بھارت ہجرت کرنے والے ہندو واپس آنا چاہتے ہیں، سربراہ اقلیتی کمیشن

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
بھارت میں مذہبی اقلیتوں اور یہاں تک کہ نچلی ذات کے ہندو ہمیشہ وہاں اپنے حقوق سے محروم رہے ہیں، چیلا رام کیولانی - فائل فوٹو:اے پی پی
بھارت میں مذہبی اقلیتوں اور یہاں تک کہ نچلی ذات کے ہندو ہمیشہ وہاں اپنے حقوق سے محروم رہے ہیں، چیلا رام کیولانی - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: قومی کمیشن برائے اقلیت (این سی ایم) کے چیئرمین چیلا رام کیولانی کا کہنا ہے کہ ہندو اقلیتی برادری کے اراکین جو پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت چلے گئے تھے وہ اب ہمسایہ ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے واپس آنا چاہتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے چھٹے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم بند کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو درپیش مسائل کو ریاست کو حل کرنا ہوگا اور کمیشن اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ، بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے سے روکے، پاکستان

چیلا رام کیولانی کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ملک میں تمام اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور حکام کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، اقلیتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے'۔

اجلاس میں بھارتی حکومت اور احتجاج کرنے والے سکھ کسانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی مذمت کی گئی، مزید یہ کہ اراکین کمیشن نے نوٹ کیا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن مذہبی اقلیتوں یہاں تک کہ نچلی ذات کے ہندو ہمیشہ وہاں اپنے حقوق سے محروم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرنی چاہیے، 'ہمارے پاس ان ہندوؤں جو پاکستان سے بھارت ہجرت کرچکے ہیں یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ وہ وہاں انسانی حقوق کی پامالی، امتیازی سلوک، بد سلوکی اور خواتین اور بچوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم کی وجہ سے وطن واپس لوٹنا چاہتے ہیں'۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس کے چیئرمین کی سربراہی میں کمیشن کے اراکین نے سکھر میں قائم سدھو بیلا آشرم کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے ملاقات کی۔

انہوں نے کہا کہ آشرم کی عمارت اور دیگر بنیادی ڈھانچہ خستہ حال ہیں۔

علاوہ ازیں اجلاس نے متفقہ طور پر تجویز دی کہ متعلقہ ایجنسیاں آشرم کی جلد مرمت کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

اس موقع پر اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ یہ بھی ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کے خاتمے میں مدد کریں۔

مزید برآں قومی اقلیتی کمیشن بل 2020 کے مسودے پر بحث کے دوران اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت جاری ہے اور اس کے بعد مسودہ بل منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو ارسال کیا جائے گا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو قائد اعظم کے وژن اور آئین پاکستان کے مطابق ملک میں ان کے حقوق دیئے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں