور انہیں 17 ویں گریڈ میں رکھنا چاہیے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ مزید مذاکرات کے لیے اساتذہ کے ایک وفد کو راولپنڈی میں چیف کمشنر کے دفتر لے جایا گیا جبکہ سڑکوں کو کلیئر کرنے کا بھی کام کیا گیا۔

ویڈیو دیکھیں: اساتذہ کا ملازمتوں کی مستقلی کیلئے بنی گالا میں احتجاج

ادھر سینئر پولیس افسران کا یہ مؤقف تھا کہ اساتذہ کی بڑی تعداد بنی گالا کے علاقے میں پہنچنے میں کامیاب رہی تھی کیونکہ حال ہی میں مختلف سڑکوں سے پولیس پکٹس کو ہٹا دیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ 2 ہفتے قبل وزارت داخلہ کی ہدایات پر مختلف سڑکوں سے 18 پولیس چیک پوائنٹس ختم کی گئیں تھیں۔

علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل پولیس محمد عامر ذوالفقار خان اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشنز) وقار الدین سید سے متعدد مرتبہ رابطے کی کوشش کی لیکن وہ بات کرنے کے لیے موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کرنے والے اساتذہ کے خلاف پولیس ایکشن اور ان کی گرفتاری کی مذمت کی۔

ایک بیان میں پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے اساتذہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

وہی مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس واقعے پر وزیراعظم کو ’شرم آنی چاہیے‘۔


یہ خبر 20 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں