زرداری کا فضل الرحمٰن سے رابطہ، بینظیر بھٹو کی برسی پر جلسے میں شرکت کی دعوت

24 دسمبر 2020
دونوں رہنماؤں نے پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک پر بھی بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی/ اے پی
دونوں رہنماؤں نے پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک پر بھی بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی/ اے پی

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو 27 دسمبر کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر لاڑکانہ میں ہونے والے جلسے میں شرکت کی دعوت دے دی۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سابق صدر نے مولانا فضل الرحمٰن کو ٹیلی فون کال کی۔ واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن 11 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر بھی ہیں۔

ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جاری حکومت مخالف احتجاج پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

اس موقع پر آصف علی زرداری نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو دعوت دی کہ وہ 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش لاڑکانہ میں ہونے والے جلسے میں شرکت کریں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو کی شہادت کے سلسلے میں 27 دسمبر کو گڑھی خدابخش میں جلسے کا انعقاد کر رہی ہے۔

اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پی ٹی ایم رہنماؤں کو جلسے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

پیپلزپارٹی کی سندھ قیادت کو گڑھی خدا بخش میں 27 دسمبر کے جلسے میں پی ٹی ایم کے تمام رہنماؤں کے آمد کی توقع کر رہی ہے۔

گڑھی خدابخش سندھ کے شہر لاڑکانہ کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں بینظیر بھٹو کا مزار ہے۔

ادھر پیپلزپارٹی سندھ کے صد نثار احمد کھوڑو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی صدر مریم نواز اور دیگر پی ڈی ایم رہنماؤں کی جلسے میں آمد متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی حکومت چلانے کی تیاری نہیں لیکن تابعداری کی پوری تیاری تھی، مریم نواز

ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جلسہ بہت بڑا ثابت ہوگا اور ہم لوگوں کی بڑی تعداد کی توقع کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب اپوزیشن اتحاد حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے میں آگے بڑھ رہا ہے۔

پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے کہ تحریک اںصاف حکومت 31 جنوری تک اقتدار چھوڑ دے یا اپوزیشن کی تیز تحریک کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے جس میں وفاقی دارالحکومت کی طرف لانگ مارچ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں سے استعفے شامل ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ روز پی ٹی ایم نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو خراب کارکرگی اور عوام مخالف پالیسیز پر ہدف تنقید بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں