الطاف حسین کیخلاف شواہد اکٹھا کرنے کیلئے لا فرم کے انتخاب میں بے ضابطگیاں

26 دسمبر 2020
برطانوی لا فرم کی خدمات عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں حاصل کی گئی تھیں— فائل فوٹو: ایم کیو ایم ویب سائٹ
برطانوی لا فرم کی خدمات عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں حاصل کی گئی تھیں— فائل فوٹو: ایم کیو ایم ویب سائٹ

اسلام آباد: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے جلاوطن رہنما الطاف حسین کے خلاف شواہد اکٹھا کرنے کے لیے برطانوی لا فرم کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں بے ضابطگیاں پائی گئیں جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو 2کروڑ 44لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران پیش کردہ ایک رپورٹ میں کیا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے سیاسی پناہ کی درخواست

میٹنگ کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سید نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ اس مقصد کی وضاحت کرے جس کے لیے لا فرم کی خدمات حاصل کی گئیں۔

سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں برطانوی لاء فرم کی خدمات حاصل کی گئیں جس میں الطاف حسین ایک مشتبہ ملزم تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانونی کمپنی کو کچھ ریکارڈ اکٹھا اور اس معاملے میں برطانوی حکام سے رابطہ کرنا تھا۔

برطانیہ کی قانونی فرم میسرز گورینیکا 37 انٹرنیشنل جسٹس چیمبرز، برطانیہ دراصل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذرائع میں سے ایک تھی جس نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شریف خاندان کی جائیدادوں کے پیسوں کی بھی تحقیقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: نفرت انگیز تقریر، الطاف حسین پر دہشت گردی کی دفعہ کے تحت فرد جرم عائد

وزارت قانون کی جانب سے 3 جون 2015 کو جاری کردہ ہدایات کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو پیش کردہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 'کسی بھی معاملے میں پیشہ ورانہ وکیل کی فیس 30لاکھ سے زائد ہونے کی صورت میں ہر سرکاری محکمہ یا نیم سرکاری یا عوامی کارپوریٹ ادارہ خدمات حاصل کرنے سے قبل قانون، انصاف اور انسانی حقوق کے ڈویژن کی منظوری حاصل کرے گا۔

تاہم رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ وزارت داخلہ نے مورخہ 3 مارچ 2019 کو ایم ایس گورینکا انٹرنیشنل جسٹس چیمبر برطانیہ کو قانونی فیس اور سفر کے معاوضے کی مد 2کروڑ 44 لاکھ روپے کی ادائیگی کی۔

آڈیٹرز نے نشاندہی کی کہ وزارت قانون و انصاف کے اتفاق رائے کے بغیر 2کروڑ 44لاکھ روپے خرچ ہوئے، وزارت داخلہ نے مذکورہ قانونی فرم کے ساتھ 01 فروری 2018 کو معاہدے پر دستخط کیے جو گزشتہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہویے 30 اکتوبر 2017 سے موثر ہو گیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اصل حوالوں اور تقابلی بیانات کو اے جی آفس میں پیش نہیں کیا گیا تھا، اس فرم نے اصل سفری ٹکٹ اور متعلقہ دستاویزات فراہم کیے بغیر فضائی ٹکٹ اور سفری کی لاگر کے طور پر 4ہزار530 برطانوی پاؤنڈ جو تقریباً 5لاکھ 30ہزار روپے بنتے تھے، اس کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین لندن میں گرفتار

دوسری طرف وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پروکیورمنٹ کے قواعد کے تحت 2کروڑ 44لاکھ روپے خرچ ہوئے اور تین مختلف برطانوی قانون ساز کمپنیوں کے نام اور ان کے الزامات کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں اور بیرسٹر ٹوبی کیڈمین کے ساتھ قانونی فرم گورینیکا انٹرنیشنل کو اس فہرست میں شامل کیا گیا کیونکہ وہ مطلوبہ اسناد رکھتے تھے۔

وزارت داخلہ نے مزید بتایا کہ برطانیہ میں مقدمات پیش کرنے کے لیے وکیل کی حیثیت سے ٹوبی کیڈمین سے منظوری حاصل کرنے کے بعد قانون اور انصاف کی ڈویژن کو بھی اعتماد میں لیا گیا، اٹارنی جنرل سے منظوری حاصل کرنے کے لیے لا اینڈ جسٹس ڈویژن نے بھی اسی کی سفارش کی۔ بعد میں اٹارنی جنرل نے بھی وزارت قانون کی سفارشات کی توثیق کی۔

سکریٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ایسی رقم کو باقاعدہ بنانے کے لیے ایک معیاری طریقہ کار کی منظوری دے دی ہے اور اس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان میں اٹارنی جنرل کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے دفتر اور لا اینڈ جسٹس ڈویژن نے ٹوبی کیڈمین کو بطور وکیل نامزدگی سے متعلق وزارت داخلہ کی سفارشات سے اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے بھارتی چینل کو انٹرویو پر تشویش، جلد جواب دیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

لا فرم کی ویب سائٹ کے مطابق کہ گورینکا انٹرنیشنل جسٹس چیمبر نے حکومت پاکستان کی طرف سے برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی گروہ کی تفتیش اور انگلینڈ اینڈ ویلز کی کراؤنڈ پراسیکیوشن سروس کے میٹرو پولیٹن پولیس کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ، غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پراسیکیوٹر اتھارٹی کے سامنے فائل کرنے کے لیے قتل، جبری گمشدگی، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور/ یا جرم کا اقدام، پرتشدد کارروائیوں اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے بھڑکانے جیسے الزامات کی کے حوالے سے تفتیشی رپورٹ فائنل کر سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں