روس: پیوٹن نے سابق صدور کو تاحیات استثنیٰ دینے کے بل پر دستخط کر دیے

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
یہ قانون پیوٹن کو 2036 تک روسی صدر برقرار رکھنے کی قانون سازی کا حصہ ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
یہ قانون پیوٹن کو 2036 تک روسی صدر برقرار رکھنے کی قانون سازی کا حصہ ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے سابق صدور کو تاحیات استثنیٰ دینے کے بل پر دستخط کر دیے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق آن لائن شائع ہونے والے بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت سابق صدور اور ان کے اہل خانہ کو ان کی زندگی میں سرزد ہونے والے جرائم پر قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

صدر کا دفتر چھوڑنے کے بعد تاحیات استثنیٰ کے ساتھ ساتھ وہ پولیس یا تفتیش کاروں کے سوالات، تلاشی اور گرفتاری سے بھی مستثنیٰ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کریملن نے صدر پیوٹن کی صحت کے باعث استعفے کی خبروں کی تردید کردی

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ قانون سازی اس آئینی ترمیم کا حصہ ہے جو رواں سال پیوٹن کو 2036 تک صدر رہنے کی اجازت کے لیے ملک بھر میں کی گئی ووٹنگ کے دوران منظور ہوئی تھی۔

اس سے قبل سابق صدور کو صرف ان جرائم پر استثنیٰ حاصل تھا جو ان کی صدارت کے دوران سرزد ہوئے تھے۔

اب نئی قانون سازی کے بعد اگر کسی سابق صدر کو غداری یا دیگر جرائم اور سپریم یا آئینی عدالت کی جانب کسی قسم کے جرم کی تصدیق کی گئی تو بھی انہیں استثنیٰ مل سکتا ہے۔

پیوٹن کی جانب سے دستخط کیے گئے بل کے تحت سابق صدور کو اضافی طور پر فیڈریشن کونسل یا سینیٹ میں تاحیات رکنیت مل جائے گی، جو صدارت چھوڑنے کے بعد قانونی معاملات سے استثنیٰ کو یقینی بنانے کا عہدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس: حکومتی تضحیک اور جھوٹی خبر جرم قرار دینے کا بل منظور

گزشتہ ماہ مذکورہ بلوں کے حوالے سے میڈیا سے افواہیں گردش کرنے لگی تھیں کہ روسی صدر خرابی صحت کے باعث صدارت سے مستعفی ہو رہے ہیں تاہم کریملن نے ان کی خبروں کی تردید کردی تھی۔

روس کے ایوان زیریں نے گزشتہ روز روس کے عدالتی نظام کے ملازمین، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ریگولیٹری اور عسکری تنظیموں کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھنے کے لیے بل منظور کردیا۔

مذکورہ بل اب صدر پیوٹن کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا جس کو محض ایک خانہ پری تصور کیا جا رہا ہے۔

پارلیمان سے یہ بل ایک ایسے موقع پر منظور ہوا ہے جب ایک روز قبل ہی اپوزیشن لیڈر سرگئی نیوالنی نے کہا تھا کہ خفیہ ادارے کے ایک ایجنٹ نے ٹیلی فون پر اعتراف کیا تھا کہ فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے اگست میں انہیں زہر دے کر جان سے مارنے کی کوشش کی تھی۔

نیوالنی کا کہنا تھا کہ میں نے اس آدمی کو مطمئن کرنے کے لیے خود کو روسی سیکیورٹی کا ایک سینئر عہدیدار ظاہر کیا جبکہ روسی سیکیورٹی سروس ایف ایس بی نے ریکارڈنگ کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

دوسری طرف روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمرتی پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ میرے خیال میں نیوالنی کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے تاہم یہ بات انہوں نے ذاتی حیثیت میں کہی۔

مزید پڑھیں: روسی حکومت نے اپوزیشن لیڈر کے زہر دینے کے الزام کو مذاق قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کہہ سکتے ہیں کہ مریض (نیوالنی) کو ظلم و ستم کا عارضہ لاحق ہوگیا ہے اور ان میں خودنمائی کی نشانیاں بھی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں'۔

یاد رہے کہ روسی صدر پیوٹن کے سب سے بڑے ناقد نیوالنی کو اگست میں جہاز میں گرنے کے بعد کومے کی حالت میں طبی امداد کے لیے جرمنی منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں